نئی دہلی۔ نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیانائیڈو نے سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر جیسے مسائل پر روشن خیالی کے ساتھ بامعنی اور تعمیری بحث کی ضرورت پر زور دیا ہےاور لوگوں سے کہا ہے کہ وہ کسی مسئلے پر ردّعمل ظاہر کرنے سے پہلے اس کا اچھی طرح جائزہ لیں اور اس کے پس منظر کو پوری طرح سے سمجھیں۔
حیدر آباد میں غیرمنقسم آندھرا پردیش کے آنجہانی وزیراعلیٰ ڈاکٹر ایم چنّا ریڈی کے یوم پیدائش کی صد سالہ تقریبات کا افتتاح کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ تشدد اور جمہوریت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ انہوں نے لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ اس سلسلے میں فرضی خبروں کے بہاؤ کے ساتھ نہ بہہ جائیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کا تعلق ہے ملک کے لوگوں کو چاہئے کہ وہ ان مسائل پر روشن خیالی کے ساتھ بامعنی اور تعمیری بحث کریں اور عجلت میں کوئی نتیجہ اخذ نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری جمہوریت باشعور ہے اور یہاں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
اس بات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہ مخالفت یا اختلاف رائے کا اظہار تعمیری ، جمہوری اور پُرامن طریقے پر ہونا چاہئے ، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ مہاتما گاندھی نے تشدد کو کسی بھی شکل میں برداشت نہیں کیا ، یہاں تک کہ زبردست چیلنجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے بھی ۔ انہوں نے کہا ’’برطانوی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بھی وہ اپنے مخالف کے ساتھ شریفانہ رویے پر قائم رہے۔ انہوں نے چوری چورا واقعے کے بعد جس میں تشدد پیدا ہوگیا تھا ، عدم تعاون کی تحریک کو واپس لے لیا تھا‘‘۔
نائب صدر جمہوریہ نے پارلیمنٹ اور قانون ساز اداروں کا وقار برقرار رکھنے اور مباحثوں کا معیار بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پالیسیوں پر نکتہ چینی کی جاسکتی ہے لیکن ذاتی حملے نہیں کیے جانے چاہئیں۔
حکمرانی کے نظام کاذکر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے اس میں لوگوں کی خواہشات کے مطابق مسلسل اصلاح کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اچھی حکمرانی فراہم کرنے کیلئے شفافیت ،احتساب اور لوگوں پر مرتکز پالیسیاں ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن ختم کرنے ، انتظامیہ کو غیر مرکوز کرنے ، سرکاری کاموں میں رخنہ اندازی کو ختم کرنے ، سرکاری محکموں اور عوام کے درمیان آن لائن رابطے کو فروغ دینے اور شکایات کا فوری طور پر ازالہ کرنے جیسے معاملات ایک جوابدہ انتظامیہ کیلئے ضروری چیزیں ہیں۔
ڈاکٹر چنّا ریڈی کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آنجہانی وزیراعلیٰ ایک عوامی سیاستداں تھے اور لوگوں کے ایسے لیڈر تھے جنہوں نے عام لوگوں کے حالات زندگی کو بہتر بنانے کیلئے انتھک کوشش کی۔ یہ حقیقت کہ وہ بہت سے اہم عہدوں پر فائز رہے، اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے اندر انتظامیہ اور قائدانہ صلاحیتیں موجود تھیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی حیثیت سے ڈاکٹر چنّا ریڈی کے عہد میں بہت سے ترقیاتی کام ہوئے اور یہ کہ انہوں نے ریاست کو صنعت کاری کے راستے پر ڈالا۔ انہوں نے سرکاری کاموں میں رخنہ اندازی کو ختم کرکے اور طریقہ کار کو آسان بناکر انتظامیہ کو چوکس کیا۔
اس بات کی یاد دلاتے ہوئے کہ زراعت ڈاکٹر ریڈی کے دل سے بہت قریب تھی ، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ انہوں نے کسانوں کے حالات بہتر بنانے کو اوّلین ترجیح دی۔
نائب صدر جمہوریہ نے یہ بھی کہا کہ آنجہانی وزیراعلیٰ سماجی انصاف کے ایک انتھک علمبردار تھے اور انہوں نے 1980 میں سرکاری ملازمتوں اور تعلیم میں پسماندہ طبقات کیلئے ریزرویشن فراہم کیا۔ جمہوری بنیادوں کو مستحکم بنانے میں پختہ یقین رکھنے والے آنجہانی وزیراعلیٰ نے بلدیاتی اداروں کیلئے ووٹ دینے کی عمر 21 سال سے کم کرکے 18 سال کردی تھی۔
نائب صدر جمہوریہ نے دیرپا ترقی کا ڈاکٹر ایم چنّا ریڈی نیشنل ایوارڈ ، آبپاشی کے سرکردہ ماہر آنجہانی ٹی ہنومنتھا راؤ کے لئے بعداز مرگ دیا۔
اس موقع پر جو اہم شخصیات موجود تھیں ان میں ہماچل پردیش کے گورنر جناب بندارو دتاتریہ ، تملناڈو کے سابق گورنر ڈاکٹر کے روسیّا اور دیگر لوگ شامل تھے۔