نئی دہلی، سوامی ویویکانند سب کو کہا کرتے تھے کہ ہمیں اپنی موت تک سیکھتے رہنا چاہیے اور تجربہ بہترین استاد ہے، یہ بات مرکزی وزیرتعلیم ڈاکٹر رمیش پوکھیال نشنک نے آج رام کرشنا مشن ویویکانند ایجوکیشنل اینڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ (آر کے ایم وی ای آر آئی) کے ذریعہ ’سوامی ویویکانند کا تعلیمی وژن اور قومی تعلیمی پالیسی 2020‘ کے عنوان کے تحت منعقدہ ایک ویبنار میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک وقت تھا جب ملک اور دنیا کے طلبا سائنس اور فنون کے علم کے حصول کے لیے نالندہ اور ٹیکسلا (تکشلا) جیسی یونیورسٹیوں میں آیا کرتے تھے۔ حقیقت میں سوامی ویویکانند کے نظریات ، ہندوستان کے ’’ وسو دھیوا کٹمبکم‘‘ کے وژن کے ساتھ ہم آہنگ ہیں اور موجودہ منظرنامے میں اس عظیم گرو کے وژن کو تعلیمی پالیسی کے ساتھ آمیز کرنا بھی بہت مناسب ہے ، جو تجربے کے ساتھ علم کے حصول کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ علم کے حصول کا حتمی مقصد سب کو تکلیف سے نجات دینا ہے جیسا کہ سنسکرت کے شلوک میں کہا گیا ہے کہ ’’ Sarve bhavantu sukhinaḥ/sarve santu nirāmayāḥ/Sarve bhadrāṇi paśyantu/ Mā kaścidduḥ khabhāgbhaveta. ‘‘ ڈاکٹر پوکھریال نے ادارے کی سرگرمیوں کو ویویکانند کے وژن کو برقرار رکھنے کے ساتھ ایسی تعلیم فراہم کرنے کی مساعی کے لیے جو سائنسی ، جمالیاتی ، ثقافتی اور روحانی کلیت فراہم کرتی ہے، بہت سراہا۔
انہوں نے کہا کہ گرو ششیہ یا اساتذہ -طالب علم کے رشتے کی کی روایت’گروردیوا مہیسورا ‘ یا ’آچاریہ دیوتا‘ کی عقیدت رام کرشن مشن کے ذریعے دی جانے والی تعلیم میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہے۔ وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ رام کرشن مشن جیسے تعلیمی اداروں نے بھی طلباء کو معنی خیز انداز میں زندگی گزارنے کے طریقے سیکھنے میں مدد فراہم کی ہے۔
ڈاکٹر پوکھریال کے مطابق مرکزی حکومت نے ایک ایسی نئی تعلیمی پالیسی لانے کی کوشش کی ہے جو تجربے اور زندگی گزارنے کے ذریعے سیکھنے کی سوچ کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 سوامی ویویکانند کے مثالی تصوارت کے مماثل ہے، کیوں کہ یہ عظیم سنت کہا کرتے تھے کہ آدمی جو سیکھتے اسے اندر نہ رکھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسی تعلیم چاہتے ہیں جو نہ صرف ذہانت کو تیز کرنے میں مدد فراہم کرے بلکہ دماغ کی نشوونما کے ساتھ ساتھ ہمارے کردار کو بھی بنانے میں مدد کرے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ویویکانند کہتے تھے علم ہر شخص کے اندر ہوتا ہے ، انسان صرف اس کو دریافت کرتا ہے۔ انہوں نے یہ ویدانت کو سائنس سے ملانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سوامی جی کہتے تھے کہ دنیا بزدلوں کے لیے نہیں ہے ، یہ ان بہادر لوگوں کے لیے ہے جو زیادہ سے زیادہ جاننا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر پوکھریال نے نشاندہی کی کہ قومی تعلیمی پالیسی ویویکانند کے اسی نصب العین پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے نظریات کو عملی جامہ پہنانے کی ایک کوشش ہے تاکہ تعلیم کو نہ صرف قومی یا بین الاقوامی بنایا جسکے بلکہ شمولیت پر مبنی اور جامع بھی بنایا جاسکے۔ اب وقت آگیا ہے کہ مساوات اور معیار کے لحاظ سے اس قومی تعلیمی پالیسی کی رسائی فراہم کی جائے۔
وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ سوامی جی ہمیشہ چاہتے تھے کہ اس ملک کے نوجوانوں کو انگریزوں کی طرح بیرونی لوگوں کے دباو کے بغیر علم سے مالامال کیا جائے۔ ڈاکٹر پوکھریال نے کہا کہ سوامی جی سائنس کے بارے میں، دیسی انداز میں نئی دریافتوں کے بارے میں بات کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی اسی چیز کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر موصوف نے ریاضی میں آریہ بھٹ ، سائنس میں بھاسکراچاریہ یا چرک اور طب میں سشروت اورچرک سنہتا کی مثالیں پیش کیں جنھوں نے نے ماضی میں سائنسی علوم کو پھیلانے کے لیے دیسی طریقے استعمال کیے۔ انہوں نے تعلیم کے بارے میں وزیر اعظم کے وژن کے بارے میں بھی بات کی جو نئے نصابی ڈھانچے 5 + 3 + 3 + 4 کے ذریعے بالترتیب 3-8 سال ، 8-11 سال ، 11-14 سال اور 14-18 سال کے بچوں کو جامع تعلیم فراہم کرنے کا وژن ہے یہ ویویکانند کے تعلیمی وژن سے مماثل ہے یعنی مادری زبان کے ذریعہ پرائمری تعلیم فراہم کرنا اور اعلی تعلیم بھی مادری زبان کے ذریعہ دینے کی سہولت فراہم کرنا۔ وزیر تعلیم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اس تعلیمی پالیسی کا مقصد مادری زبان کو زیادہ اہمیت دینا ہے۔
ڈاکٹر پوکھریال نے ملک کی تکنیکی ترقی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی پر مبنی تعلیم بھی دنیا کے ساتھ مقابلہ کرنے اور اس کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے ، اور اسے مہمیز کرنے کے لیے آئی آئی ٹیز اور آئی آئی ایس ای آرز کی مدد سے ایک قومی تکنیکی فورم تشکیل دیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت اب دنیا پر زور دے رہی ہے کہ وہ اپنے نوجوانوں کو بھارت میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجیں کیوں کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ بھارتی لوگ مائیکروسافٹ اور گوگل کی طرح بین الاقوامی سطح پر بہت سی تنظیموں میں قیادت فراہم کر رہے ہیں۔ وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ ایشیائی ممالک کے ہزار سے زیادہ طلباء اب ہندوستان میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بھارت جلد ہی قومی تعلیم پالیسی کے ذریعے ایک ایسا ملک بن جائے گا جہاں نوجوانوں کی کردار سازی کے ساتھ ساتھ قومی تعمیر کا بھی حوصلہ ہوگا ، جیسا کہ سوامی جی نے ایک بار کہا تھا، ‘اٹھو ، جاگو اور رکو نہیں جب تک کہ مقصد تک نہیں پہنچ جاتے’۔
ویبنار کے دیگر مقررین میں سوامی سوویراننداجی ، چانسلر ، آر کے ایم وی ای آر ای ، سوامی آتماپریاننداجی ، پرو چانسلر ، آر کے ایم وی ای آر ای اور سوامی سرووتماننداجی ، وائس چانسلر ، آر کے ایم وی ای آر ای شامل تھے۔