20 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ریاست کی اقتصادی ترقی کے لئے روایتی ہنرمندیوں کو بھی ہنرمندی کے طور پر تسلیم کئے جانے کی ضرورت: دھرمیندر پردھان

Urdu News

نئی دہلی، فروغ ہنرمندی و صنعت کاری اور پٹرولیم و قدرتی گیس کے وزیر جناب دھرمیندر پردھان نے کہا ہے کہ ریاست کی معاشی ترقی کو رفتار دینے کے لئے سبھی روایتی ہنرمندیوں کو فروغ ہنرمندی اسکیم کے تحت باقاعدہ طور پر تسلیم کئے جانے اور ایسے فنکارانہ کاموں کے لئے خاص طرح کی تربیت دیے جانے کی ضرورت ہے۔ ‘اڈیشہ اسکل کنکلیو’ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جناب پردھان نے کہا کہ اڈیشہ کے پاس بھرپور قدرتی وسائل اور ایک وسیع سمندری ساحل موجود  ہے۔ یہاں کی قدرتی دولت کے پیش نظر سمندر پار کے سرمایہ کاروں کے لئے یہ ریاست انتہائی ترجیحی منزل کے طور پر ابھری ہے۔ یہاں ملک بھر کے کوئلے کی پیداوار کا پانچواں حصہ، خام لوہے کا چوتھائی حصہ، باکسائٹ ذخیرے کا تہائی حصہ اور سب سے زیادہ کرومائٹ کی پیداوار ہوتی ہے۔ یہاں وراثت اور ثقافت کی خوش حال روایت ہے اور یہ اپنے ہینڈی کرافٹ، ہینڈلون اور مندروں کے لئے جانی جاتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہنرمندی کا فروغ ایک قومی اہمیت کا معاملہ ہے اور ریاست میں اب تک ہنرمندی کو فروغ دینے کی انفرادی کوششیں ہوتی رہی ہیں، لیکن اب ہماری کوشش ہے کہ خلا کو پُر کیا جائے اور فروغ ہنرمندی کے تعلق سے ٹھوس، جامع اور اجتماعیت پر مبنی کوششیں کی جائیں۔

‘‘سب کا ساتھ سب کا وکاس’’ کے وزیراعظم کے تصور کے ضمن میں فروغ ہنرمندی و صنعت کاری کی وزارت نے بھوبنیشور کے نزدیک جٹنی میں اڈیشہ اسکل کنکلیو کا انعقاد کیا، تاکہ اڈیشہ کو بھارت میں فروغ ہنرمندی اور صنعت کاری کے ایک مرکز کے طور پر پروان چڑھانے کے لئے لائحۂ عمل تیار کیا جاسکے۔ ریاست میں فروغ ہنرمندی کی راہ میں درپیش چیلنجوں اور مواقع پر تبادلہ خیال کے لئے اس دوروزہ تقریب میں سو سے زیادہ ماہرین، صنعتی دنیا کی مشہور شخصیات، ماہرین تعلیم اور پیشہ ور افراد جمع ہوئے۔

