نئی دہلی، صدر جمہوریۂ ہند جناب رام ناتھ کووند 28 مارچ 2019 کی شام بولیویا کے شانتی کروز واقع ویرو ویرو بین الاقوامی ہوائی اڈّے پر پہنچے، جہاں ان کا استقبال بولیویا کے صدر جناب ایوو موریلس آئیما اور دیگر معزز شخصیتوں نے کیا۔ اس موقع پر ان کا روایتی استقبال کیا گیا۔ ددونوں ملکوں کے بیچ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے ہندوستان اور بولیویا کے بیچ یہ اب تک کا پہلا اعلیٰ سطحی دورہ ہے۔
صدر جمہوریہ نے کل (29 مارچ 2019) بولیویا کے صدر جناب ایووموریلس آئیما کے ساتھ میٹنگ کے ذریعے اپنے پروگراموں کی شروعات کی۔ صدر موریلس کے ساتھ بات چیت کے دوران صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ بولیویا میں اب تک کا پہلا سفارتی دورہ کرکے وہ خوشی محسوس کر رہے ہیں۔ انھوں نے خاص استقبال اور محبت کے لیے صدر موریلس کا شکریہ ادا کیا۔
اس کے بعد صدر جمہوریہ کی قیادت میں فریقین کے بیچ وفد سطح کی بات چیت ہوئی۔ اس موقع پر انھو ں نے کہا کہ یہ دیکھنا بہت حوصلہ افزا ہے کہ پچھلے دو سالوں کے دوران ہندوستان اور بولیویا کے دوطرفہ تجارت میں تیزی آئی ہے۔ اور 2018 کے دوران یہ 875 ملین امریکی ڈالر کا رہا ہے۔ بولیویا کے سونے کا 60 فیصدبرآمدات ہندوستان کو کیا جاتا ہے۔ بولیویا لاطینی امریکہ میں ہندوستان کا آٹھواں اہم تجارتی شراکت دار ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ دوطرفہ تجارت کو مزید مستحکم بنانے کے لیے اپنے تجارتی باسکٹ کو متنوع بنانے کی ضرورت ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا ہم ادویات کے شعبے میں اپنی برآمدات کو فروغ دینے کے خواہش مند ہیں۔ ہندوستان کو سستی قیمتوں پر اعلیٰ معیار والی دواؤں کے لیے عالمی سطح پر قبولیت حاصل ہے۔ ہندوستان کی ادویات بنانے والی کمپنیاں بولیویا کے سبھی کے لیے صحت کے اپنے عظیم تصور میں مدد کرسکتی ہے۔
دونوں فریقوں نے بولیویا کے وسیع لیتھیم ذخائر کی تلاش کے لیے ایک ساتھ کام کرنے کے لیے بھی رضامندی ظاہر کی۔ لیتھیم بیٹری بنانے میں استعمال کیا جانے والا ایک اہم وسیلہ ہے جو ہندوستان کو بجلی سے چلنے والی کاروں کے بڑھتے استعمال جیسی اپنی صاف ٹیکنالوجی پہل کے لیے چاہیے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان جنوب-جنوب تعاون کے فریم ورک کے تحت بولیویا کے ساتھ اپنے ترقیاتی تعاون میں شراکت داری پر فخر محسوس کرتا ہے۔ انھوں نے بولیویا کے ذریعہ منتخب کیے جانے والے شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں میں مالی امداد فراہم کرنے کے لیے بولیویا کو 100 ملین امریکی ڈالر کا قرض فراہم کی۔ انھوں نے بولیویا میں انڈین ٹیکنیکل ایکونامک کوآپریشن کے پروگرام کے تحت ٹریننگ سلاٹ کو دوگنا کرکے 10 تک لانے کی پیشکش کی۔
مہاتما گاندھی کی 150ویں سالگرہ کے موقع پر ہندوستان میں بولیویا کے لیے گاندھی جی کے دو مجسموں کی پیشکش کی۔ بولیویا نے اس تجویز کو قبول کرلیا۔ اور اسے دارالحکومت لاپاز اور اس کے سب سے بڑے شہر سانتا کروز میں نصب کیے جانے کا امکان ہے۔
وفد سطح کے مذاکرات کے بعد دونوں صدور نے آٹھ مفاہمتی عرضداشت پر دستخط اور ان کا تبادلہ کیا۔ جس میں ثقافت کے شعبہ، سفارتکاروں کے لیے ویزا کی رعایت، سفارتی اکیڈمیوں کے بیچ تبادلہ، معدنیات، خلا، روایتی ادویات، آئی ٹی میں امتیازی مرکز کے قیام، دوطرفہ سمندری ریل منصوبہ شامل ہیں۔ ہندوستان نے اس منصوبہ پر بولیویا کے ساتھ کام کرنے کے لیے انڈین ریلوے کے امکانات کی تلاش کی پیشکش کی جو بولیویا کے لیے اہم ہے۔ اس کے علاوہ بولیویا نے بین الاقوامی شمسی توانائی اتحاد کے سمجھوتے پر دستخط کرکے بین الاقوامی شمسی توانائی کے اتحاد میں بھی شامل ہوگیا۔
