نئی دہلی، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب گجندرسنگھ شیخاوت نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کاتحریری جواب دیتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ زراعت میں تعاون اور کسانوں کی بہبود کے محکمے نے ایک نئے مربوط پروگرام کی تجویز پیش کی ہے، جس کا نام زراعت کے لئے خلائی ٹیکنالوجی کے استعمال کا قومی پروگرام، این پی ایس ٹی اے رکھا گیا ہے جس میں نقشہ سازی، نگرانی اور زراعت کے بندوبست کے لئے خلا اور جیو سیپٹیل ٹولس کا استعمال کرنے کی تجویز ہے۔ اس پروگرام میں 4 ذیلی پروگرام شامل ہیں جو مختلف موضوعات پر ہوں گے، جیسے فصل کا جائزہ اور نگرانی، زرعی وسائل کا بندوبست، آفات کی نگرانی اور بچاؤ اور سٹیلائٹ مواصلات اور نیوی گیشن کا استعمال۔ تمام موجودہ جاری پروگراموں کو جیسے فصل (فصل کی پیشگوئی کے لئے)، این اے ڈی اے ایم ایس (خشک سالی کے جائزے کے لئے)، چمن (باغبانی کے جائزے اور ترقی کے لئے)، کسان (فصلوں کے انشورنس کے لئے) اور فصلوں کی جامع منصوبہ بندی وغیرہ مجوزہ پروگراموں کےتحت ضم کردئے جائیں گے۔
کسانوں کو مقامی طور پر مستند اور معیاری بیجوں کی دستیابی کو بڑھانے کی خاطر حکومت نے گرام پنچائت سطح پر بیجوں کی پیداوار اور بیج تیار کرنے کے 500 یونٹ قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