نئی دہلی، مواصلات اور الیکٹرانکس نیز آئی ٹی کے وزیر جناب روی شنکر پرساد اور مواصلات اور الیکٹرانکس نیز آئی ٹی وزیر مملکت جناب سنجے شمراؤ دھوترے نے پنڈت دین دیال اپادھیائے ٹیلی کام اسکل ایکسیلینس ایوارڈز جن میں بالترتیب پچاس ہزار روپئے اور تیس ہزار روپئے کے نقد ایوارڈ شامل تھے، 18 دسمبر 2020 کو دونوں ایواراڈ پانے والوں کو نئی دہلی کے سی جی او کمپلیکس میں الیکٹرانکس نکیتن کی طرف سے منعقدہ تقریب میں پیش کیے۔ یہ ایوارڈ ڈیجیٹل کمیونی کیشن کمیشن، اے ایس (ٹی) کے ممبران اور ٹیلی مواصلات کے دیگر سینئر اہلکاروں کی موجودگی میں پیش کیے گئے۔
ٹیلی کام اسکل ایکو سسٹم کو ترغیب دینے کے لیے ٹیلی مواصلات کے محکمے نے 2017 میں پنڈت دین دیال اپادھیائے ٹیلی کام اسکل ایکسیلنس ایوارڈز اسکیم شروع کی تھی۔ اس کا مقصد ٹیلی کام کی ہنرمندی، ٹیلی کام کی خدمات، ٹیلی کام مینوفیکچرنگ اور مختلف شعبوں میں ٹیلی کام پر منحصر سیکٹورل حل پیش کرنے کے لیے ٹیلی کام ایپلی کیشن کے شعبوں میں خصوصی کردار کے لیے ہنرمند افراد کو اعزاز بخشنا تھا۔ان شعبوں میں زراعت، کامرس، صحت اور تعلیم وغیرہ شامل ہیں۔ ایوارڈ کا نام پنڈت دین دیال اپادھیائے جی کے نام پر ان کے یوم پیدائش کو یاد کرنےکے لیے رکھا گیا تھا۔ پہلی مرتبہ 2018 میں اس کے لیے درخواستیں طلب کی گئی تھیں۔ ٹیلی کام کے محکمے نے ایوارڈ پانے والوں کا اعلان 8 ستمبر 2020 کو کیا گیا تھا۔
جناب شری نواس کرانم، بنگلور کو پہلے انعام کے لیے منتخب کیا گیا۔ ان کا یہ انتخاب گہرے سمندر میں مواصلات، کیرالہ ساحل پر کارروائی کرتے ہوئے ماہی گیروں کے لیے مواصلات میں آسانی پیدا کرنے اور موسمیات سے متعلق الرٹ جاری کرنے کے لیے برانڈ ’سی موبائل‘ کے تحت سستے ٹیکنیکل سولوشن تیار کرنے میں ان کے رول کے لیے عمل میں آیا ہے۔ اس سروس کی بدولت ماہی گیر ایک دوسرے کے ساتھ ، گروپ میں ایس ایم ایس کے ذریعے اس وقت بات چیت کرسکتے ہیں جب وہ جی ایس ایم کی کوریج کے ایریا سے باہر ہوں۔ یہ سروس تھیروواننتاپورم سے کالی کٹ تک تقریباً 500 کلو میٹر کیرالہ کے ساحل پر دستیاب رہے گی جس کے آلات تقریباً 900 موٹر کشتیوں میں لگائے جائیں گے۔
پروفیسر سبرتکار نئی دہلی، کو دوسرے انعام کے لیے منتخب کیا گیا ان کا انتخاب بڑے پیمانے پر سینسر نیٹ ورک کو ترقی دینے اور نصب کرنے اور ایسے آلات لگانے کے لیے کیا گیا جن سے ٹرین اور مویشیوں کے ٹکراؤ سے بچا جاسکے۔اس سے جنگلی جانوروں کو بھی مدد ملے گی۔ یہ سسٹم جو آزمائشی مرحلے میں ہے، اتراکھنڈ کے راجا جی نیشنل پارک میں لگایا گیا ہے، تاکہ ٹرینوں سے ہاتھیوں کے ٹکرانے سے بچا جاسکے اور ہاتھی ہلاک نہ ہوں۔
دونوں وزیروں نے دونوں ایوارڈ یافتگان کی کوششوں کو سراہا جو ماہی گیروں اور جنگلی جانوروں کے تحفظ کے فائدے کے لیے کام کرنے والوں کے سلسلے میں مددگار ہوں گی۔
مواصلات کے وزیر نے جناب کارانم سے بات چیت کرتے ہوئے رائے ظاہر کی کہ اس سسٹم کو دوسری ریاستوں مثلاً کرناٹک، تمل ناڈو اور اڈیشہ کے ساحلوں پر استعمال کیا جاسکتا ہے تاکہ زیادہ ماہی گیروں کو فائدہ پہنچ سکے کیونکہ یہ کیرالہ کے ساحل پر کامیابی کے ساتھ کام کر رہا ہے۔پروفیسر کارانم کے ساتھ بیت چیت کرتے ہوئے انھوں نے امید ظاہر کی کہ اس طرح کے سینسروں کی دوسری راہداریوں میں بھی بہت ضرورت ہے جہاں جنگلی جانور اور دیگر جانور اکثر ریلوے لائنوں کو کراس کرتے ہیں اور تیز رفتاری سے آنے والی ٹرینوں سے ٹکرا کر اپنی جان کھو دیتے ہیں۔
مواصلات کے وزیر مملکت نے پروفیسر کار سے کہا کہ وہ اس آئیڈیے کو کسانوں کے فائدے کے لیے بہت سی ریاستوں میں گاؤوں میں فصلوں پر حملہ کرنے والے ہاتھیوں کے ریوڑ کا پتہ لگانے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس کے علاوہ ٹیلی مواصلات کے محکمے نے حال ہی میں 2019 کے ایوارڈ کے لیے بھی نامزدگیاں طلب کی ہیں جس کی آخری تاریخ 23 فروری 2021 ہے۔ اس کی تفصیلات ویب سائٹ www.dot.gov.in . پر فراہم ہیں۔