جی ایس ٹی کی 38 ویں میٹنگ خزانہ اور کمپنی امور کی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن کی صدارت میں آج یہاں منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں خزانہ اور کمپنی امور کے وزیر مملکت جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر اور ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرائے خزانہ، نیز وزارت خزانہ کے سینئر افسران نےبھی شرکت کی۔ جی ایس ٹی شرحوں؍ استثنائی وغیرہ کے سلسلے میں جی ایس ٹی کونسل نے درج ذیل امور کی سفارش کی۔
- کسی ادارے کے ذریعہ طویل المدت پٹے پر حاصل کیاگیا صنعتی ؍مالی بنیادی ڈھانچہ پلاٹ اور اس پر واجب الادا رقم، جس میں 20 فیصد یا اس سے زائد ملکیت مرکزی یا ریاستی حکومت کی شامل ہو، اسے اس طرح کی ادائیگی سے استثنائی فراہم کرنا۔ فی الحال یہ رعایت اس ادارے کو دستیاب ہے جس میں مرکزی یا ریاستی حکومت کی ملکیت 50 فیصد تک ہوتی ہے۔ یہ تبدیلی یکم جنوری 2020 سے نافذ العمل ہوگی۔
- ریاستی اور ریاست کے زیر اہتمام چلائی جانے والی لاٹری کے سلسلے میں 28 فیصد کی شرح سے واحد لیوی کی شرح عائد کرنا۔ یہ تبدیلی یکم مارچ 2020 سے نافذ العمل ہوگی۔
- کونسل نے بنائی اور غیر بنائی والے تھیلوں اور پالیتھلین یا پولی پروپلین یا ایسی دیگر اشیا کے سلسلے میں جی ایس ٹی کی شرحوں پر بھی غور وفکر کیا۔ خواہ یہ لمینیٹیڈ ہوں یا ان کا استعمال سازو سامان کی پیکنگ (ایچ ایس کوڈ3923/6305) کے سلسلے میں کیا جاتا ہو۔ اس سلسلے میں درخواستیں موصول ہوئی تھیں اور گزشتہ میٹنگ میں کی گئی سفارشات کو ذہن میں رکھتے ہوئے جی ایس ٹی کو 18 فیصد کی (پہلے یہ 12 فیصد تھی) کی سطح پر لانے کے لئے ایسا کیاگیا ہے۔ اس طرح کے تمام تھیلے جو فلیکسویل بلک کنٹرینر کے زمرے میں آتے ہیں ان پر ایچ ایس 3923/6305 کوڈ نافذ ہوتا ہے، انہیں یکساں بنایاگیا ہے۔ یہ تبدیلی یکم جنوری 2020 سے نافذ العمل ہوگی۔