17.2 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

موجودہ خامیوں کو دور کرکے مستقبل کی زرعی ضرورتوں کو پور ا کرنا ہوگا: جناب شخاوت

Urdu News

نئی دہلی، زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے  محکمہ کے  مرکزی وزیر مملکت  جناب  گجیندر سنگھ شیخاوت نے  آج نئی دہلی میں ایما ایگریماچ انڈیا-2017  کا افتتاح کیا۔   اٹلی کے  زراعت ، خوراک اور جنگلات سے متعلق وزیر جناب  موریزیومارٹینا   ، ہندستان میں متعین اٹلی کے سفیر جناب   لورینزو  اینگیلونی  ، زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے  سکریٹری جناب ایس کے پٹنائیک بھی اس موقع پر موجود تھے۔

جناب شیخاوت نے تقریرکر تے ہوئے کہا کہ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں   ہندستان کی حالت آج  اس سے کہیں بہتر ہے جو چند سال پہلے تھی – چاہے وہ بڑی اقتصادی کارکردگی کا معاملہ ہو یا معیشت میں اعتماد کا یا  کاروبار کرنے میں آسانی کا معاملہ۔   یہ  جزوی طور پر  زبردست  دیہی معیشت  کی وجہ  سے ممکن ہوا ہے جس کا   ایک اہم جزو زراعت ہے۔

جناب شخاوت نے یہ بھی کہا کہ حالانکہ ہم  اناج کی پیداوار کے معاملے  میں قریب قریب خود کفیل ہیں تاہم ہمیں مستقبل کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔   بعض  تخمینوں کے مطابق  ملک میں  اناج کی  مانگ   2030 میں 355 ملین ٹن ہوجائے گی جو کہ  2016 میں 250 ملین ٹن تھی۔   اس لئے  ضرورت اس بات کی ہے کہ  موجودہ  خامیوں کو دور کرکے   ملک کو  مستقبل  میں  بھرپور  زرعی پیداوار کے قابل بنایا جائے۔

جناب شیخاوت نے کہا کہ زراعت  بڑی محنت مشقت کا کام ہے ۔  فصلیں اگانے میں   بڑی افرادی قوت کی ضرورت پڑتی ہے جو بڑی تیزی سے کم ہوتی جارہی ہے  اور فصلوں  کی کاشت کرنے والوں کے لئے ایک بڑا چیلنج بنتی جارہی ہے۔   اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ    زراعت میں   انسانی  محنت کی بجائے    بڑے پیمانے پر  مشینوں وغیرہ کا استعمال ہونے لگا ہے۔

 جناب شخاوت نے کہا کہ زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی وزارت   کسانوں کی   آمدنی  2022 تک دوگنی کرنی کے مشن پر کام کررہی ہے   اور اس کے لئے   زرعی مشینری   ایک اہم  جزو ہے ۔ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی  اور محدود قابل کاشت زمین    کو دیکھتے ہوئے    یہ ضروری ہے کہ    ہم اپنے کسانوں کو   ایسے  آلات  فراہم کریں جن سے وہ  اپنی پیداوار کو زیادہ سے زیادہ بڑھا سکیں۔      اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ      زرعی پیداوار بڑھانے کے لئے نہ صرف یہ کہ    مشینوں وغیر ہ کا کس طرح زیادہ سے زیادہ  استعمال کیا جائے بلکہ   یہ بھی سوال ہے کہ   معمولی  اور تھوڑی زمین رکھنے والے کسانوں کو   ، جن کی تعداد بہت بڑی ہے   ، کس طرح  مشینوں کے ذریعہ کی جانی والی کھیتی باڑی میں   شامل کیا جائے۔

عام طور سے یہ بات سمجھی جاتی ہے کہ    جدید ٹکنالوجی کے فائدے    ان کسانوں تک محدود ہیں جن کے پاس بڑی بڑی زمینیں ہیں   لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ چھوٹے کسان بھی  اپنی پیداوار بڑھانے کے لئے   کرائے پر مشینیں حاصل کرکے   نئی ٹکنالوجی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں۔

جناب شخاوت نے بتایا کہ پچھلے چند برسوں کے دوران  ہندستان کی زرعی  سازوسامان کی مارکیٹ   نے بین الاقوامی تجارت کی شکل اختیار کرلی ہے۔   مجھے بتایا گیا ہے کہ ہندستان   زرعی مشینری کا  ایک مضبوط برآمد کار بن گیا ہے    اور اس کام میں  پچھلے چار برسوں میں 6.2 فی صد کی ترقی ہوئی ہے۔   ایما ایگریماچ -2017 میں 40 سے زیادہ ملکوں کے 180  خریداروں کی موجودگی  سے زرعی مشینری کے معاملے میں بین الاقوامی تجارت کو زبردست فروغ حاصل ہوگا۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More