نئی دہلی۔ ۔نائب صدرجمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ سائنسداں ڈاٹا فراہم کرنے میں کلیدی رول ادا کرتے ہیں۔سائنسدانوں کو عام آدمی بالخصوص کسانوں کی ضروریات پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے اور بہتر نظم و نسق کے لئے حکمت عملی تیار کرنے میں تعاون کرنا چاہئے۔جناب ایم وینکیا نائیڈو آج حیدرآباد میں واقع نیشنل ریمورٹ سینسنگ سینٹر(این آر ایس سی) میں سائنسدانوں اور محققین سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر خلائی تحقیق کا ہندوستانی ادارہ(اسرو) کے چیئرمین اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔
نائب صدرجمہوریہ ہند نے کہا کہ جدید ترین سہولتوں کے ساتھ اسرو دیہی اورشہری ترقیات کے لئے خلائی ٹیکنالوجی تیار کررہاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرو کی شناخت مواصلات کا سب سے بڑا بیڑا رکھنے والے عالمی اداروں میں سے ایک ادارہ کی حیثیت سے ہے۔ اسرو کے پاس مختلف النوع ورک ہارس کے ساتھ ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹس موجود ہیں۔پولر سیٹیلائٹ لانچ وہیکل(پی ایس ایل وی) پسندیدہ اور مقبول عام بنتا جارہا ہے۔چندریان۔1 اور مارس آربیٹر اسپیس کرافٹ کی کامیابی کے بعد ہر ایک ہندوستانی کو قابل فخر بناکراسرو اب اگلے سال کے ا وائل میں چندریان۔2 کو لانچ کرنےکے لئے تیاری کررہا ہے۔
نائب صدرجمہوریہ ہند نے کہا کہ دیہی ترقیات ملک کی ترقی کے لئے کلیدی اہمیت رکھتی ہے۔ ملک کے اندر دیہی ترقی کے لئے متعدد قومی فلیگ شپ پروگراموں کو نافذ کیا جارہا ہے۔ان پروگراموں اور اسکیموں کے موثر نفاذ کے لئے وسائل کی خاکہ بندی اور نگرانی کے لئے سیٹیلائٹ ڈاٹا کے زیادہ سے زیادہ استعمال کی ضرورت ہے۔اسی طرح سے دوررس اثرات رکھنے والے تجزیاتی مطالعات کی بھی اشد ضرورت ہے۔
یہ کہتے ہوئے کہ ہندوستان کسان سنیچائی یوجنا کے واٹر شیڈ ڈیولپمنٹ کمپونیٹ کے ذریعہ پانی کے تحفظ اور اس کے بندوبست کو اولین ترجیح دینے کے تئیں عہد بند ہے، نائب صدرجمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ واٹر شیڈ ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت پروجیکٹوں پر عمل درآمد کی تصدیق کرنے کے لئے سیٹیلائٹ ڈاٹا کا استعمال کیاجارہا ہے۔اسی طرح فصلوں کے اضافی علاقوں کے لئےبھی تجزیہ کیاجارہا ہے۔اسرو کی لاتعداد حصولیابیوں کو سراہتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ ہند نے اس با وقار ادارے سے زور دیکر کہا کہ وہ معاشرے کے فائدے کے لئے مستقبل پر مرکوز اختراعی پروجیکٹس کو آگے لے جانے کے لئے کام کرے۔
جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ شہریوں پر مرکوز خدمات کی بڑھتی ہوئی مانگوں کو دیکھتے ہوئے نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر( این آر ایس سی) کو سیٹیلائٹ ڈاٹا مہیا کرانے میں اہم رول ادا کرناہوگا اور اسے صلاحیت سازی کے لئے متعدد ریاستوں کے ساتھ تکنیکی سطح پر تبادلہ خیال اور بات چیت کو توسیع دینی ہوگی۔این آر ایس سی کی مہارت اور صلاحیت کی بنیاد پر انہو ں نے اعتماد ظاہر کیا کہ این آر ایس سی قومی فلیگ شپ پروگراموں کے لئے اختراعی شہریوں پر مرکوز ایپلی کیشنز تیار کرنے کے لئے اپنی کوششوں کو تیز تر کرے گا۔
نائب صدرجمہوریہ ہند کے خطاب کا متن درج ذیل ہے:
‘‘ مجھے آج اسرو کی سائنیٹفک برادری کے درمیان آکر اور اس اہم مرکز میں انجام دیئے جانے والے بہترین کاموں کو دیکھ کر بے حد خوشی محسوس ہورہی ہے۔مجھے یہاں بہت سے نوجوانوں کو دیکھ کر بھی خوشی محسوس ہورہی ہے۔ میں ان نوجوانوں کی تعریف کرتا ہوں کہ انہوں نے اسرو کو کام کرنے کے لئے منتخب کیا۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آپ میں سے بہت سے لوگوں کو چیلنج سے بھرپور سائنٹیفک پروجیکٹوں میں کام کرنے اور اپنی صلاحیتوں کو ثابت کرنے کا موقع ملے گا۔
1975 میں پہلے سیٹیلائٹ آریہ بھٹ کو لانچ کرنے کے بعد سے ہندوستان کے خلائی پروگراموں نے بڑی تیزی سے ترقی کی ہے اور ہندوستان اب ملکی اور غیرملکی سیٹیلائٹ کے لانچ کا ایک مرکز بنتا جارہا ہے۔اس مہینے کے اوائل میں برطانیہ کے دو سیٹیلائٹوں کے کامیاب لانچ کے ساتھ ہی اسرو نے اب تک 28 ممالک کے 239غیرملکی سیٹیلائٹوں کو لانچ کردیا ہے اوراسرو نے ثابت کردیا ہے کہ وہ ایک قابل اعتماد اور سستی عالمی خلائی ایجنسی ہے۔مجھے پورا یقین ہے کہ آنے والے برسوں میں اسرو دنیا میں کمرشیل سیٹیلائٹ لانچ کرنے وا لے بازار میں ایک قائدانہ رول ادا کرنے والاادارہ ہوگا۔ سب سے پہلے مجھے تمام مشنوں کے کامیابی کے لئے مثلاً مقررہ وقت میں 104 سیٹیلائٹوں کو لانچ کرنے کے لئے ،نیز ٹیسٹنگ کرواسکیپ سسٹم جو کہ ا نسانی اسپیس فلائٹ،گگن یان کے لئے کلیدی ٹیکنالوجی ہے اور پوری طرح سے اندرون ملک تیار کردہ کریوجنگ ٹیکنالوجی کے ساتھ جی ایس ایل وی ایم کے۔ III کے لانچ کے لئے اسرو کے تمام سائنسدانوں کو مبارکباد دینے دیجئے۔
اپنی جدید ترین سہولتوں کے ساتھ اسرو دیہی اور شہری ترقیات کے لئے خلائی ٹیکنالوجی تیار کررہا ہے۔میں اس بات سے پوری طرح واقف ہوں کہ اسرو مواصلات کے سب سے بڑا بیڑا رکھنے والے عالمی اداروں میں سے ایک ہے اوراسرو کے پاس مختلف النوع ورک ہارس کے ساتھ ریموٹ سینسنگ سیٹیلائٹس موجود ہیں، پولر سیٹیلائٹ لانچ وہیکل(پی ایس ایل وی) ایک پسندیدہ اور مقبول عام سیٹیلائٹ لانچ کرنے والی وہیکل بنتی جارہی ہے۔
