20.7 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

صارفین کے امور ، خوراک اور عوامی تقسیم کے مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے خوراک کے سکریٹریوں اور ایف سی آئی، سی ڈبلیو سی اور ایس ڈبلیو سی افسران سے کی ملاقات ، قومی خوراک تحفظ ایکٹ کے مؤثر نفاذ ، شروع سے لے کر آخر تک کمپیوٹرائزیشن، شفافیت اور تمام ایف سی آئی، سی ڈبلیو سی اور ایس ڈبلیو سی ڈیپوٹ کے انضمام پر کیا تبادلہ خیال

Urdu News

نئی دہلی، صارفین کے امور، خوراک اور عوامی تقسیم کے مرکزی وزیر جناب رام ولاس پاسوان نے آج نئی دہلی میں  فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی)، سینٹرل ویئر ہاؤسنگ کارپوریشن ( سی ڈبلیو سی) اور اسٹیٹ ویئر ہاؤسنگ کارپوریشنز (ایس ڈبلیو سی ایس) کے افسران کے ہمراہ خوراک کے ریاستی سکریٹریوں اور ریاستی حکومت کے افسران سے ملاقات کی۔ جناب پاسوان نے ملاقات میں قومی خوراک تحفظ ایکٹ کے مؤثر نفاذ، شروع سے لے کر آخر تک کمپیوٹرائزیشن، اناجوں کی ذخیرہ اندوزی اور تقسیم میں شفافیت اور تمام ایف سی آئی اور سی ڈبلیو سی اور ایس ڈبلیو سی ڈیپوٹ کا ڈیپوٹ آن لائن سسٹم  (ڈی او ایس )کے ساتھ  انضمام سے متعلق متعدد ایشوز پر تبادلۂ خیال کیا۔

image002X22M.jpg

اس موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب رام ولاس پاسوان نے کہا کہ خوراک اور عوامی تقسیم کے محکمے نے جو کام کیا ہے، وہ انتہائی اہم ہے اور یہ مستفیدین کے لئے  تقریباً  ایک ایسی لائف لائن ہے،  جہاں  ایف سی آئی ، سی دبلیو سی، ایس ڈبلیو سی کے گوداموں اور اور نجی گوداموں میں 612 لاکھ ٹن اناج کی ذخیرہ اندوزی کی جاتی ہے اور ان کی تقسیم سالانہ  81 کروڑ مستفیدین میں کی جاتی ہے۔ جناب پاسوان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اناجوں کی خریداری کے وقت سے لے کر اُن کی تقسیم تک  اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے استعمال سے پورے عمل میں ہمہ گیر اثر انگیزی کو بڑھانے میں مدد ملے گی اور اسی کے ساتھ شفافیت کو بر قرار رکھا جا سکے گا اور بدعنوانی کو  ختم کیا جا سکے گا۔

مرکزی وزیرنے اس حقیقت پر اطمینان کا اظہار کیا کہ  فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی کے تمام گوداموں میں ڈیپوٹ آن لائن سسٹم ( ڈی او ایس) کا نفاذ کر دیا گیا ہے   اور سینٹرل ویئر ہاؤسنگ کارپوریشن کے 144 ڈیپوٹ  میں اور ایف سی آئی کے  اناج خریداری عمل کو بھی آن لائن کیا جا رہا ہے۔  جناب پاسوان نے اس بات پر خوشی ظاہر کی کہ زیادہ تر ریاستوں نے بھی اپنی خریداری، ذخیرہ اندوزی اور تقسیم کے عمل کو کسی نہ کسی طرح سے آن لائن کر دیا ہے۔

