نئی: صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے ہماچل پردیش کے سولن میں آج یعنی کو ڈاکٹر وائی ایس پرمار یونیورسٹی آف ہارٹی کلچر اینڈ فاریسٹری کے نویں جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کی اور خطاب کیا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ڈاکٹر وائی ایس پرمار یونیورسٹی کو ایشیا میں پہلی ہارٹی کلچرل یعنی باغبانی سے متعلق یونیورسٹی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماچل پردیش جیسے پہاڑی خطے کے کسانوں کے لیے باغبانی اور فاریسٹری کے شعبوں میں ریسرچ کی خصوصی اہمیت ہے۔ گزشتہ تین دہائیوں سے ڈاکٹر وائی ایس پرمار یونیورسٹی نے ریاست میں باغبانی اور جنگل بانی کے فروغ میں اہم تعاون دیا ہے۔
صدر جمہوریہ نے زرعی شعبے کو اپنی تعلیم کے طورپر منتخب کرنے کے لیے یونیورسٹی کے طلباء کو مبارکباد دی۔انہوں نے کہا کہ یہ شعبہ کسانوں کی خوشحالی، دیہی کمیونٹی اور پورے ملک کی خوشحالی سے جڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس یونیورسٹی کے طلباء اور اساتذہ کو ہماچل پردیش کے ساتھ ساتھ ملک کے دوسرے حصوں کے کسانوں کا تکنیکی معلومات سے لیس دوست تصور کرتے ہیں۔
گریجویشن کی تعلیم مکمل کرنے والے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ان کی تعلیم کا مقصد صرف نوکری حاصل کرنا نہیں ہونا چاہئے۔ وہ اپنی ہنرمندی اور تعلیم کو بروئے کار لاکر اپنا خود کا کاروبار شروع کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا پھلوں اور سبزیوں کی ڈبہ بندی (پروسیسنگ)کے شعبے میں بے پناہ امکانات موجود ہیں۔اپنے علم اور اپنی صنعت کے ذریعے اس یونیورسٹی کے طلباء ملک اور بیرون ملک ، کے صارفین کو بہتر خوردنی مصنوعات فراہم کرانے اور کسانوں کو ان کی پیداوار کی بہتر قیمت دلانے میں مدد کرسکتے ہیں۔انہوں نے طلباء سے اپیل کی کہ وہ زرعی شعبے میں اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی مختلف اسکیموں اور اقدامات سے فائدہ اٹھائیں۔