زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے 26 نومبر 2020 کو نیشنل ایگریکلچرل کوآپریٹنگ مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا (نیفیڈ) کے شہد کسان مصنوعات اسکیم (ایف پی او) پروگرام کا افتاح کیا۔ اس افتتاحی پروگرام کا آن لائن کے ذریعہ انعقاد کیا گیا جس میں ملک کے مختلف حصوں سے نئے شہد ایف پی او ، کسانوں اور ایف پی او نے حصہ لیا۔
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے 10 ہزار ایف پی او بنانے کی مرکز کی اسکیم کے تحت پانچ ریاستوں میں شہد کی مکھی پالنے والوں/ شہد اکٹھا کرنے والوں کے پانچ ایف پی او کا آغاز جمعرات کو کیا۔ یہ ایف پی او مدھیہ پردیش میں مرینا ، مغربی بنگال میں سندر بن ، بہار میں مشرقی چمبارن ، راجستھان میں بھرت پور اور اترپردیش میں متھرا ضؒع نفیڈ کے تعاون سے بنائے گئے ہیں۔ اس موقع پر جناب تومر نے کہا کہ دس ہزار نئے کسان مصنوعات تنظیم بننے پر چھوٹے –درمیانی کسانوں کی زندگی میں بدلاؤ آئے گا اور ان کی آمدنی کافی بڑھے گی۔ وہی ’میٹھے انقلاب‘ سے دنیا میں بھارت کا ایک اہم مقام بنے گا۔
مرکزی وزیر جناب تومر نے کہاکہ 10 ہزار ایف پی او بنانے کی اسکیم کی کامیابی کے لئے زراعت کی وزارت نے بہت اچھی تیاریاں کرلی ہیں۔ آج کے اس پروگرام میں نیفڈ نے اہم کردار نبھایا ہ ے اور نیفڈ کی ٹیم اس کام کو کامیابی کے ساتھ اختتام پر پہنچائے گی۔ انہوں نے تمام ایجنسیوں سے اپیل کی کہ اس اسکیم کو کسی سرکاری اسکیم کے طور پر نہ لیں، یہ اسکیم کسانوں کو ہر طرح سے فائدہ پہنچانے والی ہے۔ ملک کو خود انحصار بنانے کے لئے کسانوں کی بڑی آبادی کو ساتھ لے کر اور کندھے سے کندھا ملاکر چلنا ضروری ہے۔ اس اسکیم سے نہ صرف کسانوںکی آمدنی بڑھے گی ، بلکہ زرعی اپج کی پیداوار ایت بھی بڑھے گی، کسان مہینے فصلوں کی جانب متوجہ ہوں گے، ایف پی او کے ذریعہ انہیں اپنی زرعی پیداوار کا واجب قیمت ملے گی۔ ایف پی او پلیٹ فارم کسانوں کے لئے ہر طر ح سے مدد گاڑ ثابت ہوگا۔ اور وزیراعظم کے ہدف کو تکمیل تک پہنچائے گا۔
جناب تومر نےکہاکہ شہد کی مکھیوں کو پالنے کا کام چھوٹے کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں بڑا مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔ مرکزی حکومت کی کوشش ہے کہ آنے والے کل میں یہ میٹھاانقلاب نہ صرف کامیاب ہوبلکہ اس ہدف تک پہنچے کہ دنیا میں شہد کے نظریے سے ہندستان ایک اہم مقام حاصل کرسکے۔ اس کے لئے 500 کروڑ روپے کا فنڈ آتم نربھر بھارت مہم کے تحت پیکج کی کل میں دیا گیاہے۔ وہی دیگر اسکیموں کے بھی شہد کی مکھیوں کے پالینے والوں کی مسلسل حولہ ازاد کی جارہی ہے۔
پروگرام میں مرکزی زراعت اور کسانوں کی بہود کے وزیر پروشوتم روپالا نے کہاک ہ کسانوں کی آمدنی دو گنی کرنے میں ایف پی اے کا یہ قدم میل کا پتھر ثابتو ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ شہد میں الگ الگ وراٹی میں مانگ بڑھ رہی ہے اب میٹھے انقلاب کی شروع ہوگئی ہے۔ پروگرام میں زرعت کی وزارت کے سکریٹری جناب سدھانشو پانڈے ، نیفڈ کے ایم ڈی جناب سنجیو کمار چڈھا دیگر افسرا ن ملازمن اور شہدکی مکھی پالینے والے بھی شامل ہوئے۔
60 ہزار کوئنٹل شہد براہ رست صارفین تک پہنچے گا ۔ حکومت ہند کی اسکیم کے تحت ان پانچوں نئے ایف پی او سے وابستہ چار سے پانچ ہزار شہد پیدا کرنے والوں کو اس براہ راست فائدہ پہنچا گا۔ شہد کے ذریعہ نکالا جانے والا 60 ہزار کوئنل شہد اب ان کے خود ذریعہ ہی پروسیس کرکے نیفڈکی مدد سے صارفین تک پہنچایا جائے گا۔ جس سے ان کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔
ایف پی او کے ممبران ایک تنظیم کی اپنی سرگرمیوںکا انتظام کرسکیں گے ، ٹکنالوجی ،سرمایہ کاری اور مالیت اور بازار پر بہتر پہنچ ہوسکے۔ نیفیڈ اپنے متعلقہ تنظیم انڈین سوسائٹی آف ایگری بزنس پروفیشنل (آئی ایس اے اپی) کے ذریعہ شہد کی مکھی پالنے والوں کے نئے ایف پی او بنارہا ہے۔