21 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

معیارات سے متعلق بارہویں علاقائی کانفرنس کا اڈیشہ میں انعقاد

Urdu News

نئی دہلی، بی آئی ایس  ایکٹ 2016 میں ہندستا ن میں   معیارات تیار کرنےاور  ان پر عمل کرنے کے لئے  ایک فریم ورک تیار کیا گیا۔  ہندستان میں   چلنے والی مصنوعات ، طریقہ کار ،  خدمات اعلی معیار  کی ہوں اور صارفین اور پروڈیوسروں  دونوں کی توقعات کو پورا کرتی ہوں۔ یہ بات بی آئی ایس کی ڈائریکٹر  محترمہ   سرینا  راجن  نے  گزشتہ ہفتے اڈیشہ میں   معیارات سے متعلق   بارہویں علاقائی کانفرنس   کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔  اس کانفرس کا انعقاد حکومت ہند کے   کامرس کے محکمے، حکومت  اڈیشہ کے ایم ایس ایم ای  محکمے   بیورو آف انڈین  اسٹینڈرڈ ز (بی آئی ایس) ، نیشنل ایکریڈیٹیشن  بورڈ آف  سرٹی فکیشن بوڈیز (این اے بی سی بی)، ایکسپورٹ انسپیکشن کونسل (ای آئی سی) اور سینٹر فار ریسرچ ان انٹرنیشنل ٹریڈ (سی آر آئی ٹی)  کے تعاون سے کنفیڈریشن  آف  انڈین انڈسٹری(سی  آئی آئی )  کے ذریعہ کیا گیا۔

محترمہ سرینا راجن نے کہا   کہ ایک معیارا ت سے متعلق ایک قومی ادارہ ہونے کی وجہ سے بی آئی ایس   نہ صرف  برآمدات کے لئے  بلکہ   ملک کے اندر  صارفین کے لئے بھی کوالٹی کی یقین دہانی اور معیارات  کے سالیوشن فراہم  کرانے کے لئے  پابند عہد ہے۔  ملک میں جو کچھ درآمد کیا جاتا ہے وہ   ہندستانی صارفین  کے لئے بھی  محفوظ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ   معیار بندی ایک تحریک ہے   اس کو   کوالٹی کے جزائر   تک ہی محدود نہیں  ہونا چاہئے۔بی آئی ایس کی ڈائریکٹر جنرل نے کہا  کہ  معیارات کے لئے   پائیداری اور اسمارٹ خدمات  وہ  جہتیں ہیں  جن پر بی آئی ایس مستقبل کی  معیار بندی   اور تصدیقی   جائزہ  کے طریقہ کار  کے تعین کی کوشش کررہی ہے۔

حکومت ہند کے کامرس کے محکمے کے ایڈیشنل سکریٹری   سبھانشو پانڈے نےکہا  کے اشیا کی عالمی  تجارت  18 ٹریلین  امریکی ڈالر   اور خدمات کی تجارت  پانچ ٹریلین  امریکی ڈالر  مالیت کی ہوتی ہے۔   اس وقت  ہندستان 2.6 ٹریلین   امریکی ڈالر کی معیشت ہے۔   اپنی حصہ دار ی میں  اضافہ کے لئے  ہندستان کو سختی کے ساتھ معیارت استعمال کرنے ہوں گے۔   صارفین سے متعلق  نیا قانون  مصنوعات  کے  واپس  لوٹائے جانے کی اجازت دیتا  ہے  ۔ یہ اچھا  قدم ہے۔  اب   مصنوعات کی ذمہ داری  سے متعلق   ایسے قانون  کو نافذ کئے جانے کی ضرورت ہے جو   مینوفیکچرر پر  زیادہ  ذمہ داری  عائد کرتا ہے۔  متعلقین میں سے  ہر کسی کے    مختلف  مفادات  ہوتے ہیں۔  معیارات   ان مفادات کے بارے میں  بات چیت کرنے    اور تال میل قائم  کرنے  میں  مدد دیتے ہیں۔

 ای آئی سی کے  چیئرپرسن  اور حکومت ہند کے  کامرس کے محکمے کے  جوائنٹ سکریٹری  سنتوش سارنگی نے کہا کہ   آج عالمی تجارت کے بدلتے ہوئے   منظر نامے میں معیاری  بنیادی ڈھانچے  کو فوقیت  دی جانی چاہئے۔  صارفین  زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنا چاہتےہیں۔  آج کوئی بھی انسانی  صحت اور تحفظ  کے معاملات کو نظر انداز نہیں کرسکتا اس لئے معیارات   پر عمل کیا جانا   بہت اہم ہے۔   حکومت اڈیشہ کے    ایم ایس ایم ای ، ایس ایس پی ای ڈی  ، خواتین اور بچوں کی ترقی کے  وزیر  پرفل سمال نے اپنے  خطاب میں کہا کہ    ایم ایس ایم ای  کو  معیارات کی پابندی  کرنی ہوگی اور اگرانہیں  عالمی سطح پر مسابقت کرنی ہے تو   تصدیقی جائزہ اور معیارات کی پابندی  سے متعلق   معاملات   کی وجہ سے   ان کا نقصان نہیں ہونا چاہئے۔

حکومت اڈیشہ کے  ایم ایس ایم ای محکمے  کے  ایڈیشنل چیف سکریٹری جناب  ایل این گپتا نے کہ   کوالٹی اور معیارات   کاروبار کے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ کوالٹی اور معیارات    کی پابندی نہ کرنے  کے نتیجے میں   صنعت کاروبار سے باہر ہوسکتی ہے۔   ایم ایس ای ایز کو معیارات اختیار کرنے ہوں گے ۔   ہمارے یہاں 3.7 لاکھ ایم ایس ایم ایز   ،  تین سو برآمد کار    اور 356 اسٹارٹ اپس ہیں ،  جنہیں  اپنے کاروبار ا ور منافع  میں اضافہ کے لئے  صحیح معیارات کی پابندی   کئے جانے کے بارے میں   بیدار کئے جانے کی ضرورت ہے۔

این اے بی سی بی کے چیئرمین شیام سندر بنگ نے کہا کہ   ہندستان میں   صنعت تیزی کے ساتھ ترقی کررہی ہے  ۔بازاروں کی عالمی یکجہتی  کے باعث کوالٹی کے بارے میں صارفین کی  توقعات میں   اضافہ ہوا ہے جس نے  ہندستانی صنعت میں بھی   معیارات کی پابندی کے رجحان  کو بڑھایا ہے۔ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ  طریقوں  سے  معیارات کی پابندی  کو ظاہر کرنا بھی اہم ہے۔ ہمیں   تیسرے فریق  کا سرٹیفکیشن  شروع کرنا چاہئے  اور تصدیقی جائزے کے لئے  زبردست بنیادی ڈھانچہ تیار کرنا چاہئے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More