16.7 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزارت ریلوے نے 109اصل مقامات؍منزلوں ( او ڈی)، جوڑی روٹ پر مسافر ریل خدمات کو چلانے میں نجی شراکت داری کے لئے اہلیت سے متعلق درخواستیں (آر ایف کیو)، مدعو کی ہیں

Urdu News

نئی دہلی، ریلوے کی وزارت نے 151جدید ٹرینوں (ریکس)، کی پیش کش کے ذریعہ 109 اصل منزلوں (او ڈی)، جوڑی روٹ پر مسافر ٹرین خدمات کے آپریشن میں نجی شراکت داری کے لئے اہلیت سے متعلق درخواستیں (آر ایف کیو)، مدعو کی ہیں۔

ہندوستانی ریل نیٹ ورک کے 12کلسٹروں میں 109 او ڈی روٹ تیار کئے گئے ہیں، ہر ٹرین میں کم از کم 16کوچ ہوں گے۔

پروجیکٹ میں نجی شعبے سے تقریبا 30،000کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوگی۔ یہ ہندوستانی ریل نیٹ ورک میں مسافر ٹرینیں چلانے کے لئے نجی سرمایہ کاری اولین پہل ہے۔

زیادہ تر ٹرینوں کو بھارت (میک ان انڈیا)، میں ہی بنایا گیا ہے۔ ان ٹرینوں کی سرمایہ کاری، خریداری، آپریشن اور رکھ رکھاؤ  کے لئے نجی کائی ذمہ دار ہوگی۔

ان ٹرینوں کو زیادہ تر 160 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے لئے ڈیزائن کیا جائے گا۔اس سے سفر میں لگنے والے وقت میں کافی کمی آئے گی۔ ایک ٹرین کے ذریعہ سفر میں لگنے والا وقت نسبتاً  کم ہو جائے گا یا متعلقہ روٹس پر چلنے والی ہندوستانی ریل کی سب سے تیز چلنے والی ٹرین سے بھی زیادہ رفتار ہو جائے گی۔

اس پہل کا مقصد کم رکھ رکھاؤ، کم ٹرانزٹ ٹائم، زیادہ روزگار کی تخلیق، مسافروں کو زیادہ حفاظت ، عالمی پیمانے کاسفر کا تجربہ دینے والی جدید تکنیک سے لیس ریل انجن اور ڈبوں کی پیشکش کرنا اور مسافر نقل و حمل کے شعبے میں مانگ اور سپلائی کے فرق میں کمی لانا بھی ہے۔

اس پروجیکٹ کے لئے رعایتی مدت (کنسیشن پیریڈ)، 35 سال ہوگی۔ نجی اکائی کو بھارتی ریل کو فکسڈ ڈھلائی چارجیز، حقیقی کھپت کی بنیاد پر توانائی فیس کی ادائیگی کرنا ہوگی اور شفاف نیلامی عمل کے ذریعہ مقررہ مجموعی محصول (ریونیو)، مشترک کرنا ہوگا۔

ان ٹرینوں کو بھارتی ریل کے ڈرائیور اور گارڈز کے ذریعہ چلایا جائے گا۔ نجی اکائی کے ذریعہ ٹرینوں کے آپریشن میں وقت کی تعمیل یا پابندی، اعتماد، ٹرینوں کے رکھ رکھاؤ وغیرہ، کارکردگی کے اہم اشاریوں پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔

مسافر ٹرینوں کو چلانے اور رکھ رکھاؤ میں بھارتی ریلویز کے ذریعہ مذکورہ معیارات اور ضروریات کو دھیان میں رکھنا ہوگا۔

مزید تفصیلات اورکلسٹر وار معلومات کے لئے درج ذیل ویب سائٹ سرگرم ایکٹوکالم میں جا سکتے ہیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More