نئی دہلی، سینٹرل جی ایس ٹی دلّی- ویسٹ کمشنریٹ نے مال اور خدمات کی حقیقی سپلائی کے بغیر جعلی بیجک جاری کرنے والے ایک ریکٹ کا پتہ لگایا ہے جس نے میسرز رائل سیلس انڈیا اور 27 دیگر فرضی کمپنیاں ملوث پائی گئی ہیں۔ اس سلسلے میں دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور انھیں پٹیالیہ ہاؤس کورٹ نئی دہلی کے ڈیوٹی مجسٹریٹ کے ذریعے 14 دن کی عدالتی حراست میں دے دیا گیا ہے۔ یہ ملزم سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے لیے دھوکہ دہی سے ان پٹ ٹیکس کریڈٹ (آئی ٹی سی) فراہم کرانے والی 28 جعلی کمپنیاں چلا رہے تھے۔ بادی النظر میں 900 کروڑ روپئے کے بیجکوں کو استعمال کرتے ہوئے تقریباً 108 کروڑ روپئے کی آئی ٹی سی کی فریب دہی کی گئی ہے۔ حتمی طور پر ڈیوٹی کا پتہ تو جانچ کے نتائج آنے کے بعد ہی چلے گا۔
مذکورہ فرموں کے مختلف سپلایروں اور مال حاصل کرنے والوں کی چھان بین پر ان 28 فرضی فرموں کے کام کاج کے طریقے کا پتہ لگا کہ یہ بغیر مال کے بیجک اور ان فرموں کے ای- وے بل تیار کرنے کے لیے کم تنخواہ والے لوگوں کے کے وائی سی دستاویز استعمال کرکے پوری دلّی میں جعلی فرموں کا جی ایس ٹی رجسٹریشن کرانے میں ملوث ہیں۔ ابتدائی جانچ میں پایا گیا کہ ان فرموں کے مال منگانے اور بھیجنے میں مطابقت نہیں ہے۔ یہ تمام فرمیں بغیر مال کے بیجک جاری کرکے اورمتعلقہ پارٹی سے چیک، نقد شکل میں، پے بیک حاصل کرکے مال فروخت کرتی تھیں یا فروخت کراتی تھیں۔
اب تک 15 خریدار فرموں نے اپنے رضاکارانہ بیان کے ذریعے اپنے واجبات کو تسلیم کیا ہے اور غلط طریقے سے حاصل کی گئی آئی ٹی سی کے لیے جی ایس ٹی قانون 2017 کے دفعہ 74 (5) کے تحت سود اور جرمانے کے طور پررضاکارانہ طریقے سے تقریبا 1.30 کروڑ روپئے مزید جمع کرائے ہیں۔ اس کے علاوہ ان جعلی فرموں کے بینک کھاتے میں تقریبا 1.58 کروڑ روپئے منجمد کردیئے ہیں۔
اس لیے دونوں ملزمین نے جی ایس ٹی قانون 2017کی دفعہ 132 (1) (b) اور (c) کے ضابطوں کے تحت جرم کا ارتکاب کیا ہے جو کہ مذکورہ قانون کی دفعہ 132 (5) کے تحت غیر ضمانتی ہے اور دفعہ 132 (1) (i) کے تحت قابل سزا جرم ہے۔ ان دونوں کو 15 نومبر 2019 کو 14 دن کے لیے عدالتی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔ اس دھوکہ دہی سے فائدہ حاصل کرنے والوں کی شناخت کرنے اور مزید جی ایس ٹی وصول کرنے کے لیے جانچ جاری ہے۔