اس کے بعد صدر موریلس نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو بولیویا کے سب سے بڑے سرکاری اعزاز کونڈور ڈی لاس اینڈیز این ایل گادو ڈی گران کالر سے نوازا۔ صدر جمہوریہ نے یہ اعزاز ہندوستان اور بولیویا کے مابین دوستی کے نام وقف کیا۔ اس موقع پر ایک پریس اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔
اپنے اگلے پروگرام میں انھوں نے صدر موریلس کے ذریعہ میزبانی میں بھی شرکت کی۔ اس موقع پر صدر جمہوریہ نے کہا کہ ثقافتی، لسانی اور نسلی تنوع ہمارے لوگوں کو ممتاز کرتی ہے۔ اور کثرت میں وحدت ہمارا مشترکہ حصول ہے۔ ہندوستان اور بولیویا ترقی کے سفر میں ایک دوسرے کو تعاون فراہم کرسکتے ہیں۔
بعد ازاں شام (29مارچ 2019) میں صدر جمہوریہ نے یونیورسی داڈ اوٹونوما گبریل رینے مورینا کا دورہ کیا جہاں انھوں نے مہاتما گاندھی کے نام پر یونیورسٹی کے آڈیٹوریم کے نام کی تختی کی نقاب کشائی کی۔ اس موقع پر طلبا کو خطاب کرتے ہوئے انھو ں نے کہا کہ گاندھی جی 21ویں صدی کے عالمی منصوبوں کے لیے بے حد موزوں ہیں۔ ماحولیاتی حساسیت اور فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہوکر رہنے کی حمایت کرتے ہوئے انھو ں نے اپنے وقت کے کچھ بڑے چیلنجوں کا اظہار کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے ذریعہ اپنائے گئے پائیدار ترقیاتی ہدف کے حصول میں گاندھیائی فلسفہ پر عمل کرتے ہیں۔
اپنے آخری پروگرام (29 مارچ2019) کے دوران صدر جمہوریہ نے ہندوستان-بولیویا تجارتی فورم کو خطاب کیا۔ صدر جمہوریہ نے تجارتی فورم کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے پاس اپنی اقتصادی قوت ہے اور دونوں ترقی اور خوشحالی کے لیے ایک دوسرے کے لیے جزو لاینفک ہوسکتے ہیں۔ ہندوستان سیٹلائٹ ہلکے طیاروں ، کاروں سے لے کر اہم اعلیٰ ٹیکنالوجی کی صنعتوں تک سب کچھ تیار کرتا ہے اور دنیا میں تیسرا سب سے بڑا سائنسی انسانی وسائل کا پول ہے۔ یہ سارے پہلو مستحکم، جمہوری ، نظام حکمرانی کے تحت 400 ملین سے زائد کے ہمارے بڑے متوسط طبقے کے بازار اور ایک فعال تجارتی ماحول کے ساتھ مل کر ہندوستان کو بین الاقوامی تجارت اور کاروبار کے لیے ایک انوکھی منزل کی شکل میں مقام دیتا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان کا لاطینی امریکہ کے خطے کے لیے ایک مرکزی تجارتی نقطہ نظر ہے۔ ہم اپنے تجارتی تعاون کو اور فروغ دینے کے لیے ہندوستان- لاطینی امریکہ اور کیریبیائی کنکلیو کا انعقاد کرتے ہیں۔ ان کنکلیو سے ہمیں اچھا منافع حاصل ہوا ہے۔ ہندوستان کی کئی بڑی عالمی کمپنیاں بولیویا میں آئی ہیں اور ان کے توسط سے جدید ترین تکنیک، پیداواروں اور خدمات کو لوگوں تک پہنچایا ہے۔ انھو ں نے کہا کہ آٹوموبائل، حفظان صحت، اطلاعاتی ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی، لیتھیم، زراعت، خلا جیسے مختلف شعبو ں میں ہندوستان اور بولیویا کے مابین تعاون کے لامحدود مواقع ہیں جو ریل، شاہراہوں، آبی گزرگاہوں، فضائی گزرگاہوں سے لے کر توانائی کے راستوں کے ذریعہ جدید بنیادی ڈھانچے کو فروغ دے رہے ہیں۔
آج (30 مارچ 2019) صدر جمہوریہ تینوں ملکوں، کروایشیا، بولیویا اور چِلی کے اپنے دورے کے آخری مرحلہ میں چلی کے لیے روانہ ہوں گے۔ اپنی روانگی سے قبل وہ سانتا کروز بولیویا میں ہندوستانی کمیونٹی کے استقبالیہ تقریب کو خطاب کریں گے۔