نئی دہلی۔ صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے منگی تنگی، ناسک، مہاراشٹر میں 22 اکتوبر 2018 کو وشو شانتی اہنسا سمیلن کا افتتاح کیا۔ اس تقریب کااہتمام بھگوان شری رشبھ دیو کی 108 فٹ اونچی وشال کائےدگمبر جین مورتی نرمان کمیٹی کی جانب سے کیا گیا ہے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ جین روایات کے تحت عدم تشدد ہی سب سے بڑا مذہب ہے اور یہ عدم تشدد انسانی فلاح و بہبود اور جذبہ ترحم کے امتیاز کا حامل ہے، جس میں محض جسمانی عدم تشدد کا اصول ہی شامل نہیں ہے بلکہ اس کے مطلب بہت جامع ہے۔ صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ بھگوان مہاویر نے اپری گرہ یعنی ضرورت سے زیادہ کوئی بھی چیز اپنے پاس جمع نہ رکھنے کو خصوصی اہمیت دی۔ بنی نوع انسان فطرت کا اندھا دھند استحصال کرتی آئی ہے، اندھا دھند کھپت اور وسائل کا بے تحاشہ یکجا کیا جانا افزوں طور پر جاری ہے اور اسی کے نتیجے میں موسمیاتی تبدیلی جیسی چنوتیاں سامنے آرہی ہیں۔ ہمارے سامنے جین روایات ہیں جو ایسی صورتحال میں ہمیں آگے چلنے کا راستہ دکھاتی ہیں۔
اس موقع پر صدر جمہوریہ ہندکے خطاب کا متن درج ذیل ہے:
- امن کے توسط سے عدم تشدد اور عدم تشدد کے توسط سے امن کا ماحول بناکر دنیا کو تنازعات اور نفرت سے علیحدہ کرنے کی تعلیم بھگوان رشبھ دیو نے دی تھی۔ مختلف مذاہب ، فرقوں اور روایا ت کے مابین تال میل اور میل جول بنائے رکھنے کے لیے ان کی تعلیمات آج بھی افادیت کی حامل ہیں۔ جین روایات کے دیگر مقدس مقامات کے ساتھ ساتھ بہار کے گورنر کی شکل میں مجھے بھگوان مہاویر کی پیدائش کے مقام- کنڈل گرام اور نروان استھلی – پاواپوری جانے کا موقع حاصل ہوا اور آج مہاراشٹر میں بھگوان پارشو ناتھ اور بھگوان رشبھ دیو کی مقدس مورتیوں کے نزدیک منعقدہ امن عالم، عدم تشدد اجتماع کے افتتاح کے لیے آپ کے درمیان یہاں آکر مجھے مسرت ہورہی ہے۔
- مہاراشٹر کی سرزمین سماجی ہم آہنگی، روحانیت اور خلوص کی سرزمین رہی ہے۔ اس سرزمین سے سنت تُکا رام، سنت نام دیو، گرور ام داس، ویر شیواجی، مہاتما جیوتی با پھولے اور بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر جیسی متعدد شخصیات نے ملک کو سماجی خیر سگالی اور حب الوطنی کا پیغام دیا۔
- مہاراشٹر میں بھی ناسک ضلع کی خاص اہمیت ہے۔ ناسک ہر ایک 12 برس پر کنبھ اسنان کے لیے ترینب کیشور مہادیو کے جیوتر لنگ کے لیے اور شری شرڈی دھام کے لیے ملک اور دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔ یہ علاقہ مذہبی سیاحت کے نقطۂ نظر سے از حد اہم ہے۔ ناسک کی اس سرزمین پر جناب مانگی تنگی کا یہ مقدس مقام ہے۔ میں ناسک اور مہاراشٹر کی سرزمین کو سلام کرتا ہوں۔
