نئی دہلی۔ سائنس اور ٹیکنالوجی ، ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کی روک تھام کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں بھارت کی ترقی اختراعی ہے اور سائنس کے ذریعہ ان زیادہ ترمسائل کاحل نکالا جاسکتا ہے جو آج سماج کو درپیش ہیں۔
ڈاکٹر ہرش وردھن اسکول کے سینکڑوں بچوں سے بات کررہے تھے جو بھارت میں سائنس اور ٹیکنالوجی میں پیش رفت کو نمایاں کرنے کے لئے منعقد کی گئی ایک محدود نمائش دیکھنے کے لئے ان کے گھر گئے تھے۔انہوں نے اسکولوں کے ہزاروں بچوں کے ساتھ بات کی تاکہ ان میں سائنسی رجحان پیدا کیا جاسکے۔ اس نمائش میں ایئرو اسپیس، بایوٹیکنالوجی، نینو ٹیکنالوجی،صاف ستھری توانائی، پودوں کی جینیات اور حفظان صحت میں کام آنے والی ٹیکنالوجی کو شامل کیاگیا ہے۔
وزیرموصوف نے بچوں کو ماحولیات کے تحفظ کا سفیر قرار دیا۔ انہوں نے بچوں کو آب وہوا میں تبدیلی اور عالمی تابکاری کے نقصانات سے آگاہ کیا جو ایک حقیقت بنتا جارہا ہے اور لوگوں کو چاہئے کہ وہ ماحولیات اور آب وہوا میں تبدیلی کی روک تھام کے لئے باقاعدہ کوشش کریں۔جیسا کے ترقیاتی کوششوں کو مستحکم بنانے کی ضرورت ہے، آب وہوا میں تبدیلی پر اس کے اثرات سے لگاتار کوششوں کے ذریعہ نپٹا جاناچاہئے جس میں ماحول دوست طرز حیات بھی شامل ہے۔
ماحولیات ، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کی روک تھام سے متعلق وزارت نے ایک قومی مہم شروع کی ہے جو طرز حیات سے متعلق تقریباً پانچ سو عادتوں سے متعلق ہے ان عادتوں کو آسانی سے اپنے اندر پیدا کیاجاسکتا ہے تاکہ آب وہوا میں تبدیلی اور عالمی تابکاری کے بارے میں بیداری لائی جاسکیں۔ اس مہم کا نام‘‘ گرین گڈ ڈیز’’ ہے۔
پچھلے ایک مہینے کے دوران وزارت نے اس مہم کے لئے حمایت حاصل کرنے کی غرض سےمختلف ا سکولوں کے ہزاروں بچوں کو مدعو کیا۔اس کے علاوہ سرکاری افسران ،اساتذہ، پیشہ ور افراد، رضا کار تنظیموں کے افراد اور پوری دہلی کے عوام نے بھی اس مقصد کو حمایت دینےسے اتفاق کیا۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا‘‘ ہر شہری کو گرین والیٹینر بن جانا چاہئے تاکہ ہم آئندہ جنم لینے والی پیڑھیو ں کو ایسا ماحول دے سکیں جیسا کہ ہمیں، ہمارے آباو ا جداد نے دیا۔ یہ ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے’’
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت‘‘ گرین گڈ ڈیڈ’’ یعنی ماحول کو صاف ستھرا بنانے والے اچھے کام سمیت بہت سے اچھے اقدام کررہی ہیں۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں ہوا کی آلودگی کو کم کرنے کے لئے اعلی ترین سیاسی سطح سے مداخلت کی جارہی ہیں۔ جو اب بین الاقوامی دلچسپی کا موضوع بن گیا ہے۔ ان سبھی ریاستوں کو جو اپنے کھیتوں میں ڈنٹھل جلاتی ہیں بتا دیا گیا ہے کہ اگلے موسم میں اس پر قابو پانے کے لئے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ درحقیقت یہاں تک کے بجٹ میں بھی ہریانہ، پنچاب، اترپردیش اور دہلی کے این سی پی کی کوششوں کی بجٹ میں حمایت کی گئی ہے۔ اگلے موسم کے دوران ڈنٹھل جلانے کو روکنے کے لئے درکار مشینری کے لئے سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