15.6 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

قومی خطہ راجدھانی دلی کی قانون ساز اسمبلی کے عام انتخابات، 2020 –عوامی نماندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 126 کے تحت متذکرہ معینہ مدت کے دوران میڈیا کوریج

Urdu News

نئی  دہلی: قومی خطہ راجدھانی دلی کے سلسلے میں قانون ساز اسمبلی کے عام انتخابات 2020 کے شیڈیول  کا اعلان 6 جنوری  2020  کو کیا جاچکاہے ۔ انتخابات 8فروری 2020 کو واحد مرحلے کے تحت منعقد ہوں گے ۔ عوامی نمائندگی ایکٹ  1951  کی دفعہ 126  کی رو سے   کسی حلقہ انتخاب میں ووٹ ڈالنے کے عمل کی تکمیل  سے 48 گھنٹے قبل اس مدت کے دوران منجملہ دیگر ذرائع کے ٹیلی ویژن یا دیگر آلات نشرواشاعت کے ذریعہ انتخٓابات سے متعلق کسی بھی مواد کی  تشہیر کی ممانعت ہے ۔متذکرہ دفعہ 126کے متعلقہ حصوں کو نیچے دوبارہ  پیش کیا جارہا ہے۔

126 -انتخابات کے اختتام  کے لئے معینہ  گھنٹے کے ساتھ ختم ہونے والے 48 گھنٹوں کے دوران  عوامی جلسے کی ممانعت ۔

1 – کوئی  بھی شخص  ۔

اے …………..

بی – کسی  بھی انتخابی مواد کو سنیما گراف ، ٹیلی ویژن  یا اس طرح کے دیگر آلات کے ذریعہ  عوام  کو نہیں دکھا سکتا ہے ۔

سی ……………

          کسی بھی  پولنگ علاقے میں  الیکشن کے اختتام سے متعلق  معینہ  گھنٹے کے ساتھ ختم ہونے والے 48  گھنٹوں کے دوران

2۔ کوئی بھی شخص جو ذیلی دفعہ 1 کی شقوں  کی خلاف ورزی کرتا ہے ،اسے دوسال کی قید یا جرمانہ یا دونوں  کے ساتھ قید کی سز ا ہوسکتی ہے۔

3- اس دفعہ میں  ’’انتخابی مواد ‘‘  کے اظہار کا مطلب ہے  کوئی ایسا مواد جس کی تشہیر الیکشن کے نتائج کو متاثر کرنے  یا  اس پر اثر ڈالنے کے لئے  کی جائے ۔

2- انتخابات کے دوران   بعض اوقات ٹی وی چینلوں کے ذریعہ ان کے پینل مباحثوں اور دیگر خبروں اور حالات حاضرہ  کے پروگراموں  کے                                                                                                                   ٹیلی کاسٹ میں  عوامی نمائندگی ایکٹ 1951  کی مذکورہ بالا دفعہ  126  کے التزامات کی خلاف ورزی  کے الزامات عائد کئے جاتے ہیں۔کمیشن نے ماضی میں واضح کیا ہے کہ مذکورہ  بالا دفعہ  126  میں  کسی بھی انتخابی مواد کو کسی بھی حلقے میں ووٹنگ کے اختتام کے لئے معینہ وقت کے ساتھ اختتام پانے والے 48  گھنٹے کی مدت کے دوران  ٹیلی ویژن  یا اس طرح کے دیگر آلات کے ذریعہ  کسی  بھی انتخابی مواد کو دکھانے کی ممانعت ہے ۔اس دفعہ  میں انتخابی مواد کی تعریف  ایک ایسے مواد کے طور پر کی گئی ہے جس کی تشہیر الیکشن کے نتائج کو متاثر کرنے یا اس پر اثر ڈالنے کے لئے کی جائے ۔ دفعہ  126  کی مذکورہ بالا التزامات  کی خلاف ورزی پردوسال تک کی قید  یا جرمانہ  یا قید اور جرمانہ  دونوں کی سزا دی جاسکتی ہے ۔

