نئی دہلی، وزارت دفاع کے ستمبر 2015 کے مراسلے کے مطابق فی الحال صرف ایسے بچوں کو خاندانی پنشن مل سکتی ہے جو سرکاری ملازم یا ان کے شوہر ؍ بیوی کے انتقال کے وقت خاندانی پنشن حاصل کرنے کی اہلیت کی دیگر شرائط پوری کرتے ہوں۔ اسی طرح والدین میں سے کسی کی ایک کی زندگی کے دوران عدالت کے ذریعے طلاق کا فیصلہ جاری کئے جانے کی صورت میں خاندانی پنشن کے لئے اہلیت کی دیگر شرائط پوری کرنے پر طلاق شدہ بیٹیاں خاندانی پنشن پانے کی اہل ہیں۔
حکومت کو مختلف حلقوں کی جانب سے شکایات موصول ہوئی ہیں کہ طلاق کی عدالتی کارروائی چونکہ ایک طویل عمل ہوتا ہے اور اس میں فیصلہ ہونے تک کئی سال لگ جاتے ہیں۔ ایسے کئی معاملے سامنے آئے ہیں جن میں کسی سرکاری ملازم ؍پنشن یافتہ کی کسی بیٹی کی طلاق کی قانونی کارروائی کسی عدالت میں والدین میں سے کسی ایک یا دونوں کی زندگی میں شروع ہوئی لیکن جب اس کا فیصلہ آیا تو ان دونوں میں کوئی بھی بقید حیات نہیں تھا۔
اس معاملے کی جانچ کرکے فیصلہ کیا گیا اور وزارت دفاع نے اپنے مراسلے بتاریخ 17 نومبر 2017کے ذریعے بتایا کہ جن معاملوں میں ملازم؍ پنشن یافتہ یا اس کے شوہر ؍بیوی کی زندگی میں کسی عدالت نے طلاق کی کارروائی شروع کی گئی ہو لیکن طلاق کا فیصلہ ان کی موت کے بعد سامنے آیا ہو ان معاملوں میں مسلح افواج کے عملے کی طلاق شدہ بیٹی خاندانی پنشن پانے کی اہل ہوگی بشرطیکہ وہ خاندانی پنشن حاصل کرنے کی دیگر تمام شرائط پوری کرتی ہو۔ ایسے معاملات میں خاندانی پنشن طلاق کی تاریخ سے شروع ہوگی۔