یہ پریس ریلیز حال ہی میں میڈیا میں شائع ان رپورٹوں کے بارے میں وضاحت کے لئے جاری کی جارہی ہے، جو قومی اکاؤنٹس کے تخمینے کی تیاری اور 74 این ایس ایس راؤنڈ کی ٹیکنیکل رپورٹ کی کلیدی نتائج کی تیاری میں، جنہیں حال ہی میں جاری کیا گیا ہے، کارپوریٹ سیکٹر کے ڈاٹا بیس (کارپوریٹ امور کی وزارت، ایم سی اے) کے بارے میں ہیں۔
- آپ کو یاد ہوگا کہ 2005-2004 کی قومی اکاؤنٹس کی سیریز میں آربی آئی کی 2500 کمپنیوں کی نمونہ جاتی مطالعہ کو گروس ویلیو ایڈیڈاور بچت کا تخمینہ پرائیویٹ کارپوریٹ سیکٹر کے لئے استعمال کیا گیا تھا۔اس سیمپل کا پیڈ اَپ کیپٹل (پی یو سی)کو اس سرگرمی کے لئے تمام کمپنیوں کی پی یو سی مرتب کرنے کے لئے استعمال کیا گیا تھا۔ اس طریقہ کار میں کچھ پابندیاں ہیں ،جن پرقومی اکاؤنٹس اعدادوشمار سے متعلق مشاورتی کمیٹی (اے سی این اے ایس) نے 2012-2011 کے قومی اکاؤنٹس کے بنیادی سال پر نظرثانی کرتے ہوئے اچھی طرح غور کیا تھا۔ اے سی این اے ایس کے تحت قائم کردہ ذیلی کمیٹی نے ایم سی اے کے 21 کارپوریٹ ڈاٹا بیس کے استعمال کی سفارش کی تھی اور اس رپورٹ کی نقل ویب سائٹ http://mospi.nic.in/sites/default/files/ publication_reports/final_Report_Goldar_subcommittee2mar15.pdf.پر دستیاب ہے۔ اس کے مطابق فیصلہ کیاگیا تھاکہ دستیاب کمپنیوں کےپی یو سی پر مبنی نتائج کو پہلی نظر ثانی کی تخمینے کے بعد تمام مرحلوں پر کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ یہ طریقہ کار ان سبھی کمپنیوں کے لئے استعمال کیا گیا جو سرگرم ہے اور جنہوں نے قومی اکاؤنٹس تخمینے کے اجراء کے وقت تک اپنے ریٹرن داخل نہیں کئے تھے۔ اس طرح کا طریقہ کار ، جس میں سیمپل تکنیک کو استعمال کیا جاتا ہے، تمام سیمپل سروے میں ایک معیاری طریقہ کار ہے۔
- وزارت نے فیصلہ کیا تھا کہ قومی اکاؤنٹس تخمینے میں استعمال کے لئے 2020-2019 سے سروس سیکٹر کے سالانہ سروے کو ان کے مطالعے اور خصوصیات کے لئے استعمال کیا جائے۔اس کے ابتدائیہ کے طورپر این ایس ایس کا 74واں راؤنڈ جولائی 2016 سے جون 2017 تک کیا گیا ، جس میں کثیر ذرائع سے حاصل ہونے والے صنعتوں کی فہرست کو استعمال کیاگیا۔ اس راؤنڈ میں این ایس ایس نے349500 کمپنیوں میں سے 35456 کمپنیوں کو منتخب کیاتھا، جن کا ریفرنس 2014-2013 میں استعمال کیاگیا۔ این ایس ایس کے 74ویں راؤنڈ کے سروے کی تکنیکی رپورٹ کی اہم نتائج میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 16.4 فیصد کمپنیاں، جو ایم سی اے کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، بند ہوچکی ہیں یا ان کا پتہ نہیں ہے یا 21.4 فیصد ایسی ہیں جن کا درست طورپر کلاسیفکیشن نہیں کیاگیا ہے۔
