نئی دہلی، 7مالی حل اور بیمہ جمع کرانے سے متعلق بل 2017(ایف آر ڈی آئی بل ) لوک سبھا میں 11 اگست 2017 میں پیش کیا گیا اور فی الحال اس وقت یہ بل پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے زیر غور ہے۔ مشترکہ کمیٹی ، ایف آر ڈی آئی بل پر تمام شراکت داروں سے مشورہ کر رہی ہے۔ میڈیا میں ، ایف آر ڈی آئی بل کی ’’bail-in‘‘ تجویز پر بعض اعتراضات اور شبہات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ لوک سبھا میں پیش کئے گئے اس ا ایف آر ڈی آئی بل میں ڈپوزیٹروں کے موجودہ تحفظ سے متعلق تجویزات کسی بھی طرح سے ان کے حقوق کے مخالفت نہیں ہیں ۔ اس کے بجائے اس میں ڈپوزٹروں کے موجودہ تحفظ سے متعلق تجویزات کسی بھی طرح سے ان کے حقوق کے مخالف نہیں ہیں۔ اسکے بجائے اس میں ڈپوزٹروں کے حقوق کے اضافی تحفظ کو اور زیادہ شفاف طریقے سے ملحوذ رکھا ہے۔
ایف آر ڈی آئی بل،متعدد دیگر عملداریوں کے مقابلے میں زیادہ ڈپوزٹر فرینڈلی (دوست)ہے جس میں قانونی بیل-ان(bail-in) مہیا کرائی گئی ہے جبکہ پہلے اس کے لئے کریڈٹرس ؍ ڈپوزٹرس کی مرضی لینا ضروری نہیں تھا۔
سرکاری بینکوں سمیت ، بینکوں کو فائننسنگ اور ریزو لیوشن سپورٹ یا تعاون میں توسیع کرتا ہے مگر ایف آر ڈی آئی بل،حکومت کے اختیارات کے دائرے کو کسی بھی طریقے سے محدود کرنے کی تجویز نہیں پیش کرتا ہے۔ حکومت کی معتبر گارنٹی سرکاری شعبے کے بینکوں کے ساتھ ہے۔ بھارتی بینکوں کے پاس وافر سرمایہ ہے اور وہ تحفظ اور مضبوطی نیز نظامی استحکام کو یقینی بنانے کے لئے چوکس ضابطوں اور قانون و نگرانی کے تحت کام کرتے ہیں۔ موجودہ قوانین ، بینکنگ نظام میں کلّی سیکیورٹی اور سلامتی تو یقینی بناتے ہیں ۔ ہندوستان میں کھاتے داروں کے حقوق کے تحفظ اور بینکوں کے ناکام ہونے سے تحفظ کے لئے تمام ممکنہ اقدامات اور پالیسی اقدامات کئے گئے ہیں ۔