ریمورٹ سینسنگ سیٹیلائٹس نے ہندوستان کو اپنے قدرتی وسائل کی نقشہ بندی ،نگرانی اور بندوبست کرنے کے قابل بنا دیا ہے۔ریمورٹ سینسنگ سیٹیلائٹ کے ذریعہ تیار ہونے والا ڈاٹا متعدد ایپلی کیشنز کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ اس میں زراعت، آبی وسائل، شہری منصوبہ بندی، ماحولیات، جنگلات، سمندری وسائل،ہائیڈرولوجی، قدرتی آفات کا بندوبست، حیاتیاتی تنوع، خشک سالی اور قحط کی نگرانی، سیلاب کے خطرات والے علاقوں کی نقشہ سازی اور معدنیات کے امکانات شامل ہیں۔
مجھے یہ جان کر بے خد خوشی ہورہی ہے کہ چندریان۔1 اور مارس آر بیٹر ا سپیس کرافٹ یعنی مریخ کے مدار میں جانے والا خلائی طیارہ کی کامیابی کے بعد ہر ا یک ہندوستانی کو قابل فخر بنانے کے بعد اسرو اب اگلے برس کےاوائل میں چندریان ۔2 کو لانچ کرنے کی تیاری کررہا ہے۔ میں نے 2002 میں اس سینٹر کا دورہ کیا تھا ۔ اس وقت میں دیہی ترقیات کا مرکزی وزیر تھا۔16 برسوں کے بعد یہاں دوبارہ آکر اورآپ لوگوں کے ساتھ تبادلہ خیال کرکے میں واقعی بیحد خوش ہوں۔تب سے لے کر آج تک یہاں ہر سال متعدد سیٹیلائٹ مشن کا کام بحسن خوبی مکمل ہوا ہے۔
سائنسداں ڈاٹا فراہم کرنے میں کلیدی رول ادا کرتے ہیں۔سائنسدانوں کو ملک کے عام آدمی بالخصوص کسانوں کی ضروریات پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے اور بہتر نظم ونسق کے لئے حکمت عملی تیار کرنے میں تعاون کرنا چاہئے۔جب آپ متعدد وزارتوں کے ذریعہ نافذ کئے جانے والے فلیگ شپ پروگراموں پر نگا ہ ڈالیں گے تو یہ بات واضح ہوجائے گی کہ زمین کی نگرانی اور معائنہ کرنے والے سیٹیلائٹ سے حاصل شدہ اعدادوشمار معلومات اکٹھا کرنے میں بڑا اہم رول ادا کرتے ہیں۔ان سیٹیلائٹوں کے ذریعہ ریکارڈ کئے گئے متواتر مشاہدے ماضی اور موجودہ صورتحال کے ساتھ مستقبل کے منظر نامے کی معلومات کے لئے بیحد مفید ہیں۔
ملک کی ترقی کے لئے دیہی ترقیات بیحد اہمیت کی حامل ہے ۔لہذا ملک کے اندر دیہی ترقی کے لئے متعدد قومی فلیگ شپ پروگراموں کو نافذ کیا جارہا ہے۔ان پروگراموں اور اسکیموں کے موثر نفاذ کے لئے وسائل کی خاکہ بندی اور نگرانی کے لئے سیٹیلائٹ ڈاٹا کے زیادہ سے زیادہ استعمال کی ضرورت ہے۔اسی طرح سے دوررس اثرات رکھنے والے تجزیاتی مطالعات کی بھی اشد ضرورت ہے۔میں بیحد خوش ہوں کہ اسرو نے ایم جی نریگا کے تحت تقریباً 3.68 کروڑ کی مالیت کے اثاثوں کی جیو۔ ٹیگنک کی ہے اور اس کی تفصیلات بھوون جیو پورٹل پر اپ لوڈ کرتاجارہا ہے۔
مجھے اطلاع دی گئی ہے کہ100 آبپاشی پروجیکٹوں کی پیش رفت کی نگرانی کے لئے این آر ایس سی کے ذریعہ کارٹو سیٹ سیٹیلائٹ ڈاٹا کا بڑے پیمانے پر استعمال کیاگیا تھا۔وقفے وقفے سے ہونی والی بارش، زیر زمین پانی کے امکانات سے متعلق سیٹیلائٹ کے ذریعہ حاصل شدہ جانکاری اور معلومات نے آبی وسائل کی منصوبہ بندی کرنے والے افراد کے لئے آبپاشی کے کاموں کو ترجیح دینے سے متعلق کام کو کافی آسان بنا دیا ہے۔