نئی دہلی: سہ روزہ جنوب ایشیا علاقائی یوتھ امن کانفرنس کا افتتاح کل یعنی 28 نومبر ، 2018 ء کو گاندھی درشن واقع نئی دلّی میں مہاتما گاندھی کے پڑ پوتے جناب شری کرشنا جی کلکرنی کے ہاتھوں عمل میں آیا ۔ مذکورہ کانفرنس کا اہتمام گاندھی اسمرتی اور درشن سمیتی ، یونیسکو ایم جی آئی ای پی اور ایس ٹی ای پی ( قیامِ امن کے لئے ایک ساتھ کھڑا ہونا ) کی جانب سے مشترکہ طور پر کیا گیا ہے ۔ جنوبی ایشیائی ممالک کے تقریباً 100 نو جوان قائدین اور بھارت کے مختلف حصوں کے مندوبین یہاں یکجا ہوئے ہیں ۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ امن کے مختلف جہات پر تبادلۂ خیالات کر سکیں ۔
اس تقریب کے دوران شری کرشنا جی کلکرنی نے اس امر کی وضاحت کی کہ کس طریقے سے مہاتما عملی انسان تھے ۔ انہوں نے نوجوان قائدین کو تلقین کی کہ وہ امن کے فروغ اور جنوب ایشیا میں ہمہ گیر ترقیات کو بڑھاوا دینے کے لئے عدم تشدد پر مبنی عملی طریقہ اپنائیں ۔ جناب کلکرنی کے گفت و شنید کےدوران کہا کہ ہندوستانیوں کا مزاج ہمیشہ سے جستجو والا رہا ہے ۔ وہ صرف یقین نہیں کرتے بلکہ جستجو بھی کرتے ہیں اور یہی ہماری تکثیریت کا مخرج بھی رہا ہے اور سیکولرزم ہمارے خمیر میں شامل ہے ۔ بے خوفی ، رحم دلی اور جذبۂ ترحم پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے جناب کلکرنی نے مہاتما گاندھی کی بصیرت اور فلسفے پر روشنی ڈالی اور توقع ظاہر کی کہ جنوب ایشیائی یوتھ بحرالکاہل کانفرنس پورے خطے کے نو جوانوں کو متوجہ کرنے میں کامیاب ہو گی ۔
یونیسکو ایم جی آئی ای پی کے نمائندہ مسٹر ایبل کینے نے یونیسکو کے ہمہ گیر ترقیات کے نشانوں کے سلسلے میں بین الاقوامی یوتھ مہم برائے رحم دِلی کا ذکر کیا ، جس کا مقصد دنیا بھر کے نو جوانوں کو رحم دِلی پر مبنی کاموں کے ذیعے 17 ایس ڈی جی کا حصول بتایا ۔ انہوں نے رحم دلی کے تمام تر کاموں میں نو جوانوں کو شامل کرنے پر زور دیا ۔
گاندھی اسمرتی اور درشن سمیتی کے ڈائرکٹر جناب دیپانکر شری گیان نے سماج کے مختلف شعبوں میں امن اور عدم تشدد کے فروغ کے لئے سمیتی کی دخل اندازی کا ذکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مہاتما گاندھی کی زندگی اور اُن کاپیغام امن ، عدم تشدد کے لئے روشنی فراہم کرتا ہے اور اصول اور اخلاقیات پر مبنی اندازِ حیات اپنانے کی بات کرتا ہے ۔
قیامِ امن سے متعلق اسٹینڈنگ ٹوگیدر ٹرسٹ کی مینجنگ ڈائرکٹر محترمہ شرییا جانی نے کہا کہ امن کے علمبردار کےطور پر ہمیں اپنے معمر افراد کے تجربات کو اور اُن کی فہم اور ادراک اور سوجھ بوجھ پر مبنی داستانوں کو غور سے سننا چاہیئے ۔ ان شخصیات میں با – باپو ، منڈیلا ، مارٹن لوتھر کنگ ، روسا پاکس اور دیگر بہت سی شخصیات کا نام لیا جا سکتا ہے ، جنہوں نے ہمیں یہ سکھایا ہے کہ ہم کسی نہ کسی شکل میں ایک دوسرے سے رشتوں سے مربوط ہیں اور اس میں ہمارے دشمن تک ہم سے الگ نہیں ہیں ۔
اس کانفرنس میں ، جن ممالک کی نمائندگی ہے ، اُن میں افغانستان ، بنگلہ دیش ، بھوٹان ، مالدیپ ، نیپال اور سری لنکا شامل ہیں ۔ بابائے قوم مہاتما گاندھی کی 150 ویں سالگرہ سے متعلق تقریبات ایک حصے کے طور پر نوجوان آگے آئے ہیں اور محبت اور رحم دِلی کے وسیلے سے ہمہ گیر ترقیات کے نشانوں کے حصول کے لئے منصوبۂ عمل وضع کرنے کے خواہاں ہیں ۔
کانفرنس کے انعقاد کا مقصد بلا تفریق ِ سرحد ہر طرح کی بندشوں اور بے جا غلط فہمیوں کا خاتمہ ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ تمام معاملات کی باریکی سے تفہیم کی جائے اور ہر پہلو کو زیرِ غور لایا جائے ، مشترکہ چنوتیوں کی شناخت کی جائے اور منصوبۂ عمل وضع کیا جائے تاکہ نو جوان قائدین کا ایک نیٹ ورک قائم ہو سکے ۔ کانفرنس کے دوران صنف ، خوراک سلامتی ، بین عقیدہ ہم آہنگی ، ڈجیٹل میڈیا ، آرٹ ڈیمو کریسی پر تبادلۂ خیالات کا اہتمام اور دیگر گفت و شنید شامل ہے ۔ مقاصد میں یہ بھی شامل ہے کہ نو جوان قائدین کو امن کی تعلیم کے سلسلے میں بہترین ہنر مندیوں اور علم سے آراستہ کیا جائے اور انہیں اہم اور نازک جستجو کے فن اور سماجی – جذباتی تفہیم سے روشناس کرایا جائے تاکہ وہ اپنے بزرگوں سے رابطہ قائم کر سکیں ۔ اس کے مقصد میں یہ بھی شامل ہے کہ نو جوان قائدین کا ایک نیٹ ورک قائم کیا جائے ، جو پورے جنوبی ایشیا میں سرگرمِ عمل ہو اور مشترکہ چنوتیوں کو مل جل کر سامنا کرے ۔
150 ویں سالگرہ تقریبات نے جنوبی ایشیا کے نو جوانوں کے لئے ایک بہت ساز گار ماحول فراہم کرایا ہے ، جس کے تحت نو جوان اس خطے میں امن کے ایجنڈے کو آگے بڑھا سکتے ہیں ۔