جناب پاسوان نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ضروری ہے کہ ایف سی آئی اور ریاستوں کے درمیان آن لائن معلومات  کا بے روک ٹوک بہاؤ ہواور اسی لئے انہیں آپس میں ضم کرنےکی ضرورت ہے تاکہ کس منڈی سے کتنی مقدار میں اناج کی خریداری کی گئی ہے، کس گودام میں اناج کی ذخیرہ اندوزی کی گئی ہے اور کب  اِسے تقسیم کے لئے جاری کیا گیا ہے، ان سب کے بارے میں دُرُست معلومات دستیاب ہو۔ پاسوان نے یہ بھی کہا کہ اس بارے میں بھی معلومات ہونی چاہئے کہ  اناج کی خریداری کے وقت اس کا معیار کیا تھا، گودام میں ذخیرہ اندوزی کے وقت اس کی صورتحال کیا تھی، کب اناج پی ڈی ایس دکانوں کو دی گئی اور دکانوں نے اناج کو کب مستفیدین میں تقسیم کیا۔ وزیر موصوف نے اس بات پر زوردیاکہ اس طرح کے معیاری اور مقداری معلومات کی ذخیرہ اندوزی کے لئے ایک نظام ہونا چاہئے، جس تک ‘‘ اناوِترن’’ پورٹل کے ذریعے رسائی حاصل کی جا سکے۔  مرکزی وزیر نے کہا کہ  اس سے  بھی ایف سی آئی، سی ڈبلیو سی اور ایس ڈبلیو سی کی شبیہ بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

میٹنگ میں جو کلیدی فیصلہ لیا گیا، وہ یہ تھا کہ ایف سی آئی 4 مہینوں کے اندر ریاستی حکومتوں کے ساتھ ڈی او ایس کے انضمام کے لئے ایک انٹرنیٹ گیٹ وے فراہم کرے گا۔ اس کے بعد 2 مہینوں کے اندر ریاستیں اپنے ویئر ہاؤس مینجمنٹ سسٹم کو ڈی او ایس کے ساتھ ضم کر لیں گی۔ مرکزی وزیر نے خوراک اور عوامی تقسیم کے محکمہ کے افسران کو ہدایات جاری کیں کہ وہ 4 مہینوں کے اندر پیش رفت کا جائزہ لے اور کہا کہ اس سلسلے میں اگلی میٹنگ جنوری 2020 میں  منعقد کی جائے گی۔

میٹنگ میں جو دوسرا کلیدی فیصلہ کیاگیا، وہ ایک ملک –ایک راشن کارڈ(آر سی)  کی طرف آگے بڑھنا تھا، جس سے تمام مستفیدین بالخصوص مائگرینٹس کے لئے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ وہ اپنی پسند کے حساب سے ملک بھر کی کسی بھی پی ڈی ایس دکان تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ اس سے مستفیدین کو آزادی فراہم ہوگی  اور وہ کسی ایک پی ڈی ایس دکان سے بندھے نہیں رہیں گے اور دکان مالکان پر ان کی انحصاری کم ہوگی اور بدعنوانی کے واقعات پر قدغن لگ سکے گا۔  پی ڈی ایس کا مربوط بندوبست  (آئی ایم پی ڈی ایس) ایک ایسا نظام ہے، جو پہلے سے ہی آندھراپردیش، گجرات، ہریانہ، جھارکھنڈ، کرناٹک، کیرالہ، مہاراشٹر، راجستھان، تلنگانہ اور تریپورہ میں جاری ہے، جہاں کوئی بھی استفادہ کنندہ اپنے حصے کا اناج ریاست میں کسی بھی ضلع سے حاصل کر سکتا ہے۔ آج کی میٹنگ میں دوسری ریاستوں نے بھی یہ یقین دہانی کرائی کہ وہ آئی ایم پی ڈی ایس کو جلد از جلد نافذ کر دیں گی۔ خوراک اور عوامی تقسیم کا محکمہ ایک ملک ایک راشن کارڈ کے ہدف کے حصول کے لئے جنگی پیمانے پر کام کر رہا ہے اور اگلے دو مہینوں میں تلنگانہ اور آندھر اپردیش کے مستفیدین پی ڈی ایس دکانوں تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔ محکمے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ  اس کا نفاذ قومی سطح پر ایک مقررہ وقت میں  کیا جا رہا ہے۔ تمام آر سی کا ایک مرکزی گودام بھی قائم کیا جائے گا، جس سے نقلی کارڈوں پر  روک لگے گی۔ جناب پاسوان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ  اس نظام سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے وہ مائگرینٹ مزدور ہوں گے، جو ملازمت کے بہتر مواقع کی تلاش میں دوسری ریاستوں کا رُخ کرتے ہیں اور اس سے ان کے خوراک کے تحفظ کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More