نئی دہلی: نرسوں کے عالمی دن کے موقع پر جو نائٹ اینجل کی پیدائش کی 200ویں سالگرہ کا موقع بھی ہے۔ صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج یہاں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے تقریبات کی صدارت کی۔یہ سال کافی اہمیت کا حامل بھی ہے، کیونکہ صحت کے عالمی ادارے ڈبلیو ایچ او نے نرس اور مِڈ وائف کے سال کے طورپر قرار دیا ہے۔ کئی لاکھ نرسوں کے اس ایوینٹ کے لئے آن لائن جوڑا گیا ہے۔
نرسوں اور اس سے جڑی دیگر پیشہ ور افراد کے کام اور بے لوث خدمت کی ستائش کرتے ہوئے اور انہیں حفظان صحت فراہم کرنے کے نظام کی مضبوط اور کلیدی ستون قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ آپ کے کام کی گہرائی اور سنجیدگی کو محض لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا اور نہ اس کی تشریح کی جاسکتی ہے، نہ آپ کے عزم کو محض الفاظ میں بیان کیا جاسکتا ہے۔آپ کی جانفشانی زخموں پر مرحم رکھنے کی سرگرم کوشش ، مہربانی کے لئے آپ سبھی کا شکریہ اور آپ نے ہمیشہ مریضوں کو پہلے ترجیح دی ہے، چاہے صورتحال کیسی کیوں نہ ہو۔ انہوں نے جاری عالمی وباء کے دوران ان کے انتھک اور مسلسل کام کے لئے بھی ان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ نرسوں اور صحت کے دیگر عملے کے بغیر ہم وباء کے خلاف جنگ نہیں جیت سکیں گے اور ہم ٹھوس ترقیاتی مقاصد یا سب کے لئے صحت کے مقصد کو حاصل نہیں کرسکیں گے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے نرسوں کی کوششوں کی تعریف کی، جو کووڈ-19 کے دنوں میں بڑے چیلنجوں کا سامنا کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں پونے کی اسٹاف نرس محترمہ جیوتی وٹھل رکشا ، پونے کی ہی اسسٹنٹ میٹرن محترمہ انیتا گووند راؤ راٹھور اور جھلمل ای ایس اسپتال کی نرسنگ آفیسر محترمہ مارگریٹ جیسی نرسوں کو آج یاد کرتا ہوں۔ جن کو ہم نے حال ہی میں کھو دیا ہے۔ میں ان کے کنبوں کے تئیں تعزیت کا اظہار کرتا ہوں اور اس عزم کے ساتھ آپ کے برابر کھڑا ہوں کہ ہم اس بیماری کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ اپنے اخلاق کو بلند رکھیں گے اور پروٹوکول اپناتے ہوئے ضروری احتیاط اور تربیت بھی لیں گے، تاکہ خود کا تحفظ کرسکیں گے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کا اعلیٰ ترین سطح پر عزم کووڈ-19 کے خلاف حکومت کے جدوجہد کو آگے بڑھا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ صف اول کے حفظان صحت کے ورکروں کا تحفظ کرنے کے لئے ایک آرڈیننس نافذ کیا گیا ہے، تاکہ کسی بھی تشدد سے حفظان صحت کے عملے کو بچایا جاسکے۔یہ آرڈیننس اس طرح کے تمام تشدد پر مبنی امو رکو قابل دست اندازی پولس اور ناقابل ضمانت جرائم قرار دیتا ہے اور ا س کے لئے حفظان صحت کے کارکنان کو معاوضہ بھی فراہم کرتا ہے۔حفظان صحت کے عملے کو زخمی کرنے یا نقصان ن پہنچانے کے لئے یا املاک کو نقصان پہنچانے کے لئے معاوضہ بھی فراہم کرتا ہے۔جس کے تحت حفظان صحت خدمات کے عملے کو اس وبائی مرض سے نمٹنے میں لگایاگیا ہو، ان کے خلاف کسی طرح کے تشدد کا عمل انجام دینے والے کو 3 مہینے سے 5 سال کی مدت کے لئے سزا ملے گی اور 50 ہزار سے 2 لاکھ روپے تک کا جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔شدید چوٹ پہنچانے کی صورت میں 6 مہینے سے 7 سال تک کی سزا ہوگی اور ایک لاکھ سے 5 لاکھ روپے تک کا جرمانہ ہوگا۔ اس کے علاوہ قصوروار متاثرہ کو معاوضہ بھی ادا کرے گا۔ اس کے علاوہ حکومت نے کووڈ-19 سے لڑنے والے صحت کارکنان کے لئے پردھان منتری غریب کلیان پیکیج کو بھی منظوری دی ہے ، تاکہ 90 دن کے لئے 50 لاکھ روپے کا انشورنس کوور فراہم کیا جاسکے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج کی صورتحال میں نرسوں کو اس بیماری کے بارے میں معلومات ، اس کی روک تھام کے بارے میں جانکاری اور تمام پروٹوکولز کے بارے میں واقفیت ہونا ضروری ہے، تاکہ وہ نہ صرف اپنا تحفظ کرسکے، بلکہ سب کو بہترین مشورہ بھی فراہم کرسکے۔ انہوں نے اس بات کی بھی اپیل کی کہ نرسوں کو مختلف ویبی نار سے مکمل فائدہ اٹھانا چاہئے ، جس کا اہتمام ایمس دہلی اور انڈین نرسنگ کونسل کی طرف سے کیا گیا ہے۔
اس موقع پر صحت و خاندانی بہبود کی سیکریٹری محترمہ پریتی سودن، خصوصی سیکریٹری ارون سنگھل، جوائنٹ سیکریٹری نپن وینائک، انڈین نرسنگ کونسل کے صدر ٹی دلیپ کمار، آل انڈیا گورنمنٹ نرسنگ فیڈریشن کی سیکریٹری جنرل محترمہ جی کے کھورانا، نارتھ ریجن ٹرینڈ نرسیز ایسو سی ایشن آف انڈیا کے نائب صدر محترمہ اینی کمار، اے این ایم ایل ایچ وی ایس کی آل انڈیا فیڈریشن کی اے این ایم محترمہ گیتا رانی، سوسائٹی آف مِڈ وائف آف انڈیا دہلی چیپٹر کی صدر محترمہ تھریسا ہلدانی، انڈین نرسنگ کونسل کی سیکریٹری لیفٹیننٹ کرنل سربجیت کور کے علاوہ مختلف نرسنگ فیڈریشنوں اور صحت و خاندانی بہبود کے دیگر افسران بھی موجود تھے۔