زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود، دیہی ترقیات نیز پنچایتی راج کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے 25 جولائی 2020 کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے گوالیار- چمبل خطے کے بڑے بیہڑ علاقے کو زراعت کے تحت لانے کیلئے عالمی بینک کے نمائندوں، مدھیہ پردیش کے محکمہ زراعت کے سینئر افسران، سائنسدانوں، راج ماتا وجئے راجے سندھیا کرشی وشوودیالیہ، گوالیار،کے وائس چانسلر اور دیگر اسٹیک ہولڈروں کےساتھ تبادلہ خیال کرنے کیلئے ایک میٹنگ منعقد کی۔ اس میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ اس کام کو کرنے کیلئے عالمی بینک کے اشتراک وتعاون سے ایک پروجیکٹ تیار کیا جائیگا۔ اس سلسلے میں اس سے قبل عالمی بینک کے نمائندوں کے ساتھ ایک میٹنگ منعقد کی گئی اور ایک مہینے کے اندر ایک شروعاتی پروجیکٹ رپورٹ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس موقع پر اظہا رخیال کرتے ہوئے زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر نے مطلع کیا کہ 3 لاکھ ہیکٹیئر سے زائد اراضی کاشت کے قابل نہیں ہے، اگر اس کو زراعت کے قابل بنادیا جائے تو گوالیار- چمبل خطے میں بیہڑ علاقے کی مربوط ترقی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پروجیکٹ میں مجوزہ اصلاحات سے نہ صرف زرعی ترقی اور ماحول کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے لوگوں کیلئے روزگار کےمواقع پیداکرنے اور خطے کی ترقی کرنے کی راہ بھی ہموار ہوگی۔
جناب تومر نے کہا کہ گوالیار- چمبل علاقے میں بیہڑ علاقے کی ترقی کیلئے وسیع امکانات ہیں۔ چمبل ایکسپریس وے تعمیر کی جائے گی جو اس علاقے سے گزرے گی۔ اس کے ذریعے علاقے کی مجموعی ترقی ممکن ہوسکے گی۔ شروعاتی رپورٹ تیار کرنے کے بعد مزیدکارروائی کرنے کیلئے مدھیہ پردیش کے وزیر ا علیٰ کے ساتھ میٹنگیں منعقد کی جائیں گی۔
عالمی بینک کے نمائندے جناب آدرش کمار نے کہا کہ عالمی بینک مدھیہ پردیش کی ریاست میں کام کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری جناب وویک اگروال نے کہا کہ کم از کم بجٹ مختص کرکے مجوزہ پروجیکٹ کا کام شروع کرنے سے قبل ٹیکنالوجی ، بنیادی ڈھانچے، سرمایہ لاگت اور سرمایہ کاری سے متعلق تمام پہلوؤں کو ملحوظ رکھا جائیگا۔
زرعی پیداوار کے کمشنر جناب کے کے سنگھ نے کہا کہ پرانے پروجیکٹ کی تجدید کی گئی ہے اور اس کام کو زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود، دیہی ترقیات اور پنچایتی راج کےمرکزی وزیر کی رہنمائی میں کیاجائیگا۔ راج ماتا وجئے راجے سندھیا ایگریکلچرل یونیورسٹی، گوالیار کے وائس چانسلر ڈاکٹر ایس کے راؤ نے کہا کہ اس کام کو خطے کی مجموعی زرعی ترقی کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا جاسکتا ہے۔