نئی دہلی، صدرجمہوریہ ہند رام ناتھ کووند نے کہا ہے کہ بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کا سیکٹر ملک میں زیادہ آبادی کے فائدے حاصل کررہا ہے اور دیہی اور پسماندہ علاقوں میں شمولیت والی ترقی کو فروغ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایس ایم ای سیکٹر بھارت میں تقریباً 60فیصد روزگار فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ایم ایس ایم ای کے 6.5 کروڑ یونٹ ہیں جو 11 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو روزگار دے رہے ہیں اور 10 فیصد سے زیادہ تعاون کرتے ہیں جو بھاری صنعتوں کے تعاون سے زیادہ ہے۔ صدر جمہوریہ نے آج نئی دہلی میں اُدیم سنگم -2018 کا افتتاح کیا۔ ایم ایس ایم ای کی وزارت کے ادیم سکھی پورٹل کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ 80 لاکھ خواتین کو تربیت فراہم کرکے خواتین اور کمزور طبقوں کو بااختیار بنائے گا۔
صدرجمہوریہ نے سستے سینٹری نیپکن تیار کرکے خواتین میں صفائی ستھرائی کو فروغ دینے کے لئے اروناچلم مروگناتھم کے کام کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ 100 سے زیادہ ملکوں کے صنعت کار اس طریقہ کار کو اپنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کی جدوجہد سے متعلق ایک دستاویزی فلم بھی بنائی گئی ہے ۔ صدرجمہوریہ نے خواہش ظاہر کی کہ بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کے اختراعی تعاون پر اس طرح کی اور دستاویزی فلمیں بنائی جانی چاہئے۔
صدرجمہوریہ ہند نے آج سولر چرخا مشن کا بھی آغاز کیا جس کے تحت 50 کلسٹروں کا احاطہ کیا جائے گا اور ہر کلسٹر میں 400 سے دو ہزار تک دستکاروں کو روز گار ملے گا۔ اس مشن کو حکومت ہند نے منظوری دی ہے جس کے لئے ایم ایس ایم ای کی وزارت دستکاروں کو 550 کروڑ روپے کی سبسڈی فراہم کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سولر چرخا مشن دیہی علاقوں میں روزگار پیدا کرے گا اور سبز معیشت میں تعاون کرے گا۔
صدرجمہوریہ نے ایم ایس ایم ای سیکٹر کو دیوالیہ پن سے متعلق قانون کے تحت خصوصی راحت دئے جانے کا حوالہ دیا جس میں کارپوریٹ انسالوینسی ریزیولوشن کے تحت درخواست دی جاسکتی ہے۔ جناب رام ناتھ کووند نے کہا کہ چھوٹے اور بہت چھوٹے یونٹ بھارتی خلائی تحقیقی تنظیم، اسرو اور تیجس جنگی طیاروں کے لئے بھی کل پرزے تیار کررہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج ہونے والی کانفرنس میں نئے حل پیش کئے جائیں گے تاکہ بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتیں بھی عالمی سطح پر اپنا مقام حاصل کرنے کے قابل ہوسکیں۔
ایم ایس ایم ای کی وزارت کے ایک پورٹل ’’سمپرک‘‘ کی بھی صدرجمہوریہ نے رونمائی کی۔ یہ پورٹل باصلاحیت لوگوں اور ان صنعتوں کے درمیان ، جو تربیت یافتہ افرادی قوت حاصل کرنا چاہتے ہیں، ایک پُل کے طور پر کام کرے گا۔
اس ایک روزہ کانفرنس میں مرکزی حکومت، ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی وزارتوں اور محکموں، خود مختار تنظیموں، ایم ایس ایم ای کی انجمنوں، غیر بینکنگ مالی کارپوریشنوں، پرائیٹ سیکٹر اور سرکاری سیکٹر کے بینکوں ، صنعتکاروں اور خود امدادی گروپوں کے تقریبا 3 ہزار مندوبین شرکت کررہے ہیں۔ یہ لوگ ایم ایس ایم ای کے قرضوں، خواہش مند گروپوں اور خطوں میں صنعتکاری ، زراعت پر مبنی تجارتی اکائیوں، خدمات، علم ، مینوفیکچرنگ سیکٹروں ، خواتین صنعتکاروں، ترقی اور مارکیٹ تک رسائی کو مستحکم کرنے ، حفظان صحت اور آیوش سے متعلق بہت سے امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ سرکاری اسکیموں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی خاطر ایک نظام قائم کرنے کے لئے مواصلات اور میڈیا پر بھی ایک اجلاس منعقد ہوگا۔
اس کنکلیو کا مقصد ایم ایس ایم ای سے متعلق معاملات پر اختراعات کو فروغ دے کر اور علم میں ساجھیداری کے ذریعے ایم ایس ایم ای کے ماحول سے متعلق مختلف فریقوں کے درمیان مذاکرات اور ساجھیداری کی ہمت افزائی کرنا ہے۔ اس کا مقصد قومی سطح پر ایم ایس ایم ای سیکٹر کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اور علم ، مارکیٹنگ اور حکومت ہند کے ذریعے بنیادی سطح پر تکنیکی اور مالی امداد کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔
ادُیم سنگم-2018 ایم ایس ایم ای سیکٹر سے متعلق حکومت کے تمام اقدامات کو مستحکم کرنے اور ان کو پھر سے بحال کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی نے 6 اپریل 2017 کو اپنے 74 ویں مکمل اجلاس میں 27 جون کو بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کا دن کے طور پر اعلان کیا تھا، تاکہ بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کی پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں اہمیت کو تسلیم کیا جاسکے اور اختراعات ، تخلیق اور سبھی کے لئے پائیدار کام کو فروغ دینے میں ایم ایس ایم ای کے رول کو سمجھا جاسکے۔
اس موقع پر ایم ایس ایم ای کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) گری راج سنگھ ، ایم ایس ایم ای کے سکریٹری ڈاکٹر ارون کمار پانڈا، ہنر مندی کے فروغ اور صنعتکاری کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر کے پی کرشنن اور دیگر اہم شخصیات بھی افتتاحی اجلاس میں موجود تھیں۔