اس کنکلیو میں نالکو (این اے ایل سی او)، انڈین آئل، ریلائنس، اے سی سی، آدتیہ برلا، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) جیسی قومی ؍ بین الاقوامی تنظیموں؍ اداروں سے تعلق رکھنے والے ماہرین کا جمگھٹ ہوا، تاکہ مقامی سطح پر موجود پیچیدگیوں اور قومی سطح کے ہنرمندی سے متعلق نظام میں انھیں شامل کرنے کے لئے تبادلہ خیال کیا جاسکے۔ پہلے دن جو متعدد اجلاس ہوئے ان میں ریاست میں موجود کلیدی چیلنجوں اور مواقع، جن علاقوں میں ہنرمندی کی بہت زیادہ مانگ ہے ویسے کلسٹروں ؍ علاقوں کی نشان دہی اور اقتصادی سرگرمیوں کے لئے جغرافیائی علاقوں کی نقشہ بندی جیسے امور پر نمایاں طور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس پروگرام کے نتیجے میں اس میں شریک شخصیات کے سامنے یہاں کی آبادی، آبادی میں جوانوں کے تناسب، تعلیمی اوسط، افرادی قوت اور محنت کشوں کے نقل و حمل کے تناظر میں  ریاست کے سماجی، اقتصادی پس منظر کی تصویر سامنے آئی۔ اڈیشہ میں فی الحال 631 آئی ٹی آئی ہیں، جن میں 167753 طلباء کے داخلے کی گنجائش ہے، جن میں سے 54.96 فیصد کا استعمال ہوتا ہے۔ ایم ایس ڈی ای کے اہم پروگرام پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا (پی ایم کے وی وائی) 2016-20 کے تحت تقریباً 80 ہزار لوگوں کو تربیت دی گئی ہے، جن میں سے تقریباً 50 فیصد امیدواروں کو نوکری ملی ہے۔  اڈیشہ کے ایک ملین (10لاکھ) سے زیادہ لوگوں نے نوکری کی تلاش میں ملک کے دیگر حصوں میں مہاجرت کی ہے۔ تقریباً اڈیشہ کی آدھی آبادی کی عمر 25 سال سے کم ہے۔ صرف 6فیصد کامگاروں کے پاس ڈپلوما، سرٹیفکیٹ یا گریجویشن اور گریجویشن سے اوپر کی ڈگری ہے۔ 2011-2026 کے درمیان اڈیشہ کے اسکل گیپ کے تقریباً 4ملین رہنے کا امکان ہے۔ اڈیشہ میں 2018-19 میں جن شعبوں میں سب سے زیادہ کامگاروں کی مانگ رہنے کا امکان ہے، ان میں کیمیکلس، نقل و حمل، لوجسٹکس، خوردہ تجارت، توانائی اور صحت دیکھ بھال کے شعبے شامل ہیں۔

کنکلیو کے دوران ہوئے تبادلہ خیال سے یہ بات ابھر کر سامنے آئی کہ فروغ ہنرمندی سے متعلق پروگراموں کی منصوبہ سازی کرتے وقت سماجی پہلو کا خیال رکھا جانا چاہئے۔ اڈیشہ کی آبادی میں قبائلی کمیونٹی کی تعداد تقریباً 30 فیصد ہے۔ اڈیشہ کے لئے کارروائی منصوبہ تیار کرتے وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ اقتصادی نمو میں خواتین کی آبادی اور ان کی حصے داری نیز ریاست میں موجود روایتی ہنرمندیوں کو پیش نظر رکھا جائے۔ اس بات پر بھی تبادلہ خیال ہوا کہ مخصوص ہنرمندیوں سے متعلق قوانین کو ریگولیٹ کرنے والوں اور ٹریننگ کا کام انجام دینے والوں کے درمیان ہم آہنگی ہونی چاہئے، تاکہ ٹریننگ سے متعلق سبھی کوششوں کے ٹھوس نتائج برآمد ہوسکیں۔  جیسے جن لوگوں کو ڈرائیور اور سیاحتی گائیڈ کے طور پر ٹریننگ دی جائے ان کے لئے حکومت کی طرف سے لائسنس کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے۔

کنکلیو میں ایک ماہر کے طور پر شریک اڈیشہ اسکل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین جناب سبرتو باگچی نے کہا کہ ہندوستان کا نجی شعبہ انتہائی استحصالی ہوگیا ہے۔ انھیں اس ذہنیت سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔ ہماری توجہ روزگار کے مواقع بڑھانے پر ہونی چاہئے اور ان کے تعاون کے لئے انھیں مناسب طریقے سے نوازا جانا چاہئے۔ ضرورت نوجوانوں اور ان کے والدین کے لئے اچھے معیار کی کونسلنگ کی بھی ہے۔

اس موقع پر جناب پردھان نے اڈیشہ، چھتیس گڑھ اور جھارکھنڈ میں قبائلی لوگوں  سے متعلق فروغ ہنرمندی اور ان کے لئے روزگار کے مواقع سے متعلق ایک مطالعاتی رپورٹ کا اجرا بھی کیا۔ یہ مطالعہ سینٹر فار یوتھ اسکل ڈیولپمنٹ (سی وائی ایس ڈی)، بھوبنیشور کے اشتراک سے بنگلور میں واقع فنکشنل ووکیشنل ٹریننگ اینڈ ریسرچ سوسائٹی (ایف وی ٹی آر ایس) نے کیا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More