- یہ بھی ایک خوشگوار اتفاق ہے کہ کچھ ہی دنوں میں مہاراشٹر کی حکومت اپنی مدت کار کے 4 برس مکمل کرنے جارہی ہے۔ عوام الناس کی خدمت اور انسانی فلاح و بہبود کے لیے کئے جارہے کاموں کے لیے میں مہاراشٹر کی حکومت کے وزیر اعلیٰ اور ریاست کے گورنر کو اس موقع پر پیشگی بدھائی دیتا ہوں۔
- مجھے بتایا گیا ہے کہ ضبط اور خدمت کا راستہ اپناکر عالمی فلاح و بہبود کے لیے اپنی پوری زندگی وقف کرنے والی فاضلہ، عالمی ماتا جی کی سیماوستھا کے تقریباً 66 برس پورے ہورہے ہیں۔ مجھے یہ جان کر بھی خوشی ہورہی ہے کہ وہ 84 برس کی عمر پوری کرنے والی ہیں اور دو دن بعد 24 اکتوبر کو ان کا 85واں یوم پیدائش منایا جارہا ہے۔ میں انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان کی صحت اور طویل عمری کی تمنا کرتا ہوں۔ میں یہ بھی بتادینا چاہتا ہوں کہ میں آج آپ سب تک پہنچ سکا، اس کے پس پُشت فاضلہ ماتا جی کا ترغیب آمیز کردار اور ان کا لگاتار اصرار رہا ہے۔
- فلاح انسانی کے لئے مروجہ جین روایات کی اصل میں اہنسا پرم و دھرما یعنی عدم تشدد ہی اصل مذہب ہے، کا اصول کارفرما ہے۔ اہنسا یعنی عدم تشدد کا مطلب صرف اتنا نہیں ہے کہ کسی کو مارا نہ جائے، اہنسا کا مطلب ہے کہ دل و دماغ، زبان یا جسم سے کسی بھی شکل میں کسی بھی ذی روح کو تکلیف نہ پہنچائی جائے۔ یعنی ہمارے خیالات، ہمارے الفاظ اور ہمارے برتاؤ میں بھی کسی بھی طرح کے تشدد کے لیے گنجائش نہ ہو، بلکہ ہر ذی روح کے تئیں محبت، رحم دلی، ہمدردی، خیرسگالی اور احترام کا جذبہ کارفرما ہو۔ عدم تشدد اور رحم دلی ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ رحم کے بغیر کوئی عدم تشدد کےمذہب پر عمل نہیں کرسکتا۔
- جین روایات کے تین رتن ہیں، سمیک درشن، سمیک گیان اور سمیک آچرن یعنی اصول پسندی اور انصاف کے ساتھ سب کو ایک نظر سے دیکھنا، مکمل علم حاصل کرنا اور معقول برتاؤ کرنا۔ محترم تیرتھنکروں نے مذہب کو عبادت سےباہر نکال کر برتاؤ یا عمل میں لانے کا مارگ دکھایاور یہ سمجھایا کہ انسان کے تئیں جذبہ ترحم اور حسیت ہی مذہب ہے۔ دنیا بھر میں مذہب کے نام پر ہورہے، تشدد کو دور کرنے میں یہ تعلیمات آج پہلے سے بھی زیادہ افادیت کی حامل ہے۔
- بھارت زمانہ قدیم سے امن اور عدم تشدد پر عمل پیرا اور اس کی ترویج کرتا رہا ہے۔ یہاں سبھی مذاہب میں عدم تشدد اعلیٰ ترین مقام دیا گیا ہے اور امن کے قیام کے لیے دوستی، توازن اور رواداری کا راستہ تجویز کیا گیا ہے۔ ہمیں یہ سکھایا گیا ہے کہ جانوروں، پرندوں اور نباتات کے ساتھ بھی تشدد نہیں کرنا ہے اور یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ندیوں، تالابوں اور دیگر آبی ذخائر کو گندا نہیں کرنا ہے۔ بھارت میں تشدد کے مقام پر عدم تشدد کو انسانی برتاؤ کے مرکز میں رکھا گیا ہے۔