- جیسے کہ پہلے بھی کیا جاچکا ہے، کسی بھی سروے کے نتائج کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ انہیں اسی ضمن میں دیکھا جائے، جس بارے میں یہ سروے کیا گیا ہے۔74 ویں راؤنڈ کے سروے کا مقصد سروس سیکٹر میں مصروف یونٹوں کی خصوصیات کا مطالعہ کرنا تھا تاکہ مختلف خدمات کی آؤٹ پٹ اور اِن پٹ میں شرح ترقی کو ظاہر کیا جاسکے۔کارپوریٹ امور کی وزارت میں جب کسی کارپوریٹ کا اندارج کیا جاتا ہے تو اسے ایک کارپوریٹ شناختی نمبر (سی آئی این) دیا جاتا ہے، جو یونٹ کی اقتصادی سرگرمیوں کے بارے میں ہوتا ہے اور یہ سی آئی این ، قومی صنعتی کلاسیفیکیشن(این آئی سی) کوڈ پر مشتمل ہوتا ہے۔اس طرح ایک کارپوریٹ کے پاس رجسٹریشن کے وقت این آئی سی کوڈ کی بنیاد پر ایک سی آئی این موجود ہوتا ہے۔ صرف چند کارپوریٹ ہی اپنے سی آئی این کو تاحال بنانے کی کوشش کرتے ہیں اور اس وجہ سے این آئی سی کوڈ اور سی آئی این میں دی گئی اقتصادی سرگرمیوں کا آپس میں ملان نہیں ہو پاتا۔ اس کے علاوہ کئی کارپوریٹ کمپنیاں کام کرنا بند کردیتی ہے اور کارپوریٹ امور کی وزارت اس سلسلے میں ایسی کمپنیوں کے اندراج ختم کرنے کا کام کر رہی ہے۔پچھلے چند برسوں میں تقریباً 6 لاکھ 30 ہزار اکائیوں کو ڈئی رجسٹر کیا گیا ہے۔
- 74ویں این ایس ایس راؤنڈ کی این ایس ایس تکنیکی رپورٹ کو اس پس منظر میں سمجھنے کی ضرورت ہے۔ این ایس ایس نے 35456 کمپنیوں (ریفرنس کی بنیاد 2014-2013) کا سیمپل لیا تھا اور ان کارپوریٹ کا دورہ کیا تھا۔ سروس سیکٹر میں جو کمپنیاں کام نہیں کررہی ہے، ان کے سی آئی این کو مطالعہ کے تحت ختم کردیاگیا ہے اور انہیں آؤٹ آف سروے کے زمرے میں ڈال دیا گیا ہے۔ اس سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ یہ کارپوریٹ اکائیاں موجود نہیں ہے۔
- 74ویں این ایس ایس راؤنڈ کے کلیدی نتائج کو مزید کام کے لئے بنیاد کے طور پر استعمال کرنے کی خاطر کارپوریٹ امور کی وزارت کے ساتھ اشتراک میں ایک ایکسرسائز کی گئی ، جس میں 35456 کمپنیوں کی فائلنگ کے اسٹیٹس کو سیمپل میں شامل کیا گیا ہے۔2017-2016 کے لئے ایم جی ٹی -7 کے تحت سالانہ فائلنگ کا اسٹیٹس جاننے کے لئے مندرجہ ذیل جدول دی گئی ہے:
74 ویں راؤنڈ میں زمرہ بندی |
74ویں راؤنڈ میں تعداد |
2017-2016 میں ایم سی اے |
|||||
سرگرم |
دیگر |
میزان |
|||||
تعداد |
داخل کیا گیا ریٹرن |
تعداد |
داخل کیا گیا ریٹرن |
تعداد |
داخل کیا گیا ریٹرن |
||
جن کا سروے کیا گیا |
19,317 |
18,818 |
17,612 |
260 |
56 |
19,078 |
17,668 |
کیجولٹی(معلومات دینے سے انکار) |
2,428 |
2,242 |
1,845 |
120 |
