نئی دہلی۔ ۔اطلاعات ونشریات اور ٹیکسٹائلز کی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے کہا ہے کہ نشریات کے ماڈل اسٹرکچرکو جمہوریت پر مبنی ناظرین کی تعداد پر مرکوز ہوناچاہئے۔یہ بالکل صحیح تعداد معلوم کرنے کےایسے نظام پر مبنی ہوناچاہئے جس سے علاقائی زبانوں کی طاقت، ناظرین/ صارفین کی گونا گوں دلچسپیوں کا پتہ چلتا ہو اورایجنڈا قائم کرنے، تخلیقی مواد اور قومی دھارے اور علاقائی پلیٹ فارمس کے درمیان ریونیو سے متعلق معاملات کے بارے میں جو خلاء ہے اُسے پُرکیاجاناچاہئے۔محترمہ اسمرتی ایرانی نے آج یہاں ‘‘ ماڈل فار براڈ کاسٹ لینڈ اسکیپ فار ڈیموکریسز’’ کے موضوع پر سردار پٹیل میموریل لیکچر 2017 دیتے ہوئے یہ بات کہی۔
اپنی بات کی مزید وضاحت کرتے ہوئے اطلاعات و نشریات کی وزیر نے کہا کہ نشریات کے شعبے کو کاروباری پہلو اور ٹیکنالوجی کے اعتبار سےاپ گریڈیشن پر مبنی ہوناچاہئے۔وزیراعظم جناب نریندر مودی کا من کی بات پروگرام اس کی ایک بہترین مثال ہے کہ کس طرح ٹیکنالوجی کے پلیٹ فارم سے وزیراعظم کے پیغام کو عوام تک پہنچایا گیا، جس میں وزیراعظم نے ہر ا یک ایپی سوڈ میں جن معاملات کو اٹھایا ان کے سلسلے میں شہریوں کی فہم اور بیداری کو ملحوظ رکھا گیا۔
نشریاتی منظر نامے کے خبروں کے شعبے میں چلنے والے رجحان کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ اسمرتی ایرانی نے کہا کہ خبریں آج ‘‘ناظرین کے لئے ایک تماشہ’’ بن گئی ہے۔کیونکہ ٹیکنالوجی نے مواد اوربراڈکاسٹرکے درمیان کے فاصلے کو دھندلا کردیا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ میڈیا کا ایک طبقہ تو اخلاقی قدروں، ضابطوں اور اصولوں کا پابند ہے، جب کہ دوسرا طبقہ ٹی آر پی حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل ہے۔ اس طرح ناظرین کو ایسی خبریں دکھائی جارہی ہے جن میں غیراہم باتوں کو بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔یہ بات خصوصی طور پر ایسے وقت میں بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے جب کہ ملک میں سوشل میڈیا کو بہت زیادہ عروج حاصل ہورہا ہے اور وہ معلومات فراہم کرانے کا ایک نیا ذریعہ بن گیا ہے۔
پبلک براڈ کاسٹر کی حیثیت کا تذکرہ کرتے ہوئے محترمہ اسمرتی ایرانی نے کہا کہ وہ عوام کے مفاد کو اپنے کاروبار پر فوقیت دیتا ہے جب کہ پرائیویٹ چینل اپنے منافع کو ترجیح دیتے ہیں۔پرسار بھارتی کے لئے ضروری ہے کہ وہ ملک کی ترقی کے لئے آزادی اور غیر جانبداری کے ساتھ اظہار خیال کرے۔ اطلاعات و نشریات کی وزیر نے پبلک براڈ کاسٹر سےاپیل کی کہ وہ عام لوگوں کی زندگی کے بارے میں ایسی کہانیاں پیش کرے جن کا ہندوستان میں اور بیرونی ممالک دونوں میں اثر ہو۔
انہوں نے کہا کہ اطلاعات و نشریات کی وزارت کی یہ کوشش رہے گی کہ وہ انٹر نیٹ ، موبائل مواد اور اینی میشن اور گیمنگ کے معاملات میں نوجوان نسل کے ذریعہ ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے پیش نظر ڈیجیٹل اسپیس میں مواد تیار کرنے کے لئے‘‘ ڈیزائن تھنکرز’’ کے تصور کو فروغ دے۔اس میں 2022 کے لئے وزیراعظم نریندر مودی نے جو نیو انڈیا وژن پیش کیا ہے اس کے عناصر بھی شامل ہوسکتے ہیں۔
اس سالانہ لیکچر کا انعقاد آل انڈیا ریڈیو نے ہندوستان کے پہلے اطلاعات و نشریات کے وزیر سردار ولبھ بھائی پٹیل کو ایک خراج تحسین کے طور پر کیا تھا۔ ان لیکچرز کاآغاز 1955 میں ہوا تھا۔ اور پہلامیموریل لیکچر جناب سی ۔راج گوپالا چاری نے دیا تھا۔ اس سلسلے میں گزشتہ اسپیکرز میں ڈاکٹر ذاکر حسین ،جناب مرار جی ڈیسائی، ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام اور دیگر معزز شخصیات شامل ہیں۔