نئی دہلی، بجلی نظام میں مالی بوجھ کو کم کرنے کے لئے تمام جنریٹنگ کمپنیوں اور ٹرانسمیشن کمپنیوں کو وزارت بجلی کےذریعہ یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ آتم نربھر بھارت کے تحت پی ایف سی اور آر ای سی کی لیکوڈیٹی انفیوزن اسکیمْْْْْکے تحت تمام سر چارچیز کے لئے سالانہ 12 فی صد (سمپل انٹریسٹ ) سے زائد شرح سے تاخیر سے ملنے والے سرچارج کی ادائیگی نہ لی جائے۔ اس طریقے سے ڈسکام کمپنیوں کا مالی بوجھ کم ہوجائے گا۔
عام طور پر تاخیر سے ملنے والے سرچارج کی ادائیگی نافذ شرح کافی زیادہ ہے ، کہ پچھلے کچھ برسوں میں ملک میں سود کی شرح کم ہوئی ہیں۔ کئی معاملات میں ایل پی ایس کی شرح سالانہ 18 فی صد کے آس پاس تک ہے اور کووڈ-19 وبا کی وجہ سے لگائے گئے لاک ڈاؤ ن کے اس ک مشکل دور میں ڈسکام کمپنیوں پر مخالف اثر پڑا ہے۔
کووڈ-19 وبا نے بجلی کے شعبے کے تمام اسٹیک ہولڈرز خصوصی طور پر تقسیم کمپنیوں کی لکویڈیٹی صورتحال پر مخالف اثر ڈالا ہے۔ حکومت کے ذریعہ مخالف اثر کو کم کرنے کے لئے کئی اقدام کئے گئےہیں۔ جس میں اہلیت سرچارج پر چھوٹ ، طاقت مقرر کرنے کے لئے لیٹر آف کریڈیٹ کا التزام، لکویڈیٹی انفویژن اسکیم وغیرہ شامل ہیں۔ ان میں سے ایک قدم تاخیر سے ملنے والے سرچارج کی ادائیگی متعلق ہے، جو ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کے ذریعہ تاخیر سے ادائیگی کے معاملے میں جنریٹنگ کمپنیوں اور ٹرانسمیشن کمپنیوں پر بجلی کی خریداری /اور اس کی تقسیم کے لئے 30 جون 2020 تک لگایا گیا ہے۔ اس سے اس مشکل وقت کے باوجود بجلی کمپنیوں سے آسانی سے بجلی سپلائی اور سرچارج کو بنائے رکھنے میں صارفین کی مدد کرے گا۔