3- کمیشن ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ ٹی وی /ریڈیو چینلس اور کیبل نیٹ ورک / انٹر نیٹ ویب سائٹ  اور سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کو  یہ یقینی بنانا چاہئے کہ  دفعہ  126  میں بتائے گئے 48  گھنٹوں کی مدت کے دوران  ان کے ذریعہ  دکھائے جانے والے ،  نشر کئے  جانے والے پروگراموں  کے مواد  ایسے مواد پرمشتمل نہ ہوں(   اور ان مواد میں   پینل میں شامل افراد  ، شرکا کے خیالات  اور اپیلیں   بھی شامل ہیں)جس میں کسی خاص پارٹی یا امیدوار  کے امکان کو  فروغ دینے  ،متعصبانہ خیال ظاہرکرنے  یا انتخابی نتائج کو متاثر کرنے کے طور پر سمجھا جاسکے ۔اس میں دیگر چیزوں کے علاوہ  کسی بھی اوپینین پول، معیاری  مباحثوں ، تجزیہ ،ویژول اور ساؤنڈ بائٹس کو دکھانا شامل ہے ۔

4- اس سلسلے میں  آر پی ایکٹ  1951  کی دفعہ  126  اے  کی طرف بھی توجہ مبذو ل کی جاتی ہے ،جس میں   ایگزٹ پول کے انعقاد اور اس کے نتائج کی ترسیل کی مذکورہ بالا مدت کے دوران ممانعت ہے  اور وہ مدت  پولنگ کے آغاز کے لئے متعینہ  گھنٹے  اور پولنگ کے اختتام کے لئے متعینہ وقت   کے آدھے گھنٹے کے بعد ۔

5- دفعہ  126  کے تحت  نا آنے والی مدت   کے دوران   متعلقہ ٹی وی ، ریڈیو  ، کیبل ، ایف ایم چینلز ،انٹرنیٹ ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم  کسی  بھی  نشریات ، ٹیلی کاسٹ سے متعلق پروگراموں  ( ایگزٹ پول کے علاوہ ) کے انعقاد کے لئے ضروری اجازت  لینے کے لئے ریاستی ،ضلعی ، مقامی حکام سے  رجوع کرسکتے ہیں ۔  تمام انٹریٹ ویب سائٹوں  اورسوشل  میڈیا پلیٹ فارموں کو اپنے  پلیٹ فارم پر موجود  تما م سیاسی  مشمولات کے لئے  اطلاعاتی ٹکنالوجی ایکٹ  2000  اور ای سی آئی کے رہنما خطوط  نمبر -491/SM/2013  مواصلات   ، مورخہ 25  اکتوبر  2013   کی تعمیل کرنا ہوگی۔ سیاسی اشتہار کے حوالے سے کمیشن کے آرڈر نمبر 509/75/2004/JS-I, کے مطابق ریاستی / ضلعی سطح پر قائم کردہ کمیٹیوں سے   پیشگی تصدیق کی ضرورت ہے ۔

6- تمام پرنٹ میڈیا کی توجہ بھی  پریس کونسل آف انڈیا کی جانب سے انتخابات کے دوران  مشاہدہ کرنے کے لئے  جاری کردہ  درج ذیل رہنما خطوط کی طرف مبذول کرائی جاتی ہے ۔

1-انتخابات اور امیدواروں کے بارے میں معروضی رپورٹیں  دینا پریس کی ذمہ داری ہوگی۔ اخبارات سے یہ امید نہیں کی جاتی ہے کہ وہ غیرصحت مند انتخابی مہموں  ، کسی امیدوار / پارٹی  یا انتخابات کےدوران ہونےوالے واقعے کے بارے میں رپورٹوں کو  مبالغہ آمیز طور پر پیش  کریں گے ۔عملی طورپر دو یا تین  امیدوار وں  جن کے درمیان  قریبی مقابلہ ہوتا ہے ، انہی پر میڈیا کی ساری توجہ رہتی ہے۔ کسی  حقیقی مہم کی رپورٹنگ کے دوران  کوئی بھی اخبار امیدوار کے  ذریعہ اٹھائے گئے کسی اہم نقطے کو چھوڑے  گا نہیں  ۔

