نئی دہلی۔ امور داخلہ کے وزیرمملکت جناب کرن ر جیجو نے ایک سوال کے تحریری جواب میں آج لوک سبھا کو بتایا کہ فارنرز ایکٹ 1946 کی دفعہ (c) (2)3 کے تحت مرکزی حکومت کو غیرملکی شہریوں کو ڈپوٹ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔غیرملکی شہریوں کی جو غیرقانونی طور پر یہاں مقیم ہے ان کی شناخت کرنے اور انہیں ڈپوٹ کرنے کااختیار فارنرز ایکٹ 1946 کے تحت ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیرانتظام علاقوں اور بیورو آف امیگریشن کو بھی تفویض کیاگیا ہے۔ایسے غیرقانونی تارکین وطن کا پتہ لگانے اور انہیں ان کے ملک کے حوالے کرنے کا عمل جاری ہے۔غیر قانونی تارکین وطن کے معاملات سے متعلق شماریاتی اعداد وشمار مرکزی طور پر نہیں رکھے گئے ہیں۔
دستیاب معلومات کے مطابق گزشتہ تین برسوں کے دوران تقریباً 330 پاکستانی اور تقریباً 1770 بنگلہ دیشی شہریوں کو ان کے ملک واپس بھیجا گیا ہے۔
غیرقانونی تارکین وطن، چوری چھپے اور خفیہ طریقے سے ملک میں داخل ہوتے ہیں۔ اس لئے غیرقانونی تارکین وطن کی صحیح صحیح تعداد دستیاب نہیں ہے۔غیرملکی شہریوں کے ذریعہ قانون کی خلاف ورزی اور غیر قانونی سرگرمیوں کی بھی رپورٹ ملی ہے۔ تاہم مرکزی طور پر اس نوعیت کے شماریاتی اعداد وشمار موجود نہیں ہے۔
مرکزی حکومت کو فارنرز ایکٹ 1946 کی دفعہ (c) (2)3 کے تحت غیرملکی شہریوں کو ڈپوٹ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔غیر قانونی طور پر یہاں مقیم غیر ملکی شہریوں کی شناخت کرنے اور انہیں ملک سے باہر نکالنے کا اختیار، فارنرز ایکٹ 1946کے تحت ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیرانتظامیہ اور بیورو آف امیگریشن کو بھی تفویض کیا گیا ہے۔غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کا پتہ لگانے اور ان کے ملک بھیجنے کے نظرثانی شدہ طریقے کار سے نومبر 2009 میں ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیر انتظام ، انتظامیہ کو مطلع کردیا گیا تھا۔ اس میں فروری 2011 میں جزوی طور پر ترمیم کی گئی تھی اور بعض ازاں اس میں مزید ترمیم 2013 میں کی گئی ہے۔
قانون کا نفاذ کرنے والی ایجنسیاں بھی ملک میں غیرملکی شہریوں کی سرگرمیوں پر سختی سے نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور کسی بھی طرح کی ان کی غیرقا نونی سرگرمیوں کے معاملے میں معقول کارروائیاں کرتی ہیں۔
شہریوں کے قومی رجسٹر کو شہریت(شہریوں کے رجسٹریشن اور قومی شناختی کارڈ کے اجراء) ضابطہ 2003کے مطابق منصفانہ ، ا ور شفافیت کے ساتھ تاحال(اپ ڈیٹ) بنایا گیا ہے۔شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی)کے پہلے حصے میں 3.29 کروڑ درخواستوں میں سے 1.90 درخواستوں کا احاطہ کیا گیا اور جن درخواستوں کے معاملے میں تصدیق کا پوراعمل مکمل ہوگیا ہے۔ان کے ناموں سمیت تمام تفصیلات کو 31دسمبر 2017 کی درمیانی شب کو شائع کردیا گیا۔اس سلسلے میں باقیماندہ درخواستیں فی الحال تصدیق کے مختلف مراحل میں ہیں۔ ان کی تصدیق کا کام مکمل ہونے کے بعد این آر سی کا مسودہ بھی شائع کردیا جائے گا۔مکمل این آرسی کا مسودہ شائع ہونے کے بعد ہر شخص کو دعوی ٰیا اعتراض، اگرہو تو داخل کرنے کا موقع ملے گا اور ایسی درخواستوں پر کارروائی کے بعد ہی حتمی این آر سی شائع کیاجائے گا۔