17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

فوج نے ہندوستانی فوج کی سروس یونٹوں کی حیثیت کے بارے میں غلط فہمی دور کی

Urdu News

نئی دہلی، فوجی کمانڈروں کی کانفرنس کے دوران فوج کی غیر لڑاکو خدمات کے معاملے پر بحث ہوئی۔ آرمی سروس کور (اے ایس سی) کے چند کارکنان کا کہنا تھا کہ وہ چونکہ غیر لڑاکو ہیں اس لئے لڑائی کے میدان کے علاقوں میں اُن کی تعیناتی پر غور نہیں کیا جانا چاہئے۔ اس سلسلے میں بتایا گیا کہ فوج نے سپریم کورٹ میں داخل کرائے گئے اپنے حلف نامے میں درج ذیل تفصیل پیش کی ہے:

(ا)      لائن آف کنٹرول، کم شدت والی لڑائی، شورش دور کرنے اور انسداد دہشت گردی کے ماحول میں  لڑائی میں تعاون کرنے والے دستوں اور لاجسٹک یونٹوں کےافسروں، جے سی اوز اور دیگر عہدیداران کی کسی تعداد کو معینہ مدت کی بنیاد پر باقاعدہ فوج (شورش دور کرنے؍ انسداد دہشت گردی یونٹوں) میں انہیں ضروری تقویت پہنچانے کیلئے تعینات کیا جاسکتا ہے۔ اس سے ان افسروں، جے سی اوز اور دیگر عہدیداران کو جنگی کا م کاج کا ضروری تجربہ بھی حاصل ہوتا ہے۔ یہ بات تسلیم  کی جاتی ہے کہ ایسے رول میں ان کی کارکردگی قابل ذکر ہوتی ہے۔

(ب)    فوج جنگ اور امن میں کُلی طور پر اپنا کردار ادا کرتی ہے، الگ لگ جزو کے طور پر نہیں۔ ہر ایک حصے؍ خدمت کا رول اور کام طے شدہ ہوتا ہے۔

(ج)     لڑاکو دستوں؍ لڑائی میں تعاون کرنے والے دستوں؍ خدمات فوج میں کام کرنے والے دستے ہیں جن کے رول اور ذمہ داریوں کی صاف طور پر وضاحت کی گئی ہے۔ فوجی کارروائی کے دوران لڑاکو دستوں کو سازوسامان کی مدد برقرار رکھنے میں سروسز کے رول کو کم کئے بغیر، مقدمے کے دوران فوج کا مسلسل  یہ موقف رہا ہے کہ اے ایس سی کے کمانڈنگ آفیسرز (سی اوز)، آرڈنینس اور الیکٹروانکس میکنیکل انجینئرس کو فوجی کارروائی کے دوران بڑی لڑائی میں مورچے کی افواج کے ساتھ زیادہ رابطے میں رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔اسی لئے  سروسز کے کمانڈ کی عمر ایسے فوجی دستوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے، جہاں انہیں لڑائی کے میدان میں بھیجاجانا متوقع ہوتا ہے اور جہاں ان کی جسمانی صلاحیت بہت اہم ہوتی ہے۔ اس بات پر کبھی تضاد نہیں ہوا ہے کہ تمام فوجی دستے اور خدمات لڑاکو ہیں۔ اس لئے فوج نے سروس یونٹوں کو کبھی غیر لڑاکو یونٹ نہیں کہا ہے۔

 اس کے علاوہ فوج کے سربراہ نے عہدہ سنبھالتے ہوئے کہا تھا کہ وہ تمام دستوں سروسز کو برابر سمجھیں گے اور ان کو  وہ سب کچھ ملے گا جس کے وہ مستحق ہیں۔ اگر کسی طرح کی غلط فہمی کسی مخصوص دستے یا سروس میں ہے تو کانفرنس کے دوران اس کا ازالہ کیا جارہا ہے۔ حیثیت کے معاملے میں  بھید بھاؤ کو لے کر کچھ کارکنوں میں پائے جانے والی تشویش کو  دور کئے جانے ضرورت ہے اور فوج کے سربراہ نے یقین دہانی کرائی کہ اگر ضروری ہوا تو ضروری اصلاحات کی جائیں گی۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More