ب-انتخابی ضوابط  کے تحت  فرقہ وارانہ  یا ذات پات کی بنیاد پر انتخابی مہم چلانے پر پابندی عائد ہے ۔ چنانچہ  پریس کو ایسی رپورٹوں سے گریز کرنا چاہئے جو مذہب  ، نسل ،ذات پات ، برادری یا زبان  کی بنیاد پر لوگو ں  کے درمیان دشمنی  یا نفرت   کے جذبات کو فروغ دیتے ہیں ۔

ج- پریس کو کسی امیدوار کے ذاتی کردار  اور اس کے طرز عمل کے سلسلے میں  ایسے غلط  یا تنقیدی  بیانات  شائع کرنے سے اجتناب  کرنا چاہئے ، جن کا تعلق  کسی امیدوار  کے نامزدگی  یا اس کی نامزدگی واپس لینے کے سلسلے میں ہو۔ پریس  کسی بھی امیدوار یا پارٹی کے خلاف غیر تصدیق شدہ  الزامات شائع  نہیں کرے گا۔

د-پریس  کسی امیدوار یا پارٹی کو پروجیکٹ کرنے کے لئے  کسی بھی طرح کی مالی  یادیگر مراعات  کو قبول نہیں کرے گا۔ پریس کسی  بھی امیدوار یا پارٹی کے ذریعہ  ان کی طرف سے پیش کردہ  میز بانی  یا دیگر سہولیات کو قبول  نہیں کرے گا۔

ہ- پریس سے یہ توقع  نہیں کی جاتی ہے کہ وہ کسی خاص  امیدوار یا پارٹی    کے بارے میں  تشہیر کرے گا۔ اگر وہ ایسا کرتا ہے تو یہ دوسرے امیدوار / پارٹی  کو جوابدہی کی اجازت دے گا۔

و-  پریس  کسی  پارٹی  یا حکمراں  پارٹی کی حصولیابیوں   کے بارے میں عوامی خزانے کی قیمت پر کوئی اشتہار قبول یا شائع نہیں کرے گا۔

ز-  پریس الیکشن کمیشن  ،ریٹرننگ افسران  یا چیف الیکٹرل آفیسر کی وقتاََفوقتاََ جاری کردہ تمام ہدایات اور احکامات  پرعمل کرے گا۔

7-      این بی ایس اے مورخہ  3  مارچ  2014  کے جاری کردہ  انتخابی نشریات کے  لئے رہنما خطوط  پر الیکٹرانک میڈیا کی توجہ مبذول کی جاتی ہے۔

ا-        نشریاتی اداروں کو  عوامی نمائندگی ایکٹ  1951    کے تحت  اور الیکشن کمیشن آف انڈیا  کے ذریعہ وضع کردہ   قواعد وضوابط  کے مطابق متعلقہ انتخابی امور ،سیاسی  پارٹیوں ، امیدوار وں  ، انتخابی امور اور ووٹنگ کے عمل کے بارے میں عوام  کو معروضی انداز میں  مطلع  کرنےکی  کوشش کرنی چاہئے ۔

ب –    نشریاتی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ متوازن اور غیر جانبدار رہیں  ۔ خاص طورپر اپنی انتخابی رپورٹنگ میں۔

ج –     نشریاتی اداروں کو ہر طرح کی افواہوں  ، بے بنیاد قیاس آرائیوں  اور غلط  معلومات  سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ خاص طور پر اس وقت جب کہ  ان کا تعلق خاص سیاسی  پارٹیوں  یا امیدواروں سے ہو ۔کوئی بھی امیدوار یاسیاسی پارٹی جسے بدنام کیا گیا ہے یا اطلاعات  کی نشر کے ذریعہ  غلط  بیانی   ، غلط  معلومات یا اس جیسی  کسی دیگر چوٹ کا شکار ہے ،اسے فوری طورپر درست کیا جانا چاہئے  اور جہاں مناسب ہو ، جواب دینے کا موقع دیا جانا چاہئے ۔

د-       نشریاتی اداروں کو ان تمام سیاسی اور مالی دباؤ کی مزاحمت کرنی ہوگی جو انتخابات اور انتخابات سے متعلق امورکی کوریج کو متاثر کرسکتے  ہیں ۔

ہ-       نشریاتی اداروں کو اپنے نیوز چینلوں  پر ایڈیٹوریل اور ماہرین کی رائے کے درمیان واضح فرق برقراررکھنا چاہئے۔

