نئی دہلی، انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ(آئی ٹی ایکٹ )،2000 کا نفاذ الیکٹرانک لین دین کو رفتار دینے، ای۔ کامرس اور ای۔لین دین کو قانونی جواز فراہم کرنے، ای۔ گورننس کا راستہ ہموار کرنے، کمپیوٹر پر مبنی پر جرائم کو روکنے اور سیکورٹی طریقوں اور کاروائیوں کو یقینی بنانے کے لئے عمل میں آیا تھا ۔یہ ایکٹ 17 اکتوبر 2000کو نافذ ہوا تھا۔
آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ79 میں کچھ مخصوص معاملات میں بچولیوں کو ذمہ داریوں سے مستثنیٰ کیا گیا ہے۔دفعہ(79)(2)(C) میں ذکر ہے کہ بچولیوں کو اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران انتہائی احتیاط برتنی چاہئے اور اسی طرح مرکزی حکومت کی مقرر کردہ اس طرح کے دیگر رہنما خطوط پر بھی عمل کرناچاہئے۔ اس کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی( بچولیوں سے متعلق رہنماخطوط) ضوابط 2011 کو اپریل 2011 میں نوٹیفائی کیا گیا تھا۔
حکومت آئین ہند میں درج اپنے شہریوں کے اظہار رائے کی آزادی اور ان کی پرائیویسی کے تئیں پابند عہد ہے۔حکومت سوشل نیٹ ورک پلیٹ فارموں پر ظاہر ہونے والے مواد کی ضابطہ بندی نہیں کرتی ہے۔حالانکہ ان سوشل نیٹ ورک پلیٹ فارموں سے مطلوب ہے کہ وہ آئین کی شق 19(2) کے نفاذ کی صورت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 اور اس میں بتائے گئے ضوابط کی دفعہ(79) میں فراہم کردہ تمام قسم کے احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے پلیٹ فارموں کا استعمال دہشت گردی ، انتہا پسندی، تشدد اور جرائم بھڑکانے کے لئے نہیں کیا جارہا ہے۔
جرائم پسندوں اور ملک مخالف عناصر کے ذریعہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے واقعات نے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں(ایل ای اے) کے لئے نئے چیلنجز کھڑے کردیئے ہیں۔ ان میں دہشت گردوں کی بھرتی کی ترغیب دینے،فحش مواد کی ترسیل کرنے، نفرت پھیلانے، تشدد بھڑکانے، سرکاری نظام درہم برہم کرنے اور فرضی خبروں وغیرہ کی تشہیر شامل ہیں۔سال 2018 میں بھیڑ کے ذریعہ قتل کئے جانے والے واقعات میں سے زیادہ تر واقعات مبینہ ان فرضی خبروں ، افواہوں کے ذریعہ رونما ہوئے جن کی ترسیل واٹس اپ اور سوشل میڈیا کی دوسری سائٹوں کے ذریعہ کی جاتی ہیں۔ پارلیمنٹ( راجیہ سبھا) میں 2018 ( مانسون اجلاس)میں سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے غلط استعمال اور فرضی خبریں پھیلانے سے متعلق توجہ دلاؤ تحریک پیش کی گئی تھی۔ الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے عزت مآب وزیر نے 26 جولائی2018 کو توجہ دلاؤ اس تحریک کا جواب دیتے ہوئے ایک تفصیلی بیان دیاتھا جس میں انہوں نے منجملہ دیگر باتوں کےایوان کو یہ بتایا تھا کہ حکومت قانونی فریم ورک کو مضبوط کرنے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کو قانون کے تحت ذمہ دار بنانے کے تئیں پرعزم ہے۔
بعد ازاں، وزارت برائے الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی نے 2011 میں مشتہر کردہ ضوابط کی جگہ اطلاعاتی ٹیکنالوجی ضوابط 2018 کا مسودہ تیار کیا۔فی الحال اس مسودہ پر صلاح و مشورہ جاری ہے۔ صلاح ومشورہ کا عمل بین وزارتی مشوروں کے ساتھ شروع کیاگیاتھا اور اس کے بعد فیس بک، گوگل، ٹوئیٹر، یاہو ، واٹس اپ جیسے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں، میسجنگ سروسز پلیٹ فارموں اور آئی اے ایم اے آئی، سی او اے آئی اور آئی ایس پی اے آئی جیسے دیگر ایسوسی ایشن سمیت دیگر حصے داروں کے ساتھ مشاورت کا عمل شروع کیا گیا۔ حکومت اس عمل میں تمام حصے داروں سے صلاح ومشورہ کرنا چاہتی ہے۔اس کے مطابق وزارت برائے الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی نے مسودہ ضوابط پر عوامی مشاورت کاآغاز کردیا ہے اور مشاورت دینے کی آخری تاریخ 15جنوری2019مقرر کی ہے۔