نئی دہلی، بہار کے مظفر پور اور دیگر متصلہ اضلاع میں اے ای ایس ؍جی ای سےپیدا ہوئی صورتحال کے پیش نظر صحت اور کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے متاثرہ اضلاع میں 8 اضافی ایڈوانسڈ لائف سپورٹ ایمبولینسز (اے ایل ایس) تعینات کرنے کی ہدایت دی ہے۔اسی کے تحت شدید طورپر بیمار مریضوں کو لانے لے جانے کے لئے قومی سحت مشن (این ایچ ایم)کے تحت 8 اضافی ایڈوانسڈ لائف سپورٹ ایمبولینسز(اے ایل ایس) کو کام میں لگایا گیا ہے۔کل جن ماہرین امراض اطفال کی 10 اور طبی معاونین کی 5 ٹیموں کو مرکز نے روانہ کیا تھا، انہیں فیلڈ میں تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نےریاستی حکومت کے ساتھ تال میل سے کام کرنا شروع کردیا ہے۔ڈاکٹر ہرش وردھن نے مزید کہا کہ 16 سینئر ضلع اہلکاروں اور طبی عملے کو خطرات والے بلاکوں میں نگرانی اور مریضوں کی شناخت کرنے اور یومیہ رپورٹنگ کو یقینی بنانے کے لئے بھیجا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کے صدر دفاتر کو بھی ان بلاکوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ضلع کلکٹر (ڈی سی)اب اس کام میں شریک ہوگئے ہیں اور وہ ذاتی طورپر ذمہ داری لے رہے ہیں۔ انہوں نے سینئر ڈپٹی کلکٹروں (ایس ڈی سی)؍ضلع سطح کے افسروں کو متعدد بلاک ٹیموں کی قیادت کے لئے تعینات کیا ہے۔ ان ٹیموں کی بلاک سطح پر بحیثیت مجموعی سبھی کام کرنے میں ضلع سطح کے میڈیکل افسر اور میڈ یکل افسر انچارج (ایم او آئی سی)مدد کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کو ہدایات دی گئیں ہیں کہ وہ یومیہ نگرانی کا کام کریں، تاکہ بیماری کی علامات کا شروع شروع میں ہی پتہ لگایا جاسکے۔ریاستی حکومت نے سوشل آڈٹ کے ساتھ ساتھ مریضوں کا پتہ لگانے کے لئے گھر گھر جاکر سروے کرنے اور امکانی مریضوں کو جلد از جلد قریبی پی ایچ سی پہنچانے کا کام بھی شروع کیا ہے۔ سینئر ڈپٹی کلکٹروں (ایچ ٹی سی)کے ذریعے پی ایچ سی کی ہنگامی چیکنگ بھی جارہی ہے۔ مزید برآں ایس ڈی سی اور چائلڈ ڈیولپمنٹ پروجیکٹ آفیسرز(سی ڈی پی او) صبح سویرے آنگن واڑی مراکز کا معائنہ کررہے ہیں۔وہ متاثرہ گاوؤں کے ہر گھر میں او آر ایس تقسیم کررہے ہیں۔ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ اے این ایم اور اے ایس ایچ اے کارکنوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ گھر گھر جائیں اور پمفلٹ اور بروشر تقسیم کرکے اے ای ایس ؍جی ای کے تئیں بیداری پید اکریں۔ دوسرے طریقوں سے بھی بیداری لانے کا کام کیا جارہاہے، جس میں مائک کے ذریعے اعلان اور بین شخصی مواصلت شامل ہیں۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ماہرین پر مشتمل ایک آئی سی ایم آر ٹیم بھی سری کرشن میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل (ایس کے ایم سی ایچ)میں تعینات کی گئی ہے، تاکہ وہ جلد از جلد وائرولوجی لیب کو چالو کرا سکے۔ مرکزی وزیر صحت نے مزید کہا کہ پہلے جو کثیر شعبہ جاتی ٹیم تعینات کی گئی تھی، ان اے ای ایس مریضوں کے کیس کا جائزہ لے رہی ہے، جو 2019ء میں ایڈمٹ کئے گئے ہیں اور جن کا علاج کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ یہ ٹیم ایس کے ایم سی ایچ سے ڈسچارج اوریہاں فوت ہوئے اے ای ایس مریضوں کے ریکارڈ کا جائزہ لے رہی ہے، جس میں اموات کے اسباب کا پتہ لگانے کے لئے معیاری طریقے کو بروئے کار لایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ کام دو سے تین دن میں مکمل ہو جائے گا۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ یہی کام کیجریوال ہاسپٹل میں کیا جائے گا۔
یہ ملٹی ڈسپلنری ٹیم 18 مئی 2019ء سے داخل اسپتال کئے گئے اے ای ایس مریضوں سے متعلق طبی ، غذائی اور وبائی اطلاعات باقاعدہ طریقے سے جمع کرے گی۔ان مریضوں کے خون، پیشاب اور سی ایس ایف کے نمونے جمع کئے جائیں گے، تاکہ انفیکشن کے امکانات کو دور کیا جاسکے۔ٹیم کیس –کنٹرول اسٹڈی(کنبوں؍گاوؤں کا کنٹرول سنبھال کر)بھی کررہی ہے، تاکہ کھانا نہ مل پانے اور لیچی کھانے (مقدار سمیت)کے رول کی از سر نو تصدیق کی جاسکے۔آئندہ کچھ دنوں کے اندر ایس کے ایم سی ایچ کے سبھی ماہرین امراض اطفال کی اوریئنٹیشن ٹریننگ کا کام بھی کیا جائے گا۔یہ ٹریننگ کلینکل کیس مینجمنٹ اور اے ای ایس مریضوں کے علاج کے پروٹوکول سے متعلق ہوگی، یہ کام پہلے سے بھی ہوتا رہا ہے۔ انہوں نے درخواست کی کہ اسے جاری رکھا جائے۔
جناب منوج جھالانی ، اے ایس اینڈ ایم ڈی (این ایچ ایم)کل مظفر پور کا دورہ کریں گے اور موجودہ سبھی کارروائیوں کا جائزہ لیں گے۔