نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب این وینکیا نائڈو نے آج یہاں ،بھارت رتن ڈاکٹر ایم ایس سبالکشمی پر ایک یادگاری سکہ جاری کیا اور ڈاکٹر ایم ایس سبالکشمی کے یوم پیدائش کی صد سالہ یادگاری تقریب کے آغاز کے موقع پر ‘‘کورائی اونرم ایلائی-ایم ایس :لائف ان میوزک’’ کے عنوان سے منعقدہ ایک نمائش کا افتتاح بھی کیا ۔ ثقافت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر مہیش شرما اس تقریب کے مہمان ذی وقار تھے ۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ڈاکٹر ایم ایس سبالکشمی ایک افسانوی شخصیت تھیں جنہوں نے مہاتما گاندھی سے لیکر عام آدمی تک کو مسحور کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان قیمتی ثقافتی ورثے کا ملک ہے اور یہاں موسیقی کی مختلف شیلیوں کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی شناخت موسیقی کے اسی قیمتی ورثہ میں مضمر ہے اور یہی ورثہ ، مذہب، علاقے، ذات پات اور طبقے سے قطع نظر لوگوں کو ایک ساتھ جوڑ کر رکھنے کا باعث ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستانی موسیقی کا سلسلہ ویدک ادب ، خاص طور پر سام وید تک دراز ہے اور اسی لئے ہمارے قدیم نظام موسیقی سے وابستہ ہر ایک شیلی کو محفوظ رکھنے اور اس کی تشہیر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا فرض ہے کہ اس ثقافتی ورثے کا تحفظ کیا جائے جو ہمیں اپنے آبا و اجداد سے ملا ہے ۔ہماری یہ بھی ذمہ داری ہے کہ ہم اسے آئندہ نسل تک منتقل کریں۔
نائب صدر نے کہا کہ ڈاکٹر ایم ایس سبالکشمی کی موسیقی لافانی ہے اور ہماری ملک میں ہر شخص ان کی موسیقی سے متاثر ہوا اور وجد میں آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب سبالکشمی نے مختلف دھنوں کے لئے اپنی آواز کا استعمال کیا تو انہوں نے ایک آفاقی حیثیت حاصل کرلی ۔وہ پہلی موسیقار تھیں جنہیں ملک کا سب سے بڑا شہری اعزاز بھارت رتن دیا گیا اور وہ پہلی ہندوستانی موسیقار ہیں جنہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
اپنی تقریر میں ڈاکٹر مہیش شرما نے کہا کہ بھارت رتن ڈاکٹر ایم ایس سبالکشمی نے اقوام متحدہ کے 50ویں یوم تاسیس سے متعلق تقریب میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا جو کہ سبھی ہندوستانیوں کے لئے ایک یادگار لمحہ تھا ۔ مہاتما گاندھی جی نے ان سے ‘‘ پربھو تم ہرو جن کی پیر ’’ گانے کے لئے کہا تھا اور انہوں نے اسے خود سپردگی کے ساتھ گایا ۔ ڈاکٹر ایم ایس سبالکشمی نا صرف ایک گلو کارہ تھیں بلکہ وہ گایئکی کی ایک ان سائیکلوپیڈیا تھیں ۔ ہمارے لئے یہ فخر کا موقع ہے کہ ہم 16 ستمبر 2016سے 16 ستمبر 2017 تک ان کی پیدائش کی صد سالہ تقریبات منا رہے ہیں۔ہندوستان اپنے قیمتی ثقافتی ورثے کے لئے جانا جاتا ہے اور ہماری نئی نسل کو چاہئے کہ وہ ہمارے قیمتی اور متنوع ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرے۔
نمائش کا عنوان ایک مثالی گانے سے اخذ کیا گیا ہے جسے راجا جی نے تحریر کیا تھا اور جسے غالباََ صرف ڈاکٹر ایم ایس سبالکشمی نے پیش کیا ہے۔یہ گانا خدا سے کہتا ہے کہ اسے اپنی زندگی کے تعلق سے اس سے کوئی شکایت نہیں ہے ۔اس نمائش میں ڈاکٹر ایم ایس سبالکشمی کی زندگی کو ان کی زندگی کے شروع کے برسوں سے لیکر ان کی زندگی کو ڈھالنے والی شخصیات ، ان کے لئے کمپوزنگ کرنے والوں اور ان گانوں کو پیش کیا گیا ہے جنہیں انہوں نے لافانی بنا دیا ۔نمائش میں آزادی کی تحریک میں ان کے تعاون ،ان کے خدمت خلق سے متعلق کاموں ، فلموں میں ان کے رول اور ان متعدد ایوارڈس اور توصیف ناموں ، جو انہیں دنیا بھر سے ملے ، کو بھی پیش کیاگیا ہے۔