18 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے 10881کروڑروپے کے اخراجات سے ڈیری پروسیسنگ اینڈ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ کاآغازکیا

Urdu News

نئی دہلی، ڈیری کاروباریوں اور صنعت کاروں کے لئے آج زبردست مواقع دستیاب ہیں۔ ان مواقع کو مزید ٹھوس بنانے کےلئے اور ڈیری کسانوں کی آمدنی کو دو گنی کرنے کےلئے 51077 کروڑروپے کی ضرورت ہے تاکہ قومی ایکشن پلان (وژن-2024) کی شروعات کی جا سکے۔ یہ بات زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے آج نئی دلی میں منعقدہ  ڈیری پروسیسنگ اینڈ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ(ڈی آئی ڈی ایف) کی افتتاحی تقریب کے دوران کہی۔ جناب رادھا موہن سنگھ نے مزید کہا کہ عام بجٹ 18-2017 کے اعلان کے نتیجے میں مویشی پالن، ڈیری اور ماہی پروری کےمحکمہ (ڈی اے ڈی ایف)  نے 10881کرورروپے کے اخراجات سے ڈیری پروسیسنگ اینڈ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ ڈی آئی ڈی ایف کا آغاز کیا ہے۔ اس کے تحت 440کروڑ روپے کی پہلی قسط آج قومی ڈیری ترقیاتی بورڈ (این ڈی ڈی  بی) کو دی جارہی ہے۔

زراعت کے مرکزی وزیر نے کہا کہ اس اسکیم سے تقریباً 50ہزار گاؤوں کے 95 لاکھ کسانوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔ علاوہ ازیں اس کے ذریعے بہت سے ہنرمند ، نیم ہنرمند اور غیر ہنرمند ورکروں کو براہ راست اور بالواسطہ روزگار  حاصل ہوگا۔مزید برآں اس اسکیم سے یومیہ 126 لاکھ لیٹردودھ کی ڈبہ بندی کی اضافی صلاحیت، یومیہ 210میٹرک ٹَن دودھ خشک کرنے کی اضافی صلاحیت اور یومیہ 140 لاکھ لیٹر دودھ کو منجمد کرنےکی اضافی  صلاحیت پیدا ہوگی۔ اس اسکیم کے تحت دودھ سے متعلق امداد باہمی کے اداروں کو 6.5فیصد شرح سود سے 8ہزار 4کروڑ روپے کے قرض   کی شکل میں  مالی امداد فراہم کی جائے گی، جس کی ادائیگی 10برس کی مدت کے دوران کی جا سکے گی۔ حکومت نے قرضوں پر سود میں رعایت دینے کی گنجائش  بھی رکھی ہے۔ اب تک  مختلف ریاستوں میں 1148.61کروڑروپے  کے کُل اخرجات سے 15 ذیلی پروجیکٹوں کو منظوری دی جاچکی ہے۔ان  میں کرناٹک (776.39کروڑروپے–5 ذیلی پروجیکٹس )، پنجاب (318.01کروڑروپے–4 ذیلی پروجیکٹس) اور ہریانہ (54.21کروڑ روپے –6 ذیلی پروجیکٹس ) کی منظوری شامل ہیں۔

جناب رادھا موہن سنگھ نے اطلاع دی کہ عالمی بینک  کی امداد یافتہ قومی ڈیری پلان مرحلہ اول اسکیم  کا نفاذ بھی  ریاستی حکومتوں کے کوآپریٹیو دودھ تنظیم اور دودھ فیڈریشن کے ذریعے  قومی ڈیری ترقیاتی بورڈ (این ڈی ڈی بی )کے توسط سے کیا جا رہا ہے۔ حکومت اس سکیم کو  18 ریاستوں میں نافذ کر رہی ہے، جبکہ اس سے قبل اس اسکیم کا نفاذ 14 ریاستوں میں ہی  کیا جا رہا تھا۔ دوسری طرف ڈیری کی ترقیات کے لئے قومی  پروگرام (این پی ڈی ٹی) کا نفاذ ریاستی کوآپریٹیو؍مِلک فیڈریشن کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ اس اسکیم کے  تحت 18-2014 کے دوران کوآپریٹیو ملک کمیٹیوں کی ترقی کے لئے 560.46کروڑ روپے کی مالی امداد دی گئی تاکہ دودھ کی پیداروار، دودھ کی ڈبہ بندی اور منجمد کرنے کی صلاحیت کو بڑھایا جا سکے۔

زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے وزیر جناب رادھا  موہن سنگھ نے  کہا کہ دودھ کی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لئے راشٹریہ گوکل مشن کے تحت مادہ منوی کے   10 مراکز کی شناخت کی گئی  ہے تاکہ زیادہ مادہ جانوروں کی افزائش  ہو سکے۔       اسی طرح جنین کی منتقلی سے متعلق ٹیکنالوجی  (ای ٹی ٹی) کے 20مراکز کا بھی قیام عمل میں آیا ہے تاکہ گھریلو  نسل کے  زیادہ صلاحیت کے حامل  سانڈوں کی افزائش ہو سکے۔

وزیرموصوف نے مزید مطلع کیا کہ راشٹریہ گوکل مشن کی فلیگ شپ اسکیم  کے تحت  موجودہ حکو مت  نے مارچ 2018 کی تاریخ تک  29 ریاستوں میں  16 سوکروڑ روپے کی مالیت کے پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے۔ ان میں سے 686 کروڑ روپے جاری کئے جا چکے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت 20 گوکل گرام  قائم کئے جا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں گھریلو نسل کے جانورو ں کے تحفظ کے لئے 2 قومی کام دھینو بریڈنگ سنٹرز قائم کئے جا رہے ہیں۔ ان میں سے ایک آندھرا پر کے چِنتلا دیوی اور دوسرا مدھیہ پردیش کے اِٹارسی میں قائم کیا جا رہا ہے۔ جناب سنگھ نے زور دے کر کہا کہ سال 2016 میں شروع کیا گیا ای-پشوہاٹ پورٹل ایک اہم سنگ میل ہے۔ ای-پشوہاٹ پورٹل جانوروں کی افزائش نسل کرانے والے افراد اور کسانوں کے درمیان رابطہ  پیدا کرنے میں اہم رول ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے  تقریب کے دوران  موجود حاضرین سے کہا کہ  وہ اپنی کوششوں  میں تیزی لائیں  تاکہ 2022 تک کسانوں کی آمدنی دو گنا کرنے کے ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More