نئی دہلی، بیمہ سے متعلق ذیلی کمپنیوں کو 100فیصد غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کی اجازت دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس کا اعلان آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 20-2019 پیش کرتے ہوئے خزانہ اور کمپنی امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے کیا۔ انہوں نے سنگل برانڈ خردہ شعبے میں ایف ڈی آئی کے لئے مقامی وسائل کی شرائط کو آسان بنانے کی تجویز بھی پیش کی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی سطح پر نا سازگار حالات کے باوجود ہندوستان میں ایف ڈی آئی کا آنا جاری ہے۔ عالمی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی )سرمایہ کاری میں 2018 میں 13 فیصد کی کمی آ رہی تھی جو کہ گذشتہ سال کے 1.5 ٹریلین امریکی ڈالر سے کم ہو کر 1.3 ٹریلین امریکی ڈالر رہ گئی تھی ۔یہ مسلسل تیسرے سال آنے والی گراوٹ تھی۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ یو این سی ٹی اے ڈی کی عالمی سرمایہ کاری سے متعلق رپورٹ 2019 کے مطابق 19-2018 میں ایف ڈی آئی کی آمد 64.375 بلین امریکی ڈالر رہی۔ جو کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں 6 فیصد زیادہ رہا۔
وزیر خزانہ نے ہندوستان کو ایف ڈی آئی کے لئے مزید بہتر بنانے کے لئے منافع میں مزید اضافے کی تجویز پیش کی ہے:
- حکومت تمام متعلقین کےمشورے سے ہوا بازی ،میڈیا (اینی میشن، اے وی جی سی )اور بیمہ کے شعبوں میں ایف ڈی آئی کو مزید کھولنے کی تجاویز کی جانچ کرے گی۔
- بیمہ کی ذیلی کمپنیوں کے لئے 100 فیصد غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری ( ایف ڈی آئی ) کی اجازت دی جائے گی۔
- سنگل برانڈ خردہ شعبے میں ایف ڈی آئی کے لئے مقامی وسائل کی شرطوں کو آسان بنایا جائے گا۔
- ایف پی آئیزکو ری آئٹس اورانوائٹس کے ذریعےجاری کئے گئے فہرست میں درج قرض کے تمسکات کو سبسکرائب کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ہندوستان کو نہ صرف اشیاء کی پیداوار اور خدمات کی عالمی ویلیو چین میں شامل کیا جائے بلکہ اس کو پنشن بیما اور سوورین ویلتھ فنڈ میں لگائی گئی عالم بچت کو استعمال میں لانے کے لئے عالمی مالیاتی نظام کا حصہ بھی بننا چاہئے ۔اس مقصد کے لئے حکومت ایک اینکر کے طور پر ہندوستان میں سالانہ عالمی سرمایہ کاروں کی میٹنگ کے انعقاد پر غورر کر رہی ہے۔ اس میٹنگ کا انعقاد بڑے صنعت کاروں ؍ کارپوریٹ اداروں ، پڑے پنشن ؍ بیما سوورین ویلتھ فنڈز اور بڑے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی؍ صنعت فنڈز کو یکجا کرنے کے لئے قومی بنیادی ڈھانچہ سرمایہ کاری فنڈ ( این آئی آئی ایف ) کا استعمال کرتے ہوئے کیا جائے گا ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار ی کو راغب کرنے کے لئے سب سے زیادہ اہم ایف پی آئیز کے لئے سرمایہ کاری کے قابل حصص کی دستیابی ہے۔ یہ معاملہ حصص میں کی جانے والی سرمایہ کاری سے غیر سرگرم سرمایہ کاری میں دھیرے دھیرے منتقلی کے پیش نظر مزید اہم ہو گیا ہے۔ جس میں فنڈز عالمی اشاریے کے مطابق چلتا ہے جس کا انحصار قابل تبادلہ حصص کی دستیابی پر ہوتا ہے۔
محترمہ نرملا سیتا رمن نے مرکزی بجٹ 20-2019 میں کسی کمپنی میں ایف پی آئی سرمایہ کاری کے لئے قانونی حد بڑھا کر 24 فیصد سے بڑھا کر شعبہ جاتی غیر ملکی سرمایہ کاری کی حد تک کر دی گئی ہے جس میں متعلقہ کمپنی کو یہ اختیار دیا جاتا ہے کہ وہ کم حد مقرر کرے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہندوستانی معیشت کے لئے سرمایہ کے ایک کلیدی ذریعے کے طور پر یہ یقینی بنانا بہت اہمیت رکھتا ہے کہ غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاروں کے لئے سرمایہ کاری کا تجربہ ہم آہنگی والا اور آسان ہو ۔اس لئے غیر ملکی سرمایہ کاری کے آنے کے معاملے میں سمجھوتہ کئے بغیر موجودہ کے وائی سی شرائط کو ایف پی آئی کے لئے زیادہ موافق بنانے کے لئے معقول اور مرکزی دھارے کے مطابق بنانے کی تجویز ہے۔
وزیر خزانہ نے ہندوستان میں ایکویٹی شیئرز تک غیر مقیم ہندوستانیوں کو بلا روک ٹوک رسائی فراہم کرانے کے مقصد سے غیر ملکی پورٹ فولیو روٹ میں این آر آئی پورٹ فولیو سرمایہ کاری اسکیم روٹ کو ضم کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