و-       ایسے خبر نشر کرنے والے  جو سیاسی پارٹیوں  کے ویڈیو فیڈ کا استعمال کرتے ہیں  انہیں  اس کا انکشاف کرنا چاہئے اور مناسب  طور پر طے کرنا چاہئے ۔

ح-      انتخابات  اور انتخابات سے متعلق امور سے منسلک  خبروں  ، پروگراموں  کے  ہر ایک عنصر کو  واقعات  ،تاریخوں  ،جگہوں  اور حوالوں سے  متعلق تمام حقائق پر قطعیت  بنانے کے لئے خصوصی دھیان دینا چاہئے ۔ اگر غلطی  یا نادانستہ طورپر کوئی غلط  معلومات نشر کردی  جاتی ہے تو براڈ کاسٹر کے نوٹس میں  جیسے ہی یہ بات آتی ہے ،اسے اسی  طرح  اس کی اہمیت کے ساتھ درست کرنا چاہئے جیسا کہ ا ہمیت اصل نشریہ کو دی گئی تھی۔

ط-      خبرنشر کرنے والوں ، انکے صحافیوں اور عہدے داروں کو کوئی  بھی رقم  یا قیمتی تحائف کو قبول  نہیں کرنا چاہئے یا کوئی ایسا احسان  نہیں لینا چاہئے   جو اثر انداز ہوسکتا ہے ،جس سے مفادات کا ٹکراؤ ہوسکتا ہے  یا جس سے خبرنشر کرنے والے ادارے   یا ان کے اہلکاروں کی معتبریت کو نقصان  پہنچا سکتا ہے ۔

ی-      نشریاتی اداروں کو  کسی  بھی  قسم کی نفرت انگیز تقریر یا کوئی دیگر غلط مواد  کو نشر نہیں کرنا چاہئے  جو  تشدد کو بھڑکانے  کا سبب بن سکتا ہے یا بدامنی  یا اضطراب کو فروغ دے سکتا ہے ۔کیونکہ  فرقہ وارانہ  یا ذات  پات کی بنیادوں  پر انتخابی  مہم  کی انتخابی قوانین کے تحت ممانعت ہے ۔ خبر نشر کرنے والوں  کو  ایسی  رپورٹوں سے سختی سے اجتناب کرنا چاہئے جو مذہب  ، نسل ،ذات  پات ، برادری  ،علاقہ  یا مذہب  کی بنیاد پر لوگوں  میں دشمنی  اور  نفرت    کے جذبات کو فروغ دیتے ہیں ۔

ک-     خبر نشر کرنے والوں کے لئے ضروری ہے کہ  و ہ خبروں  اور پیسہ دے کر نشر کی جانے والے مواد کے مابین فرق کو برقرار رکھیں ۔ پیسہ دے  کر  کئے جانے ولے مواد  کو واضح  طور پر  ’’ پیڈ اشتہار ‘‘  یا    پیڈ مواد    کے بطور  نشان زد کیا جانا چاہئے  اور این  بی اے کے جاری کردہ  24 نومبر  2011  کی تاریخ  میں   پیڈ مشمولات    پیڈ نیوز سے متعلق ضوابط اور رہنما خطوط   کے مطابق ہونے  چاہئیں  ۔

ل-      اوپینین  پول  کو درست اور منصفانہ  طورپر دکھانے کے لئے خصوصی توجہ دی جانی چاہئے اورناظرین کو یہ بتایا جائے کہ کس نے یہ کیا ہے۔ اگر کوئی  نیوز براڈ کاسٹر   کوئی اوپینین پول  کے نتائج کو  پیش کرتا ہے تو اس  میں سیاق وسباق کی وضاحت  بھی کرنی ہوگی اور اس طرح   کے پول  کی حدود  کو بھی  بتاناہوگا ۔ اوپینین  پول کی نشریات کے ساتھ  معلومات کے ساتھ  ناظرین کو  پول کی اہمیت کو سمجھنے میں  مدد فراہم کی جانی چاہئے  جیسا کہ استعمال شدہ طریق کار ،  نمونے کا سائز ،  غلطی  کا مارجن  ،فیلڈ ور ک  کی تاریخیں  اور استعمال شدہ ڈیٹا  نشریاتی اداروں کو یہ بھی بتانا چاہئے  کہ  ووٹوں  کے شئیر کس طرح  سیٹ شئیر  میں تبدیل ہوتے ہیں ۔