- بھگوان مہاویر نے دیگر اہم اصولوں کے ساتھ ساتھ اپری گرہ کو خاص اہمیت دی تھی۔ اپری گرہ کا مطلب ہے کہ زندگی گزارنے کے لیے از حد ضروری اشیا کے علاوہ اور کچھ نہ لینا۔ بنی نوع انسان اپنی لگاتار افزوں ضروریات کے لیے دنیائے فطرت کا اندھا دھند استحصال کررہی ہے۔ ذخیرے کا رجحان اور وسائل کا سنگ دلانہ استعمال بڑھتا جارہا ہے، جس کی وجہ سے قدرتی وسائل کا بے انتہا اور اندھا دھند استحصال ہورہا ہے۔ آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے اور موسمیاتی تبدیلی جیسی نہس صورتحال پیدا ہورہی ہے ۔ ان سے بچنے کے لیے صرف انسانوں اور جانوروں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ فطرت کے ساتھ بھی معقول برتاؤ اپنانا ہوگا۔ یہ تعلیم بھی ہمیں جین روایات سے حاصل ہوتی ہے۔ آج امن عالم کو صرف سیاست سے ہی نہیں، بلکہ فطری وجوہات سے بھی خطرہ پیدا ہورہا ہے۔ عدم تشدد اور رحم دلی کاکردار ان خطرات سے نمٹنے میں یقیناً اہم ہے۔
خواتین و حضرات!
- مجھے خوشی ہے کہ حکومت ہند نے اس سمت میں کچھ اہم قدم اٹھائے ہیں۔ بے گھروں کو گھر، ناداروں کو بیت الخلاء اور بینکنگ کی سہولت، نادار خواتین کو مفت رسوئی گیس کنکشن اور دس کروڑ نادار کنبوں کو 5 لاکھ روپے تک کے علاج کی سہولت، جیسے تمام کام انسانی جذبہ ترحم سے ترغیب حاصل کرکے کئے جارہے ہیں۔ ندیوں کو کثافت سے پاک کرنے کے لیے نوامی گنگے، فضائی آلودگی کم کرنے کے لیے 175 گیگا واٹ اکشے اوُرجا کی پیداوار کا نصب العین ، ریل لائنوں کی برق کاری اور میٹرو نیٹ ورک کی توسیع کے پس پُشت بھی فطرت اور ماحولیات کے تحفظ کا ہی مقصد کارفرما ہے۔
- مہاتما گاندھی بھی عدم تشدد اور امن کے زبردست علمبردار اور بذات خود اس پر عمل کرنے والے تھے۔ وہ مانتے تھے کہ اس زمین پر لوگوں کی ضروریات کی تکمیل کے لیے تو وسائل دستیاب ہیں، لیکن ان کی لالچ یعنی حرص کی تکمیل کے لیے نہیں۔ اس طریقے سے وہ بھی اپری گرہ یعنی ضرورت سے زیادہ کوئی چیز جمع نہ کرنے میں یقین رکھتے تھے۔ جین روایات سمیت تمام بھارت کی قدیم روایا ت میں بھی عدم تشدد کو مرکزیت حاصل رہی ہے۔ گاندھی جی نے اپنی سیاسی اور سماجی تحریک کے ذرائع کی شکل میں اسے اپنایا اور نئی صورتحال میں عدم تشدد کو نیا زاویہ عطا کیا۔ یہ بھی خوشگوار اتفاق ہے کہ عدم تشدد کے ایسے پجاری گاندھی جی کی 150ویں جینتی منانے کا ہم سب کو مبارک موقع حاصل ہوا ہے۔
خواتین حضرات
- امن عالم اور عدم تشدد کے اجتماع کے اہتمام کی کمیٹی کو اور اس سے وابستہ سبھی لوگوں کو میں مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انھوں نے ایک ایسے موضوع کو اس اجتماع کے لئے مرکزی حیثیت دی ہے، جو آج کی دنیا کے لئے از حد لازمی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ سب کی کوششیں کامیاب ہو، دنیا میں تشدد کے مقام پر عدم تشدد اور انتشار کے مقام پر امن اور سکون کا ماحول سازگار ہو، ایسی میری تمنا ہے۔