نئی دہلی، زمین کو بنجر ہونے سے بچانے کے اقوام متحدہ کنونشن (یو این سی سی ڈی) کے فریقوں کی 14ویں بارہ روزہ کانفرنس (سی او پی14)آج گریٹر نوائیڈہ میں انڈیا ایکسپو سینٹراینڈ مارٹ میں شروع ہورہی ہے۔ ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاؤڈیکر نے یو این سی سی ڈی کے ایگزیکٹیو سکریٹری جناب ابراہیم ثیاؤ ، ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب بابل سپریو اور دیگر معززین کی موجودگی میں میڈیا کے افراد سے بات چیت کرتے ہوئے خیال ظاہر کیا کہ کس طرح عوامی بیداری اور اس کام میں لوگوں کی شرکت وقت کا تقاضا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ چاہئے آب و ہوا میں تبدیلی کا معاملہ ہو یا زمین کو بنجر بنانے میں انسانی کارروائی کا فطرت کے توازن کو بگاڑنے میں ایک بڑ ارول ہے۔ اب لوگوں کو اس کا احساس ہوگیا ہے اور ہم یہ کہنے لگے ہیں کہ اگر انسانوں کے عمل سے نقصان ہوا ہے تو پھر مثبت انسانی عمل سے اس بگاڑ کا خاتمہ بھی ہوجائے گا اور مستقبل کی نسلوں کے لئے ایک بہتر دنیا وجود میں آئے گی’’۔
قابل کاشت زمین کو بچانے کی بے مثال عالمی مہم کا ذکر کرتے ہوئے جناب جاؤڈیکر نے کہاکہ کچھ ممالک جن میں برازیل ، چین ، بھارت ،نائجیریا ، روس اور جنوبی افریقہ بھی شامل ہیں، دنیا میں سب سے زیادہ آبادی رکھنے والے ملکوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے زمین کو بنجر ہونے سے بچانے کے لئے ایک دیرپا ترقیاتی ہدف کو ایک قومی نشانہ بنانے سے اتفاق کرلیا ہے۔ جناب جاؤڈیکر نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم جناب نریندرمودی اس سلسلہ میں 9 ستمبر 2019 کو اعلی سطح کی ایک میٹنگ کا افتتاح کریں گے۔
اس طرح کی بڑے پیمانے پر ہونے والی کانفرنسوں کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے جناب جاؤڈیکر نے کہا ‘‘اچھی کارروائیوں اور تجربات میں ساجھے داری کرنے کے مقصد سے اس طرح کے عالمی پلیٹ فارم پر ایک ساتھ جمع ہونے سے پوری دنیا کو مدد ملے گی۔ ہم ہر ملک میں اچھی شروعات کی امید کرسکتے ہیں۔ اس لئے یہ یو این سی سی ڈی بڑی اہمیت کی حامل ہے او رہمیں کچھ اچھے نتائج کی امید ہے جن کو دہلی اعلان میں شامل کیا جائے گا۔ دہلی اعلان آئندہ کے لئے لائحہ عمل ثابت ہوگا’’۔
اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جناب ابراہیم نے حالیہ سائنسی جائزوں اور بڑھتے ہوئے عوامی خطرے کی طرف توجہ دلائی جو موسم سے متعلق اکثر پیدا ہونے والے بحرانوں کے بارے ہے مثلاً خشک سالی،جنگل کی آگ ، اچانک سیلاب اور زمین کا نقصان ، لیکن انہوں نے نمائندوں پر یہ زور بھی دیا کہ وہ تبدیلی کے لئے ان مواقع سے فائدہ اٹھائیں جو پیدا ہونے والے ہیں اور اس سلسلہ میں کارروائی کریں۔
جناب ابراہیم نے بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کرنے پر بھارت سرکار کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارت میں اس کانفرنس میں خود کو بہت خودقسمت محسوس کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ یقیناً یو این سی سی ڈی کی طرف سے منعقدہ سب سے بڑی سی او پی ثابت ہوگی۔
امید ہے کہ اس کانفرنس میں اندازاً 7200 افراد شرکت کریں گے جن میں 197 فریقوں کےوزرا اور سرکاری نمائندے ، نیم سرکاری اور بین سرکاری تنظیموں کے نمائندے، سائنس داں خواتین اور نوجوان شرکت کریں گے۔
یہ نمائندے تقریباً تیس فیصلے کریں گے اور ایسی کارروائیوں کا پروگرام مرتب کریں گے جن کا مقصد پوری دنیا میں زمین کے استعمال سے متعلق پالیسیوں کو مستحکم بنانا اور بڑھتے ہوئے خطرات پر توجہ دینا ہے مثلاً زبردستی نقل و طن ، ریت اور گردابی طوفان اور خشک سالی وغیرہ۔
یو این سی سی ڈ ی کے بارے میں
یو این سی سی ڈی اچھی زمین کے معاملے میں قیادت کے تعلق سے ایک بین الاقوامی سمجھوتہ ہے۔ اس سے اس بات کو یقینی بناکر کہ زمین استعمال کرنے والے ، زمین کے دیر پا بندوبست کے لئے اچھے ماحول کے حامل ہیں ، لوگ برادریاں اور ملک دولت پیدا کرسکتے ہیں ، معیشت کو ترقی دے سکتے ہیں اور مناسب خوراک ، پانی اور توانائی حاصل کرسکتے ہیں۔ کنونشن کے 197ویں فریقوں نے شراکت داری کے ذریعہ زبردست نظام قائم کیا ہے تاکہ خشک سالی سے فوری طور پر اور موثر طور پر نپٹا جاسکے۔ زمین کے بارے میں اچھی رہنمائی جو مناسب پالیسی اور سائنس کی مدد پر مبنی ہو، دیرپا ترقیاتی مقاصد کے حصول کو مربوط کرنے اور اس کی رفتار تیز کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے، آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں خوشگوار ردعمل پیدا کرتی ہے اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان کی روک تھام کرتی ہے۔
پس منظر کے لئے یہاں کلک کیجئے۔https://www.unccd.int/conventionconference-parties-copcop14-new-delhi-india/cop14-media-resources