نئی دہلی، اشتراک کے امکان تلاش کرنے کے مقصد کے پیش نظر وزارت اطلاعات ونشریات نے آج یہاں نئی دہلی کے سری فورٹ اکیڈمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنسز کے صدر جناب جان بیلی کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت کا اہتمام کیا۔ یہ اجلاس جناب بیلی کی پریس کے ساتھ بات چیت کے بعد منعقد ہوا۔
اس اجلاس میں جان بیلی نے اکیڈمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنسز میں ہندوستانیوں کی رکنیت میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اکیڈمی میں رکنیت کے تنوع کو دوگنا کرنے کے لئے اکیڈمی کے ذریعے کئے گئے اقدامات پر روشی ڈالی اور کہا کہ ہندوستان مواقع ، چیلنجوں اور تنوع کی طاقت کو متحد کرنے کے مواقع کی صحیح معنوں میں نمائندگی کرتا ہے۔ بات چیت ،ماس میڈیا کے متعدد اداروں کے فلم سازوں اور طلباء کے ساتھ ملاقات کے ذریعے اکیڈمی کے صدر جناب بیلی کے نہ صرف بات چیت کا موقع حاصل ہو ا بلکہ فلم سازی کی بہت ساری تکنیکوں کا بھی پتہ چلا اور اس سے عالمی معیار کا مواد پیدا کرنے اور اس کے تئیں سمجھ پیدا کرنے میں بھی مدد ملی۔ جناب بیلی نے خود پر خاتون سنیماٹو گرافرس کے پڑے اثرات کے بارے میں بتایا ۔ انہوں نے اسے قصہ گوؤں کی سرزمین قرار دیتے ہوئے فلم سازوں کے لئے انتہائی ذاتی کہانیاں کہنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے اکیڈمی کے ساتھ اشتراک کے لئے ہندوستان کے ذریعے ظاہر کئے گئے جوش وخروش اور خواہش کا بھی اعتراف کیا۔
وزارت اطلاعات ونشریات کے سکریٹری جناب امت کھرے نے ہندوستان کے طول وارض میں پھیلی کثیر تعداد میں صلاحیتوں کے بارے میں بتایا اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ علاقائی زبانوں میں فلمی بنائی جارہی ہیں۔ انہوں نے مختلف ریاستوں کے ذریعے فلم سازوں کو دی جانے والی ترغیبات پر روشنی ڈالی اور امید ظاہر کی کہ جناب بیلی اور اکیڈمی کا ساتھ پوری دنیا میں ہندوستانی فلم سازوں کو اپنے فن کا مظاہرہ کرنے میں مدد ملےگی۔
فلم سرٹیفکیشن اینڈ ایپلیٹ ٹرائیبونل کے چیئرپرسن جسٹس منموہن سرین نے جناب جان بیلی کی شاندار سنیماٹوگرافر کے طور پر حصولیابیوں پر روشنی ڈالی۔
سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن( سی بی ایف سی ) کے چیئرمین جناب پرسون جوشی نے بتایا کہ ہندوستان میں رو ز مرہ کی زندگی میں سنیما کتنا اثر ڈالتا ہے اور یہاں تک کہ سنیما سے زندگی کے فلسفے حاصل کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے ٹیکنالوجی کے ذریعے اور رسائی میں اضافہ کرکے ’’سنیما لوک تنتر‘‘ – بھارت میں سنیما کی جمہویت کاری کے موجودہ رجحان پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ہندوستانی سنیما میں جذبات اور گانوں کی اہمیت کے بارے میں بھی باتیں کیں، جو مغربی دنیا کی فلموں سے بہت ہی مختلف ہے اور انہوں نے مغرب میں ہندوستانی سنیما کی صلاحیتوں کو تسلیم کرانے کے لئے سامعین کو حساس بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے سنیما کو مل جل کر دیکھنے کی اہمیت اور بھارت کے بین الاقوامی فلمی میلے جیسے میلوں کی اہمیت کے بارے میں بھی باتیں کیں۔