9 |
2,362 |
1,854 |
سروے کے دوران بند |
1,579 |
1,357 |
990 |
185 |
11 |
1,542 |
1,001 |
منتخب کردہ یونٹ کثیر اسٹیبلش منٹ والی کمپنی کا ایک اسٹیبلش منٹ(جو صدر دفتر نہیں ہے) |
324 |
276 |
240 |
26 |
1 |
302 |
241 |
احاطے سے باہر(غلط زمرہ بندی) |
7,573 |
7,291 |
6,755 |
136 |
12 |
7,427 |
6,767 |
دیئے گئے پتے پر یونٹوں کا نہ ملنا |
4,235 |
3,928 |
3,141 |
195 |
13 |
4,123 |
3,154 |
ذیلی میزان |
35,456 |
33,912 |
30,583 |
922 |
102 |
34,834 |
30,685 |
سی آئی این وغیرہ میں تبدیلی کی وجہ سے ایم سی اے میں ناقابل تلاش |
622 |
||||||
تمام |
35,456 |
33,912 |
30,583 |
922 |
102 |
35,456 |
30,685 |
نوٹ:*‘انضمام شدہ’، ‘تبدیل شدہ’، ‘غیر زمرہ بند’،‘زیر عمل’، ‘برائے فروخت’،‘تحلیل شدہ’،‘قائم ’، وغیرہ۔
- مذکورہ بالا جدول ایک سے ظاہر ہوتا ہے کہ 74ویں راؤنڈ میں شامل 35456 کمپنیوں میں سے تقریباً 34834 (86.5فیصد) کمپنیوں نے ایم سی اے میں اپنا ریٹرن داخل کیا ہے اور صرف 622 ایم سی اے میں ناقابل تلاش ہیں۔ اس کی وجہ شاید سی آئی این میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔ پرائیویٹ کارپوریٹ سیکٹر سے متعلق جی وی اے کے تخمینے میں جن 4235 یونٹوں کو ناقابل تلاش قرار دیاگیا تھا ، 74 ویں راؤنڈ میں تقریباً 3154 یونٹوں نے حقیقی طورپر ایم سی اے کے پورٹل پر اپنا آن لائن ریٹرن داخل کیا ہے۔ اسی دوران جن 7573 کمپنیوں کو احاطے کے باہر (یعنی جو پیداوار یا کسی خدمت کی فراہمی نہیں کررہی) دکھا یاگیا ہے، ان میں 6767 کمپنیوں نے اپنا ریٹرن آن لائن داخل کیا ہے۔اسی طرح جن 2428 کمپنیوں کو کیجولٹی کے زمرے میں رکھاگیا ہے، ان میں 1854 کمپنیوں نے اپنے ریٹرن آن لائن داخل کئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 19317 کمپنیوں میں سے 74 ویں راؤنڈ میں ، جن کمپنیوں کا سروے کیا گیا، 17668(91.5فیصد) کمپنیوں نے آن لائن ریٹرن داخل کئے ہیں۔
- یہ بات نوٹ کرنے کے قابل ہے کہ ایم سی اے میں کارپوریٹ کمپنیوں کا ریٹرن داخل کرنے کا کام ایک جاری عمل ہے۔ قومی اکاؤنٹس تخمینے کے مقصد سے ، جن کارپوریٹ کمپنیوں نے ایم سی اے میں حقیقی طورپر ریٹرن داخل کیا ہے، اسے شامل کیا جاتا ہے اور پیڈ اَپ کیپٹل کے لئے اس فیکٹر کو شامل نہیں کیاجاتا۔ اس این ایس ایس سروے کے اہم نتائج ان چیلنجوں کے بارے میں بہتر معلومات فراہم کرتے ہیں، جن کا سامنا خدمات کے سیکٹر کا سالانہ سروے شروع ہونے پر کرنا پڑے گا۔ اس لئے اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ این ایس ایس 74ویں راؤنڈ کا سروے کا قومی اکاؤنٹس تخمینے پر کوئی خاص اثر نہیں ہوگا۔