م-       نشریاتی ادارے  کسی ایسے انتخابی مواد کو نشر نہیں کریں گے ، جس کا مقصد  یا جس کی تشہیر  عوامی نمائندگی ایکٹ  1951   کی دفعہ  126   (1)   (بی)  کی  خلاف ورزی  پر پولنگ کے اختتام  کے لئے معینہ گھنٹوں کے ساتھ ختم ہونے والے  48  گھنٹوں  کے دوران   کس  انتخابی نتائج کو متاثر کرنے  کے لئے کی جائے ۔

ن-      الیکشن کمیشن آف انڈیا ( ای سی آئی )  انتخابات کے اعلان کے وقت سے لے کر   انتخابی نتائج   کے اختتام اور اعلان تک   خبر نشر کرنے والے اداروں  کے ذریعہ  کی جانے والی نشریات  کی نگرانی کرے گا۔ الیکشن  کمیشن کے ذریعہ  نیوز براڈ کاسٹنگ  اسٹینڈرڈ   ز  اتھارٹی  ( این  بی ایس  اے  )   کو  ذریعہ رپورٹ  کئے  گئے   ممبر براڈ کاسٹروں  کی کسی بھی  خلاف ورزی   کے خلاف  این بی ایس اے  اپنے قواعدوضوابط  کے تحت کارروائی کرے گا۔

ث-      نشریاتی اداروں  کو ممکنہ حد تک ووٹنگ عمل  اور ووٹنگ  کی اہمیت  کے بارے میں  رائے دہندگان کو موثر طور پر آگاہ کرنے کے لئے  ووٹر ایجوکیشن  پروگرام    چلانے چاہئیں  ۔ جس میں  یہ بھی شامل ہے کہ کب اور کہاں ووٹ دیا جائے ،ووٹ ڈالنے کے  لئے کیسے  اندراج کیا جائے اور بیلٹ کی رازداری کیسے   رکھی جائے ۔

ع-      نشریاتی اداروںکو کسی حتمی ،رسمی اور قطعی  نتائج کو اس وقت تک نشر نہیں کرنا چاہئے  جب تک کہ الیکشن  کمیشن آف انڈیا  رسمی طور پر ان نتائج کا اعلان نہیں کردیتا ہے ۔ورنہ  ایسے نتائج  کے اعلان کے وقت  واضح طور پر یہ ڈسکلیمر  ہونا چاہئے کہ یہ غیر سرکاری   یا غیر مکمل  یا جزوی نتائج   یا پروجیکشن  ہیں ، جنہیں  حتمی نتائج کے طور پر لینا  نہیں  چاہئے ۔

8-      انٹرنیٹ اور موبائل  ایسوسی ایشن آف انڈیا ( آئی اے ایم اے آئی  ) نے  لوک سبھا  2019  کے عام انتخابات کے دوران   انتخابی عمل کی شفافیت کو برقرار رکھنے کے لئے ان کے پلیٹ فارموں کو آزادانہ   ، منصفانہ اور اخلاقی استعمال کو یقینی بنانے کے لئے شریک ہونے والے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے لئے ’’ رضاکارانہ ضابطہ اخلاق ‘‘   وضع  کیا ہے ۔ اے آئی ایم اے آئی  کی رضامندی سے بحوالہ خط  مورخہ  23  ستمبر 2019    کے مطابق   رضاکارانہ ضابطہ اخلاق پر پورے  انتخابات کے دوران عمل کیا جائے گا۔ اس کے مطابق  دہلی اسمبلی انتخابات  2020  میں  بھی اس ضابطے کا اطلاق ہوتا ہے ۔تمام متعلقہ   سوشل  میڈیا پلیٹ فارموں کی توجہ  رضاکارانہ ضابطہ اخلاق  مورخہ  20  مارچ  2019  کے درج ذیل  متن کی طرف  مبذول کی جاتی ہے:

