ہے کہ وزیراعظم نریندرمودی کی قیادت میں مرکزی حکومت اقلیتوں سمیت معاشرے کے سبھی طبقوں کےلئے قابل استطاعت ، قابل رسائی اور معیاری تعلیم کو یقینی بنانے کےلئے جنگی پیمانے پر کام کررہی ہے۔ آ ج نئی دہلی میں اقلیتی برادری کے اساتذہ کی ایسویسی ایشن کے قومی سمینار سے خطاب کرتے ہوئے جناب نقوی نے کہا کہ اقلیتی امور کی وزارت پانچ عالمی درجے کے تعلیمی ادارے قائم کرے گی جہاں اقلیتی برادریوں سےتعلق رکھنے والےطلبا کو جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ بہتر روایتی تعلیم فراہم کرائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی درجے کے ادارے جو تکنیکی ، طبی ، یونانی وغیر کے شبعوں میں تعلیم فراہم کررہے ہیں ملک بھر میں قائم کئے جائیں گے۔ ان اداروں کے فریم ورک کو وضع کرنے کے لئے تیزی سے ایک سطحی کمیٹی کام کررہی ہے۔
یہ کمیٹی جلد ہی اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ مرکز ایک حکمت علمی پر کام کررہا ہے تاکہ یہ ادارے 2018 میں شروع ہوسکیں ۔ اقلیتی امور کی وزارت نے ان اداروں میں لڑکیوں کےلئے 40 فی صد ریزرویشن کی تجویز رکھی ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ مرکز کی توجہ اس بات پر ہے کہ اقلیتی طلبا کو معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ روزگار سے جڑی تربیت فراہم کی جائے۔ وزارت اس مقصد کے لئے بہت سی اسکیمیں چلا رہی ہے۔ جناب نقوی نے کہا کہ 18-2017 کے لئے جو رقم بڑھا کر مختص کی گئی ہے وہ 4195.48 کرو ڑ روپے ہے۔ یہ 17-2016 کے بجٹ سے 236.23 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ 18-2017 میں یہ 3827.25 کروڑ روپے تھی۔ اس بجٹ کا 70 فی صد سے زیادہ اقلیتوں کو تعلیمی اعتبار سے زیادہ بااختیار بنانے کے علاوہ انہیں روزگار سے جڑے پروگراموں کے لئے استعمال کیاجائے گا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ سینکڑوں روپے مختلف اسکالر شپ اور سیکھو اور کماؤ ، نئی منزل نئی روشنی، استاد غریب نواز ، ہنر مندی کے فروغ کےمرکز اور لڑکیوں کے لئے بیگم حضرت محل اسکالر شپ کےلئے فراہم کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کثیر سیکٹروں ترقیاتی پروگراموں (ایم ایس ڈی پی) کے تحت فنڈز مختلف تعلیمی ترقیاتی اسکیموں کے لئے استعمال کئے جائیں گے۔ صلاحیت اور ضرورت کی بنیاد پراسکالرشپ کےلئے393.54 کروڑ روپے فراہم کئے گئے ہیں۔ پری-میٹرک اسکالر شپ کےلئے950 کروڑ روپے ، پوسٹ میٹرک اسکالر شپ کے لئے550 کروڑ روپے، سیکھو اور کماؤ کے لئے 250 کروڑ روپے ، نئی منزل کےلئے 176 کروڑ روپے ، مولانا آزاد نیشنل ایجوکیشنل فاؤنڈیشن کے لئے 113 کروڑ روپے فراہم کئے گئے۔
جناب نقوی نے کہا کہ 18-2017 کےلئے وزارت نے تقریباً 35 لاکھ طلبا کو اسکالر شپ فراہم کرنے کا نشانہ رکھا ہے۔ اقلیتی طبقوں سے تعلق رکھنے والے 2 لاکھ سے زیادہ طلبا کو روزگار سے جڑی تربیت فراہم کی جائے گی۔ حکومت نے ملک بھر میں 16 گوروکل طرز کے رہائشی اسکولوں کو بھی منظوری دے دی ہے اور ان مدرسوں کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اصل تعلیم فراہم کررہے ہیں۔
جناب نقوی نے غریب نواز ہنر مندی کے فروغ کے مرکز لڑکیوں کے لئے بیگم حضرت علی اسکالرشپ قائم کرنے سمیت اقلیتوں کو تعلیمی اعتبار سے بااختیار بنانے کی حکومت کی کوششوں سےمطلع کیا ۔ انہوں نے 500 معیاری رہائشی اسکولوں اور روزگار جڑے ہنر مندی کے فروغ کےسینٹروں کے قیام کے بارے میں بھی مطلع کیا۔
10 comments