نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج نئے وائرسوں کا جلد پتہ لگانے اور وباؤں کے خطرناک اثرات کو پھیلنے سے روکنے کے لئے عالمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
حیدر آباد میں سی ایس آئی آر کے سینٹر فار سلیولر اینڈ مالیکیولر بائیولوجی ( سی سی ایم بی) کے سائنس دانوں اور محققین سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے نئے دریافت شدہ کرونا وائرس کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ کئی ملکوں میں پھیل رہا ہے اور صحت سے متعلق افسران کے لئے ایک بڑی تشویش کی وجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وباؤں کے پھیلنے کی مدت اور نئے وائرسوں کی دریافت سے پتہ چلتا ہے کہ ہم کس طرح بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ہندوستان پائیدار اور شمولیت والے ترقی کا خواہش مند ہے ، اس کے اس مقصد کے حصول میں ہندوستانی سائنس اور ٹیکنالوجی کے اختراع ( ایس ٹی آئی) کے نظام کے کلیدی رول کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے نجی شعبے سے اپیل کی کہ وہ ایسے اختراعی سائنسی پروجیکٹوں کی مالی امداد کے لئے ایک فنڈ کی تشکیل کریں، جو سماجی مسائل کو حل کرے گا۔
جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ تحقیق اور جدید ترین ٹیکنالوجی تیار کرنے میں ایس ٹی آئی میں سرمایہ کاری اہم رول ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی تحقیق کے لئے فنڈنگ میں اضافہ کرنا ہوگا۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر ایک سائنسی کوشش سے لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہونا چاہئے۔ انہوں نے سی سی ایم بی اور دیگر سائنسی تجربہ گاہوں کے سائنس دانوں سے اپیل کی کہ وہ غریبی آب وہوا کی تبدیلی کے اثرات ، آلودگی ، پینے کے صاف پانی کی کمی، صفائی ستھرائی ، بڑھتی ہوئی شہر کاری اور دواؤں کے کم ہوتے اثرات جیسے بہت سے ایسے چیلنجوں کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کریں، جن کا کہ آج دنیا کو سامنا ہے۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف رائس ریسرچ (آئی آئی آر آر) کے تعاون سے بیکٹیریا بلائٹ سے متاثر نہ ہونے والی چاول کی سمبا ہ مہسوری تیار کرنے کے لئے سی سی ایم بی کی ستائش کرتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے سائنس دانوں سے کہا کہ وہ بیماریوں اور کیڑوں سے متاثر نہ ہونے والی مزید فصلیں تیار کرنے اور زراعت کو فائدے مند اور پائیدار بنانے کے لئے پیداواری صلاحیت میں اضافے کے طریقے تلاش کریں۔ انہوں نے قدرتی آفات سے کسانوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔
بڑھتی ہوئی اینٹی مائیکروبیل مدافعت کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ اس کی وجہ سے جدید طب کو سنجیدہ خطرات لاحق ہیں اور انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر رجحان کو روکا نہ گیا تو اس سے بہت سی اینٹی بائیوٹک ادویات غیر مؤثر ہوجائیں گی۔
ادویات کی مدافعت سے بچنے کے علاوہ نئے اینٹی بائیوٹکس تیار کرنے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر خوشی ظاہر کی کہ سی سی ایم بی اس سمت میں کام کررہا ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے سی سی ایم بی سے کہا کہ وہ کچھ کمیاب بیماریوں اور بہت سے دیگر جینیاتی امراض کا پتہ لگانے کے لئے ریپڈ ڈی این اے ٹیسٹنگ کٹس تیار کریں۔ جناب وینکیا نائیڈو نے ’’جینیاتی امراض کا پتہ لگانا اور انہیں روکنا بہت اہم ہے کیونکہ ہندوستان میں کمیاب امراض سے متعلق تنظیم ( او آر ڈی آئی) کے تخمینے کے مطابق 70 ملین سے بھی زیادہ ہندوستانی جینیاتی خرابی کا شکار ہیں‘‘۔
ا نہوں نے سی سی ایم بی جیسے اداروں کو یہ مشورہ بھی دیا کہ وہ خاندان کے اندر شادیوں سے صحت کے خطرات کے بارے میں لوگوں میں بیداری پھیلائیں۔
سائنس اور انجینئرنگ بپلی کیشنزکی تعداد کے معاملے میں عالمی سطح پر تیسرے مقام پر آنے اور عالمی اختراع کے اشاریئے میں 52 واں مقام حاصل کرنے پر اپنی خوشی ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اطمینان کرلینے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے اور سائنسی تحقیقات اور ایجادات کے معاملے میں ہمیں اعلیٰ ترین ملکوں کی صف میں آنے کا نشانہ رکھنا ہے‘‘۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ نوجوان سائنس دانوں کو چیلنج والے تحقیقی کام کرنے اور ایجادات کرنے اور جدید ترین خیالات سامنے لانے کی اجازت دی جانی چاہئے۔
اس سے قبل نمائش کے لئے رکھی گئی اشیاء کا انہوں نے معائنہ کیا جوکہ سی سی ایم بی کی تحقیقاتی سرگرمیوں کا پتہ دیتی تھیں۔
سی سی ایم بی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راکیش مشرا ، سی ایس آئی آر کی مختلف تجربہ گاہوں کی ڈائریکٹر ،سینئر سائنس داں اور محققین اس موقع پر موجود تھے۔