الف –   شرکا جہاں  بھی مناسب ہو ، اظہار رائے کی آزادی  کے اصول کو مد نظررکھتے ہوئے مناسب پالیسیاں  اور طریق  کا ر طے  کریں گے تاکہ ان کی مصنوعا تیا خدمات سے متعلق انتخابی امورکے سلسلے میں معلومات تک رسائی کا راستہ ہموار کیا جاسکے ۔

ب ۔     شرکا  انتخابی قوانین اور دیگر متعلقہ ہدایات سمیت آگاہی پیداکرنے کے لئے رضاکارانہ طورپر اطلاعاتی ،تعلیمی اور مواصلاتی مہم چلانے کی کوشش کریں گے ۔شرکا  قانون کے طے کردہ  طریق کار کے مطابق  بھیجی جانے والی درخواستو ں  کے لئے میکانزم سمیت  اپنی مصنوعات، خدمات  پر ای سی آئی  میں نوڈل افسر کو  تربیت دینے کی  بھی  کوشش کریں گے ۔

ج-      شرکا اور الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی ) نے ایک نوٹی فکیشن میکانزم تیار کیا ہے ،جس کے ذریعہ ای سی آئ،ی عوامی نمائندگی ایکٹ  کی دفعہ  126  کی ممکنہ  خلاف ورزیوں  کے متعلقہ پلیٹ فارموں   اور قانون کے طے کردہ طریق کا ر کے مطابق دیگر قابل اطلاق  انتخابی قوانین کو نوٹی فائی  کر سکتا ہے ۔ سنہا کمیٹی سفارشات کے مطابق  دفعہ 126 کے تحت  رپورٹ  کی گئی خلاف ورزیوں  کے  لئے تین  گھنٹوں کے اندر  ان درست قانونی احکامات  کا ا عتراف  کیا جائے گا اور یا کارروائی کی جائے گی۔ تمام دیگر  درست  قانونی درخواستوں  پر شرکا کے ذریعہ تیزی سے کارروائی کی جائے گی۔

د-       شرکا  ای سی آئی کے لئے  ایک اعلیٰ ترجیحی رپورٹنگ میکانز م تیار کررہے ہیں  اور عام انتخابات کےدوران مخلص افراد /  ٹیموں   کا تقرر کریں گے  تاکہ ایسی قانونی درخواست موصول ہونے پر فوری کارروائی کرنے میں مدد مل سکے۔

ح-      شرکا متعلقہ سیاسی مشتہرین  کے لئے قانون کے تحت  اپنی ذمہ داریوں کے مطابق  ایک میکانزم فراہم کریں گے  تاکہ  انتخابی اشتہارات سے متعلق  الیکشن کمیشن آف  انڈیا   کی  میڈیا سرٹفیکشن  اینڈ مانیٹرنگ  کمیٹی اور ای سی آئی کے  جاری کردہ  پیشگی سرٹیفکیٹ کو   جمع  کیاجاسکے ۔

و-       شرکا  پیڈ سیاسی اشتہارات میں  شفافیت  کا راستہ ہموار کرنے کا عہد کریں گے،جس میں اس طرح کے اشتہارات کے لئے اپنے  پہلے سے موجود لیبل  / ڈسکلوزر ٹکنالوجی کا استعمال  کرنا  شامل ہے ۔

ز-       انٹرنیٹ اور موبائل ایسوسی ایشن آف انڈیا   (آئی آئی اے ایم آئی )  کے ذریعہ  ای سی آئی کی جانب سےحاصل کی گئی درست درخواست  پر عمل آوری کے لئے شرکا اپنے متعلقہ پلیٹ فارموں  کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے ان کے ذریعہ کئے گئے اقدامات کے بارے میں  اپ  ڈیٹ فراہم کریں گے۔

ح-      آئی اے ایم آئی  اس ضابطہ اخلاق کے تحت اٹھائے گئے  اقدامات  پر شرکا کے ساتھ  تال میل اور ربط قائم کریں  گے اور ساتھ ہی  شرکا انتخابی مدت کے دوران  ای سی آئی کے ساتھ  مستقل رابطے میں رہیں گے  ۔

درج بالا رہنما خطوط  کا تمام متعلقہ میڈیا کے ذریعہ  عمل آوری کے لئے   باضابطہ طور پر مشاہدہ  کیا جانا چاہئے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More