نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم ونکیا نائیڈو نے ملک کے کئی حصوں میں آلودگی کی بڑھتی ہوئی سطح پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سائنسدانوں اور تحقیق کاروں پر زور دیا ہے کہ وہ آلودگی سے نمٹنے کے لئے جدت طرازی اور لیکھ سے ہٹ کر حل پیش کریں۔
آج ناگپور میں سی ایس آئی آر کے نیشنل انوائرمنٹل انجینئر نگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں لون (چارج شدہ ریڈیائی پارٹیکل)پر بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے بھارت کے زیادہ تر شہروں میں ہوا کے خراب اور انتہائی خراب معیار کی سطح پر تشویش کا اظیار کیا۔ سائنس اور ماحولیات کے مرکز کی بھارتی ماحولیاتی رپورٹ 2019ء کے نتیجوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہونے والی اموات میں 12.5 فیصد کے لئے ہوا کی آلودگی ذمہ دار ہے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ماحولیاتی آلودگی اور ہوا کے خراب ہوتے ہوئے معیار آج ملک کو درپیش سب سے اہم چیلنجوں میں ایک ہے، جناب نائیڈو نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے میں ، جبکہ ہمارے شہر اور ترقی کے انجن مضر دھوئیں سے بھرے ہوئے ہیں ، جبکہ پانی اور مٹی بری طرح آلودہ ہے، کوئی شخص ایک محفوظ صحتمند اور خوشحال مستقبل کی تعمیرے کے لئے سوچ بھی نہیں سکتا۔
مضر گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے فوری اقدامات پر زور دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے صاف اور قابل تجدید توانائی کے وسائل کو فروغ دینے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔انہوں نے آبی ذخائر کو مسلسل صاف کرنے، ان کی دیکھ بھال کرنے اور تحفظ کرنے کا مشورہ دیا، جو شہر کاری اور دیگر وجوہات سے آلودہ ہورہے ہیں۔
اس بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ہر ذی نفس کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لئے صحت مند اور صاف ماحول ضروری ہے، جناب نائیڈو نے کہا کہ ماحولیات کے معیار میں گراوٹ سے ملک کی ترقی پر براہ راست اثر پڑے گا۔عالمی اقتصادی فورم کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں ماحولیات کے معیار میں گراوٹ سے سالانہ تقریباً 3.75ٹریلین روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے بہت سے مطالعات میں کینسر کو آلودگی اور تابکاری سمیت کئی ماحولیاتی عناصر سے جوڑا گیا ہے، نائب صدر نے کہا کہ بھار ت میں دل کی بیماریوں کے بعد اموات کی دوسری سب سے بڑی وجہ یعنی کینسر پر ڈاکٹروں اور پالیسی سازوں ، دونوں طرف سے توجہ دی جانی چاہئے۔
انہوں نے کینسر کے لئے نئے اور کم خرچ علاج معالجے تلاش کرنے اور مسلسل جدت طرازی کی ضرورت پر زو ر دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے انسانی صحت اور فلاح و بہبود اس کی بنیاد ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ہر شہری کی زندگی کا معیار اچھا ہو اور اسے ترقی اور خوشحالی کے لئے مختلف امکانات تک رسائی حاصل ہو۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ سماجی اقتصادی ترقی کے ساتھ مربوط ماحولیات اور صحت سے متعلق مضر اثرات کو سمجھنے کے لئے ماحولیات کو سمجھنا ضروری ہوگیا ہے۔ انہوں نے سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین پر زور دیا کہ وہ بیماریوں کی نشاندہی کرنے اور ان کے علاج معالجے کے لئے اقدامات کو بہتر بنائیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے 15ویں بین الاقوامی کانفرنس کے دوران ایک کتابچے کی رونمائی کرتے ہوئے ‘‘جاگرُتی پروگرام:ایک سماج ایک لکشیہ’’کا آغاز کیا اور کہا کہ سائسندانوں اور تحقیق کاروں کے ذریعے لوگوں ، خاص طورپر نوجوانوں کو زندگی گزارنے کے پائیدار طریقوں کو اپنانے کے لئے رہنمائی کریں اور عام لوگوں کی بہتر سمجھ کے لئے اپنی تحقیق کو مقامی زبانوں میں فراہم کریں۔
اس موقع پر راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر وکاس مہاتمے، سی ایس آئی آر-نیری کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راکیش کمار، سمپوزیم کے سربراہ ڈاکٹر سنیل کھنہ، لیڈ ایکسپرٹ ڈاکٹر ٹی کے جوشی، صحت کی وزارت کے پروفیسر پال ٹیکنووو، مسیسپی کی اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر اور ایسو سی ایٹ ڈین اور ایف ایس ایس اے آئی کے ڈاکٹر ایس جے پروہت، سائنسداں سی ایس آئی آر-نیری موجود تھے۔