نئی دہلی، نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے ایسی پائیدار ترقی حاصل کرنے پر زور دیا ہے ، جو سب کے لئے یکساں اور عوام پر مرکوز ہو۔ انہوں نے قدرتی وسائل کے مؤثر اور کفایت کے ساتھ استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
آج چنئی میں حیاتیاتی تنوع کے بین الاقوامی دن (آئی ڈی بی) کی تقریبات کا افتتاح کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ حیاتیاتی تنوع انسانی نسل کی بقا کے لئے بنیادی اہمیت کی حامل ہے اور کہا کہ انسان کو فطرت کے ساتھ اپنے تعلق پھر سے قائم کرنا چاہئے جیسا کہ صدیوں پہلے قدیم ہندوستان میں کیا جاتا تھا اور زمین اور ماحولیات سے صرف اتنا ہی لیں جن پر آپ اپنا گزر اوقات کرسکتے ہیں۔
اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ پائیدار ترقی کے لئے ضروری ہے کہ حیاتیات سمیت قدرتی وسائل کا پوری طرح مؤثر اور کفایت کے ساتھ استعمال کیا جائے۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج ہمارے سامنے سب سے بڑا چیلنج جنگلوں کی تباہی اور پیڑ پودوں کی مختلف نسلوں کا خاتمہ ہے۔
جناب نائیڈو نے جنگلات کی کٹائی ، شہر کاری ، صنعت کاری اور آلودگی کی وجہ سے غیر معمولی رفتار کے ساتھ درختوں کے خاتمے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں جنگلات کی تعداد 21 فیصد ہے جبکہ عالمی معیار 33.3 فیصد ہے ۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ ورلڈ ریسورس انسٹی ٹیوٹ (ڈبلیو آر آئی) کے ایک نئے مطالعے کے مطابق بھارت میں 2001 اور 2018 کے درمیان 16 لاکھ ہیکٹر جنگلات ختم ہوگئے ہیں۔
نائب صدرجمہوریہ نے اس بات کی سرزنش کرتے ہوئے کہ جیسے جیسے سماج ترقی کررہا ہے ، فطرت کے ساتھ انسان کا قریبی تعلق خطرے میں پڑ رہا ہے، متنبہ کیا کہ ماحولیات کے لئے ہونے والا نقصان مستقبل کی نسلوں کی بہبود کے لئے خطرناک ثابت ہوگا۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ وسائل کے استعمال کا موجودہ رجحان ، خاص طور پر صنعتی طور پر ترقی یافتہ دنیا میں ، ناپائیدار ہے کیونکہ وہ قدرتی وسائل پر بہت زیادہ دباؤ ڈال رہے ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے پائیدار زراعت اور خوراک کی سکیورٹی سے لے کر صحت اور پائیدار ترقی سے لے کر شہری احیاء اور آب وہوا میں تبدیلی اور آفات میں خطرات کی کمی کے شعبوں میں بین الاقوامی تعاون کے حصول کی ضرورت پر زور دیا۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بھارت دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے ، جناب نائیڈو نے کہا بھارت کے عقائد میں ماحولیات ایک اٹوٹ پہلو ہے جو بھارت میں مذہبی روایات ، لوک کتھاؤں ، فنون لطیفہ اور عوام کی روز مرہ کی زندگی کے ہر پہلو سے نمایاں ہے۔
نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ بھارت کی فطرت سے ہم آہنگی کے ساتھ سادہ زندگی ایک قدیم تہذیبی روایت ہے اور تمام بڑے مذاہب ، جو ہمارے ملک میں پھلے پھولے ہیں، انہوں نے فطرت اور انسان کے درمیان یکجہتی کی تعلیم دی ہے۔ انہوں نے پائیدار ترقی کو یقینی بناتے ہوئے سب کی شمولیت والےفروغ اور ملک میں ہی غذا کی کفالت کے حصول پر زور دیا۔
جناب نائیڈو نے اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ غریبی کا خاتمہ ترقی پذیر مماملک کے لئے سب سے پہلی اور بڑی ترجیح ہے، کہا کہ کسی بھی بین الاقوامی سطح پر منظور شدہ ڈھانچے کو عملی شکل دیتے ہوئے ہر ملک کو ذہن میں رکھا جانا چاہئے تاکہ وہ اپنی قومی ضروریات ، ترجیحات اور حالات کے پیش نظر ترقی کے ساتھ ہم آہنگی کو یقینی بناسکیں۔
اس سے پہلے دن میں نائب صدر جمہوریہ نے درخت بچاؤ مہم کے تحت درختوں کی ایمبولنس نامی اقدام کا آغاز کیا۔ درختوں کی ایمبولنس کا نظریہ درختوں کو فرسٹ ایڈ دینے ، شجرکاری میں امداد دینے ، درختوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے اور بیج کی تقسیم کاری کے لئے تیار اور مرتب کیا گیا ہے۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ ٹری ایمبولنس جیسے اختراعی حل کے ساتھ ساتھ عوام کی شمولیت سے ہم اپنے سرسبز علاقوں کے تحفظ اور ان میں اضافہ کرنے میں کامیاب ہوسکیں گے۔ انہوں نے ٹری ایمبولنس قائم کرنے کے لئے جناب کے عبدالغنی اور جناب سریش کو اُن کی کوششوں کے لئے ستائش کی۔
نائب صدر جمہوریہ نے اپنے اس خیال کا اظہار کیا کہ اس سال آئی ڈی بی کی تقریبات کے لئے منتخب موضوع ’’ہمارا حیاتیاتی تنوع، ہماری خوراک ، ہماری صحت ‘‘ بہت موزوں ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت میں طرز زندگی مقامی طور پر دستیاب موسم کے پھل اور سبزیوں کے استعمال پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خوراک کے روایتی نظام زیادہ صحت مند اور تغذیہ کی مناسبت سے بہت متوازن ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پورے بھارت کے دیہی علاقوں میں موٹے اناج پر مبنی جو کھانا کھایا جاتا ہے وہ تغذیہ کے لحاظ سے بہت بہتر ہوتا ہے۔
جناب نائیڈو نے کھانے کی عادتوں میں یکسانیت کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا اور چند فصلوں پر انحصار کی بجائے اس میں اضافہ کرنے پر زور دیا، جس کی وجہ سے حیاتیاتی تنوع میں کمی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خوراک کی 80 فیصد سپلائی کا انحصار چند فصلوں پر ہوتا جس میں چاول ، گیہوں ، ،مکا اور باجرہ شامل ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ خوراک میں تنوع کی کمی سے طرز زندگی کی وجہ سے لاحق ہونے والی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔
اس موقع پر ماحولیات ، جنگلات ، اور آب وہوا میں تبدیلی کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری جناب اے کے جین ، تمل ناڈو حکومت میں ایڈیشنل چیف سکریٹری جناب ہنس راج ورما ، تمل ناڈو کے پرنسپل سکریٹری جناب شمبھو کلو لیکر ، نیشنل بائیو ڈائیورسٹی اتھارٹی کے سکریٹری ڈاکٹر پوروج رام چندرن اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