18 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سرحدی ریاستوں میں سرحدی حفاظتی گرڈ قائم کیا جائے گا : مرکزی وزیر داخلہ جناب راج ناتھ سنگھ

Urdu News

نئی دہلی، مرکزی وزیرداخلہ جناب راج ناتھ سنگھ نے آج کولکتہ میں انڈو-بنگلہ دیش    سرحدی ریاستوں (آئی بی بی) کے  وزرائے اعلی کے ساتھ ایک میٹنگ کی صدارت کی۔ وزیر داخلہ  راج ناتھ سنگھ نے سرحدوں کو محوظ بنانے کو  اولین ترجیح دیتے ہوئے   اس سے پہلے   انڈو-چائنا  ، انڈو-میاما  اور انڈو -پاکستان  سرحدوں کی  جائزہ میٹنگیں بلائی تھیں۔

آج کی میٹنگ میں  مرکزی وزیر داخلہ نے   ملک کی سرحدوں کو   محفوظ بنانے  اور جائز تجارت  اور کامرس   کا التزام کرنے کی ضرورت پر زور دیا   ۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے ساتھ ہندستان کے دوستانہ تعلقات ہیں  اور ان اقدامات سے   جائز تجارت  اور سرحدو ں کے آر پار  لوگوں کی  جائز نقل و حرکت میں   آسانی پیدا ہوگی   جبکہ ان اقدامات کی بدولت   انقلابی  نوعیت کی سرگرمیوں ، غیر قانونی   نقل مکانی   اور مویشیوں ، جعلی  ہندستانی کرنسی  اور منشیات وغیر کی  ناجائز تجارت  کی روک تھام ہوسکے گی۔  انہوں نے بین الاقوامی سرحدو ں کے ذریعہ   غیر قانونی تاریکین   وطن  کے داخلے  کو روکنے  کی ضرورت پر زور دیا جن  میں سے کچھ کے   انتہا پسند گروپوں سے   رابطہ ہوتے ہیں  جو  ناپاک عزائم کے ساتھ   ملک دشمن سرگرمیوں کو   بڑھاوا دینے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں جن سے  داخلی سلامتی کو  خطرہ پیدا ہوتا ہے۔

سرحد کے بندوبست  سے متعلق  آج کی جامع جائزہ  میں جناب راج ناتھ سنگھ نے  سرحدی  بنیادی ڈھانچے کو تیزی کے ساتھ فروغ دینے اور سرحدی  سلامتی کو  مستحکم  بنانے پر زور دیا ۔

انڈو-بنگلہ دیش سرحد   ہندستان کی  پانچ ریاستوں پر مشتمل ہے  جن میں     آسام ، میگھالیہ ، میزورم ، تریپورہ اور مغربی بنگال شامل ہیں۔  یہ سرحد   4096 کلو میٹر طویل ہے۔    اب تک 3006 کلو میٹر سرحد پر  تاروں کی باڑ لگانے  ، سڑکوں ، فلڈ لائٹوں  اور سرحدی چوکیوں  جیسے  سرحدی حفاظتی  بنیادی ڈھانچے کا انتظام کیا جاچکا ہے جبکہ  باقی کے 1090 کلو میٹر علاقے میں ابھی کام شروع کیا جانا باقی ہے۔    اس میں سے  684 کلو میٹر  علاقے کو  تاروں  کی باڑ  اور متعلقہ   بنیادی ڈھانچے کے ذریعہ محفوظ بنادیا جائے گا جب کہ باقی کا  406 کلو میٹر  علاقے پر  دیگر رکاوٹیں کھڑی کردی جائیں گی۔ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا بیشتر کام   مکمل ہوچکا ہے   یا زیر تکمیل ہے   لیکن   بعض علاقوں میں تعمیر کا کام    اب تک شروع نہیں ہوسکا ہے  کیونکہ اس کے لئے زمین حاصل نہیں کی جاسکی ہے۔   وزیر داخلہ نے   وزرائے اعلی پر زور دیا کہ وہ    قومی سلامتی کےمفاد میں   زمین  حاصل کرنے کے معاملے میں  ذاتی دلچسپی کا اظہار کریں۔ وزرائے اعلی نے یقین دلایا کہ وہ جلد از جلد   زمین حاصل کرنے کا انتظام کردیں گے۔

جن علاقوں میں  حفاظت کے نقطہ نظر سے دیگر رکاوٹیں کھڑی کی جائیں گی  وہ ایسے علاقے ہیں جہاں تاروں کی باڑ نہیں لگائی جاسکتی   مثلاً دریا یا نالے وغیرہ۔   ان علاقوں کے تحفظ کے لئے راڈار ،   دن رات کام کرنے والے کیمروں  اور مختلف قسم کے سینسروں جیسے   الیکٹرانک آلات   استعمال کئے جائیں گے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے سرحدی حفاظتی گرڈ (بی پی جی) کے  خیال کو اجاگر کیا   جس سے  ہماری  سرحدوں کی حفاظت کے لئے    ہمہ جہت  اور اچوک میکانزم   تیار ہوسکے گا۔  یہ گرڈ مختلف عناصر پر مشتمل ہوگا  مثلاً  ڈھانچہ جاتی اور غیر  ڈھانچہ جاتی رکاوٹیں   ، نگرانی نظام  ، انٹلی جینس ایجنسیاں   ، ریاستی پولیس   ،  بی ایس ایف  اور دیگر ریاستی اور مرکزی ایجنسیاں ، بی پی  جی  کی نگرانی   متعلقہ   ریاستوں کے چیف سکریٹریوں کی سربراہی میں   ریاستی سطح کی  اسٹینڈنگ کمیٹی کرے گی۔   بی پی جی  مجموعی سرحدی حفاظت کے سلسلہ میں ریاستوں کے لئے اور  زیادہ مدد کو یقینی بنائے گی۔ وزیر داخلہ نے بی پی جی کے قیام کے لئے   ریاستی حکومتوں سمیت  ا س معاملے سے دلچسپی رکھنے والوں کی سرگرم   شرکت کے لئے کہا ہے۔

 وزیر داخلہ نے کہا کہ   سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگ   ہمارے  کلیدی نوعیت کے  سرمایہ کی حیثیت رکھتے ہیں اور  انہیں   تمام طرح کی  بنیادی ڈھانچے  اور سماجی اقتصادی   ترقیاتی   سہولتیں  فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے   بہتر بنیادی ڈھانچے کی اہمیت پر زور دیا   جن میں سڑکیں،  ریلوے ، صحت اور تعلیم وغیر ہ شامل ہیں۔  انہوں نے  سرحدی  معیشت کو جامع انداز سے فروغ دینے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔  انہوں نے ریاستی حکومت سے کہا کہ   جب کہ   وزارت داخلہ   ان کی کوششوں  میں مدد کررہی ہے انہیں خود بھی  ان علاقوں پر  زیادہ توجہ دینی چاہئے۔

میٹنگ میں امور داخلہ کے وزیر مملکت   جناب کرن رجیجو  ، مغربی بنگال ، آسام ، میزورم کے وزرائے اعلی ،  مرکزی داخلہ سکریٹری  ، سکریٹری بندوبست  ،  ڈی جی  سرحدی حفاظتی فورس،  چیف سکریٹری میگھالیہ اور تریپورہ  کے داخلہ سکریٹری   نے شرکت کی۔

وزارت داخلہ  اور حکومت  ہند  کے دیگر سینئر  افسروں  نیز  ریاستی حکومتو ں کے بھی افسروں نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More