سائنس و ٹیکنالوجی ، عرضیاتی سائنس، وزیر کا دفتر، عملے، عوامی شکایات، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتندر سنگھ نے آج بایو ٹکنالوجی سیکٹر کے تیزی سے ابھرتے ہوئے شعبے میں صنعت کی حمایت کے ذریعہ پائیدار اور قابل عمل اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے پر زور دیا۔
بایوٹکنالوجی محکمے کے 14 آٹونومس اداروں کے دوروزہ جامع جائزے کے بعد ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سماج اور اور ملک کے مجموعی مفاد کے لئے جدید اور بامعنی تحقیق کے لئے بایوٹکنالوجی محکمے کے صف اول کے اداروں کے بیچ باہمی اور باہری اداروں کے ساتھ بہترتال میل کی ضرورت کو نمایاں کیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آٹونومس اداروں سے تحقیق کے ایک یا دو اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے اور عالمی معیار کے مطابق تحقیق کرنے کی آرزو کرنے کو کہا۔ انہوں نے کووڈ وبا سے لڑنے اور نئی دہلی میں ٹیکو اور دیگر پروٹوکال کے فروغ کے عمل میں تحقیق کے لئے بیشتر اداروں کی تعریف کی ۔
دماغی بیماریوں کے لئے معقول علاج پر تحقیق کرنے والے ہریانہ کے مانیسر میں واقع نیشنل برین ریسرچ سنٹر ( این بی آر سی) سے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا جوکہ مشن کے ساتھ ٹرانسلیشنل سے متعلق تحقیق کو فروغ دیتا ہے ، اسے الزائمر پر خصوصی انٹروینشن اسٹڈی کرنی چاہئے جو کہ عالمی معیار کی ہوسکتی ہے۔ اسی طرح ، انہوں نے فریدآباد میں واقع ٹرانسلیشنل ہیلتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (ٹی ایچ ایس ٹی آئی) نے کووڈ کے بعد پبلک ہیلتھ کے سامنے آنے والے پیچدہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اور زیادہ ٹرانسلیشنل اسٹدی کرنے کو کہاتاکہ گروپ ایکسی لینس کے توسط سے سستی ٹکنالوجیز تیار کرنے میں مدد ملے۔ مرکزی وزیر نے ان اسٹیم سے اسٹیم سیل اور ری جنریٹیو میڈیسن کے شعبے میں بنیادی ڈھانچہ اور ٹرانسلیشنل کام کی حوصلہ افزائی کرنے کو کہا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ بائیو ٹیکنالوجی کا ایک اہم اور جدید شعبہ ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ان اسٹیم کو بھارت کے دیگر حصوں میں اسپتالوں سے جڑنا چاہئے ، جیسا کہ یہ سی ایم سی ویلور میں واقع سی ایس سی آر سے جڑا ہوا ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل بائیوٹیکنالوجی (این اے آئی بی) ، حیدرآباد کی سالانہ جنرل میٹنگ میں، ڈائریکٹر نے بتایا کہ انسٹی ٹیوٹ نے حال ہی میں 10 زونوٹک بیماریوں پر پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے “ایک صحت پروگرام” شروع کیا ہے اور انسٹی ٹیوٹ نے پی ایم کیئر فنڈ کی مدد سے کووڈ ٹسٹ اور مویشیوں کے ٹیکوں کے ٹسٹ کے لئے ایک “ویکسین ٹیسٹنگ سینٹر” بھی قائم کیاہے۔
نیشنل سینٹر فار سیل سائنس (این سی سی ایس)، پونے کے ڈائرکٹر نے سالانہ جنرل میٹنگ میں صدر کو بتایا کہ ادارے کے ذریعہ دو فلیگ شپ پروگرام ایم اے این اے وی (مانو) اور مائیکروبایوم پہل نافذ کی جارہی ہے۔ این سی سی ایس نے 550 تنظیموں کو 55,000 سے زیادہ سیل کلچر دستیاب کرائے ہیں۔
نیشنل ایگری فوڈ بائیو ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (این اے بی آئی) کے ڈائرکٹر نے انسٹی ٹیوٹ کی حصولیابیوں پر ایک پریزنٹیشن دیا۔ اس پریزنٹیشن میں انہوں نے بتایا کہ گیہوں میں اعلیٰ سطح کے دفاعی اسٹارچ کو فروغ دیا گیا ہے جو طرز زندگی سے متعلق بیماریوں کے مینجمنٹ میں ممکنہ طور پر کارآمد ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ 20 گنا زیادہ پرو وٹامن اے والے کیلے کا فروغ ، کئی دھاریوں والے رنگین گیہوں کا فروغ دیا گیا ہے جنہیں کئی کمپنیوں کو منتقل کیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر نے این اے بی آئی کے ذریعہ کی گئی پہل کی تعریف کی اور اختراع کے ابتدائی مرحلے کی حوصلہ افزائی کرنے میں اسٹارٹ اپ کمپنیوں کی اہمیت کو نمایاں کیا۔
بنگالی بنگال کے کلیانی میں واقع نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بائیو میڈیکل جینومکس (این آئی بی ایم جی ) کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ این آئی بی ایم جی بھارت میں واحد ایسا ادارہ ہے جو خاص طور سے انسانی صحت اور بیماری کے جینومکس کے لیے وقف ہے۔ اس میں عالمی معیار کی سہولیات ہیں جن کا استعمال بھارت میں خاص طور سے کینسر اور دیگرپرانی اور متعدی بیماریوں پر جدید تحقیق کرنے کے لیےکیا جارہا ہے۔
جائزہ میٹنگ میں راجیو گاندھی سنٹر فار بایو ٹکنالوجی (آر جی سی بی )، ترواننت پورم ، سنٹر فار ڈی این اے فنگر پرنٹنگ اینڈ ڈائیگناسٹک، (سی ڈی ایف ڈی)، حیدرآباد، انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل سائنسز (آئی ایل ایس)، بھونیشور، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پلانٹ جینوم ریسرچ، (این آئی پی جی آر) نئی دہلی، انسٹی ٹیوٹ آف بایو ریسورسز اینڈ سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ (آئی بی ایس ڈی)، امپھالنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف امیونولوجی، (این آئی آئی ) نئی دہلی، نیشنل ایگری فوڈ بائیو ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ آف (این اے بی آئی )، موہالی، پنجاب، سنٹر آف انوویٹیو اینڈ اپلائیڈ بائیو پروسیسنگ (سی آی اے بی )، موہالی، پنجاب، نیشنل برین ریسرچ سینٹر (این بی آر سی )، مانیسر، ہریانہ، ٹرانسلیشنل ہیلتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (ٹی ایچ ایس ٹی آئی)، فرید آباد، نیشنل سینٹر فار سیل سائنس (این سی سی ایس)، پونے، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل بائیو ٹیکنالوجی (این اے آئی بی )، حیدرآباد ، انسٹی ٹیوٹ فار اسٹیم سیل بائیولوجی اینڈ ریجنریٹیو میڈیسن (ان اسٹیم ) بنگلور، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بایومیڈیکل جینومکس (این آئی بی ایم جی)، کلیانی کے سربراہان اور ڈائرکٹرز نے حصہ لیا ۔