نئی دہلی: صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر جناب جے پی نڈا نے آج روس میں منعقد ٹی بی کو ختم کرنے سے متعلق پہلی ڈبلیو ایچ او عالمی وزارتی کانفرنس میں اس بات کا عزم کیا کہ 2025 تک ٹی بی کو جڑ سے ختم کردیا جائے گا۔ وزارتی اور اعلیٰ سطح کی میٹنگیں شریک ہونے والے ملکوں کو اس بات کی پیش کش کرتی ہیں کہ وہ ٹی بی سے متعلق بحث ومباحثے کو مستحکم اور متحرک کریں۔ اور مستقبل میں ٹی بی سے متعلق عالمی کارروائی کے لیے یہ میٹنگیں سب سے بڑےاور اہم ذریعہ ہیں۔ صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کی وزارت ٹی بی کو ختم کرنے سے متعلق کانفرنس میں ایک پروگرام کا بھی اہتمام کر رہی ہے۔ اس کانفرنس کا موضوع ہے ‘‘ٹی بی کا خاتمہ ، ہمارا عوام کے تئیں وعدہ’’ اس میں 7 ارکان پارلیمنٹ اور دنیا کے دیگر لیڈروں نے شرکت کی۔
پہلے اعلیٰ سطح کے مکمل اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے جناب نڈا نے کہا کہ ہندوستان نے پولیو کو جڑ سے ختم کردیا ہے اور وہ ٹی بی کو بھی جڑ سے ختم کرنے کے لیے اسی طرح کی کوشش کرے گا۔ اور اس میں تیزی لائے گا۔ جناب نڈا نے کہا کہ مجھے آپ کو یہ بات بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ اس منصوبے کو پوری طرح رقم فراہم کی گئی ہے اور گھریلو وسائل کے ذریعے ا س کا بیشتر حصہ حاصل کیا جائے گا۔
صحت کے وزیر نے کہا کہ ہندوستان میں ٹی بی کو کنٹرول کرنے کے لیے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے لہٰذا حکومت کی پہلی ترجیح یہ ہے کہ اسے ختم کیا جائے۔ حکومت قبائلیوں، شہری علاقوں میں رہنے والے غریب بستی کے لوگوں کی آبادی کے لیے ٹی بی کو ختم کرنے کی رسائی کو آسان بنائے گی۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ شروع میں تمام مریضوں کی تشخیص کی جائے گی اور پھر اس کے صحیح علاج پر توجہ دی جائے گی اور پھر ان کے مکمل علاج کو یقینی بنایا جائے گا۔
جناب نڈا نے شرکاء کو مطلع کیا کہ ہندوستان کی حکومت نے مریضوں کی دیکھ بھال کے معیار سے نمٹنے کو اعلی ترجیح دی ہے۔ اور اس شعبے میں براہ راست مداخلت کرکے 25 فیصد بجٹ مختص کیا ہے۔ اس میں بہترین دواؤوں کے ساتھ مفت علاج اور تیزی سے کیے جانے والے مولیکیولر ٹیسٹوں کے ساتھ مفت تشخیص شامل ہے۔ اس کے علاوہ مریضوں کو مالی اور تغذیاتی تعاون بھی شامل ہے۔ آن لائن ٹی بی نوٹیفکیشن نظام، موبائل ٹیکنالوجی پر مبنی مانیٹرنگ نظام، بہتر پرائیویٹ سیکٹر کے لیے انٹر فیس ایجنسیاں کو شامل کرنا، ٹرانسپورٹ سروس کو خریدنے کی اسکیموں کی پالیسی، مواصلاتی مہم اور ریگولیٹری نظام وغیرہ بھی شامل ہیں تاکہ ٹی بی کو روکنے والی دواؤوں کو لینے والے مریضوں کے بارے میں اطلاعات جمع کی جاسکیں۔
ہندوستان کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے جناب نڈا نے کہا کہ سماجی اور جغرافیائی شعبوں میں مریضوں کو رسائی فراہم کرنے کے لیے حکومت نے مخصوص شعبوں میں ٹی بی کے سرگرم معاملے تلاش کرنے کی مہم شروع کی ہے۔ ہم نے 257 ضلعوں کا احاطہ کرتے ہوئے اس طرح کی دو مہمیں پہلے ہی مکمل کرلی ہیں۔ اور 15000 سے زیادہ ٹی بی کے اضافی کیسوں کا پتہ چلایا ہے۔ ہم اس سال دسمبر میں اگلی مہم کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ ہم شہری صحت مشن کے ذریعےشہری سلم علاقوں میں ٹی بی کے علاج کے لیے اور زیادہ سرگرم ہوں گے۔
جناب نڈا نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان دنیا کے لیے ٹی بی کو روکنے سے متعلق دواؤو ں کی تیار کرنے والا ایک بڑا ملک ہے۔ ہم تقریباً 80 فیصد دوائیں تیار کرتے ہیں۔ ہم اپنے مریضوں کو بہترین معیاری دوائیں ہی فراہم کرتے ہیں۔ چاہے وہ ملک کے اندر ہو یا باہر ۔ انھوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ٹی بی کے مریضوں کے لیے جینرک داؤوں کو فروغ دینے کے بارے میں ہم سنجیدگی سے تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہم دنیا میں ٹی بی کے علاج کو سستا بنائیں گے۔