دیہی ترقیات بالخصوص گاؤں اور تعلقہ کی سطح پر بندوبست سے متعلق منصوبہ بندی کو مدد فراہم کرنے کے لئے سیٹیلائٹ پر مبنی معلومات ہمیشہ دستیاب رہنی چاہئے۔ہندوستان کسان سنیچائی یوجنا کے واٹر شیڈ ڈیولپمنٹ کمپونیٹ کے ذریعہ پانی کے تحفظ اور اس کے بندوبست کو اولین ترجیح دینے کے تئیں عہد بند ہے۔ واٹر شیڈ ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت پروجیکٹوں پر عمل درآمد کی تصدیق کرنے کے لئے سیٹیلائٹ ڈاٹا کا استعمال کیاجارہا ہے۔اسی طرح فصلوں کے اضافی علاقوں کابھی تجزیہ کیا جارہا ہے۔
مجھے معلوم ہے کہ این آر ایس سی اہم کوششوں سے منصوبہ بندی کرنے والے افراد کو متعدد فصلوں کے نظام کے لئے خاکہ بندی کرنے، خشک سالی کا تجزیہ کرنے، فصلوں کی منصوبہ بندی کرنے اور پانی کے وسائل کی دستیابی والے علاقوں کی شناخت کرنے میں یقینا ً مدد ملے گی۔
میں بیحد خوش ہوں کہ ہائی ریزو لوشن سیٹیلائٹ ڈاٹا کا استعمال امرت اسکیم میں کیاجارہا ہے۔امرت اسکیم کا مقصد 500 شہروں میں بنیادی سہولتیں مہیا کرانا اور شہری ٹرانسپورٹ کو بہتر بنانا ہے۔ اس کا مقصد لوگوں بالخصوص غریبوں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔
وقتاً فوقتاً نقشہ سازی، قدرتی وسائل کی نگرانی مثلاً زمین میں ہونے والی تبدیلی، زمین کا استعمال، غیرمزروعہ زمینوں کی نگرانی سے دیہی ترقیات کے متعدد پروجیکٹوں میں آسانی ہوگی۔غیر مزروعہ زمین میں بجلی پیدا کرنے کے ا مکانات اور سیٹیلائٹ پر مبنی سولر پیرا میٹرس کے ذریعہ مناسب قطعہ اراضی سیٹیلائٹ ڈاٹا کے استعمال کا بہترین نمونہ ہے۔ اس سے قابل تجدید توانائی پیدا کی جاسکتی ہے۔اسرو کی لا تعداد حصولیابیوں کو سراہتے ہوئے میں چاہوں گا کہ یہ باوقار ادارہ معاشرے کی بہتری اور بھلائی کے لئے مستقبل پر مرکوز اختراعی پروجیکٹس کو آگےلے جانے کا کام کرے۔
دریاؤں کو باہم جوڑنے کی ایک بڑی کوشش ہورہی ہے۔یہ مسئلہ ایک لمبے عرصے سے زیر بحث ہے۔اس عمل کے دوران سیٹیلائٹوں کے ذریعہ وسیع معلومات کی ضرورت ہو گی۔فضائی معائنے اور سیٹیلائٹ ڈاٹا کی مدد سے متعدد منصوبے تیار کرنے ہوں گے۔میں سمجھتا ہوں کہ اسرو کے پاس دریاؤوں کو باہم جوڑنے سے متعلق اس منصوبہ بندی میں تعاون فراہم کرنے کی کافی صلاحیت ہے۔مجھے اطلاع دی گئی ہے کہ دریاؤوں کو جوڑنے سے متعلق کئی مطالعات کے دوران اسرو کی مہارت سے کافی فائدہ پہنچ چکا ہے۔کیرالہ کے سیلاب جیسے قدرتی آفات اور اس طرح کے دیگر آفات کا بندوبست کرنا بے حد مشکل کام ہوتا ہے کیونکہ قدرتی آفات کے سبب بڑے پیمانے پر تباہی پھیل جاتی ہے۔این آر ایس سی میں واقع اسرو کا قدرتی آفات کے بندوبست میں تعاون دینے کا پروگرام( ڈی ایم ایس پی) ریاستوں اور مرکزی ریلیف محکموں کو سیلاب سے متعلق معلومات فراہم کرتا ہے۔ میں چاہوں گا کہ اسرو تمام خطرناک دریاؤں اور پانی کے ذخائر میں سیلاب کی جلد پیش گوئی کا نظام لے کر آئے تاکہ سیلاب میں پھنسے لوگوں کو باہر نکالنے کے لئے پلان تیار کیا جاسکے۔اس کے لئے تمام موسم کے متعلق سیٹیلائٹ کو لانچ کرنے کی ضرورت ہوگی۔امیجنگ سینسر کے ساتھ بغیر پائلیٹ والے پروازوں کا تجربہ کرنا ہوگا تاکہ فیلڈ میں کام کرنے والی ٹیموں کو سیلاب کے دوران وقفے وقفے سے معلومات فراہم کی جاسکے۔مجھے پورا یقین ہے کہ اسرو اس چیلنج کو قبول کرے گا۔
ہمارے ملک کے اندرمشرقی خطے اور دیگر پہاڑی علاقوں میں زمین کا کھسکنا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔لہذا این آر ایس سی کو زمین کے کھسکنے کے واقعات کی نگرانی کے لئے بھی سیٹیلائٹوں کا استعمال کرناچاہئے اور خطرے والے مقامات کا نقشہ تیار کرناچاہئے۔مجھے پورا یقین ہے کہ اس نیک کام سے بہت سی زندگیوں کو بچایا جاسکے گا۔قدرتی آفات کے خطرے میں کمی لانے کے لئے ہمیں مناسب معلومات کی ضرورت ہے۔
این آر ایس سی ڈاٹا کا استعمال اگرچہ بڑے پیمانے پر جنگلات کے بندوبست کے لئے کیاجارہا ہے تاہم صحیح وقت میں اور زیادہ صحیح طریقے سے مخصوص مقامات سے متعلق معلومات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔این آر ایس سی جیسے اداروں کو عالمی حرارت اور عالمی سطح پر آب وہوا کی تبدیلی کے تناظرمیں سمندری موسم کے مطالعات پر بھی توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔موسم کی حالات پر نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے اور سمندری طوفانوں سے متعلق مزید قابل اعتماد پیش گوئی کی ضرورت ہے۔سمندری طوفان چونکہ ایک عالمی مسئلہ ہے لہذا ہمیں ہندوستانی اور عالمی سیٹیلائٹوں کے استعمال اور عالمی سطح پر باہم اشتراک وتعاون کرنے کی ضرورت ہے۔
شہریوں پر مرکوز خدمات کی بڑھتی ہوئی مانگوں کو نظر میں رکھتے ہوئے این آر ایس سی کو سیٹیلائٹ ڈاٹا فراہم کرنے میں اہم رول ادا کرنا ہوگا اور صلاحیت سازی کے لئے متعدد ریاستوں کے ساتھ تکنیکی تبادلہ خیال کو توسیع دینی ہوگی۔اسرو کی مہارت اور صلاحیت کی بنیاد پر مجھے پورا بھروسہ ہے کہ این آر ایس سی قومی فلیگ شپ پروگراموں کے ا ختراعی شہریوں پر مرکوز اپیلی کیشنزتیارکرنے کے لئے اپنی کوششوں کو تیز تر کرے گا۔
مجھے مطلع کیا گیا ہے کہ اسرو کے مستقبل کے منصوبوںمیں ہیوی لفٹ لانچرس کو تیار کرنا، ہیومن اسپیس فلائٹ پروجیکٹس ، دوبارہ قابل استعمال لانچ وہیکل، سیمی کریوجنگ، انجن اسپیس ایپلی کیشنز کے لئے کو تیار کرنا اور مشترکہ میٹریل کااستعمال شامل ہیں۔اسرو یہ بھی ارادہ کررہا ہے کہ وہ فی سال 12 لانچوں کا اہتمام کرے گا۔مستقبل کے منصوبوں کے لئے اسرو کے چیئرمین اور ان کی ٹیم کو میری جانب سے نیک خواہشات۔میں آپ کے فی سال12 لانچ کے ہدف کی عظیم کامیابی کے لئے اپنی جانب سےنیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