نئی دہلی، اب جبکہ ہندوستان اپنی 74ویں یوم آزادی کی تقریبات کا جشن منانے کےلیے تیار ہے، وزارت سیاحت نے 12 اگست 2020 کو دیکھو اپنا دیش ویبینار سیریز کے تحت ‘برطانیہ کے خلاف ہندوستان کی جدوجہد کی کم معلوم کہانیوں’ کے عنوان پر 47واں ویبینار پیش کیا۔
‘برطانیہ کے خلاف ہندوستان کی جدوجہدکی کم معلوم کہانیوں’ کے عنوان پر دیکھو اپنا دیش سیریز کے تحت منعقد 47ویں ویبینار کو محترمہ اکیلارمن اور محترمہ نیانترا نیر نے پیش کیا۔ وہ دونوں اسٹوری ٹریلز نامی ایک کمپنی کی نمائندگی کرتی ہیں۔ یہ کمپنی ایک ایسی تنظیم ہے، جو اسٹوری پر مبنی واکنگ ٹورس، آڈیوٹورس، مقامی تجربات اور بچوں اور بڑوں کے لیے سیکھنے کے پروگرام تیار کرتی ہے۔ ان کی کہانیوں میں بھارت کی تاریخ ثقافت اور طرز زندگی کی عکاسی ہوتی ہے۔ اس ویبینار میں اس کے پیش کرنے والوں نے برطانیہ کے خلاف بھارت کی جدوجہد کی کم معلوم کہانیوں سے ہمیں واقف کرایا۔ دیکھو اپنا دیش ویبینار سیریز ایک ایسی کوشش ہے، جس میں ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے تحت ہندوستان کی مالامال تنوع کو دکھایا جاتا ہے۔
شیوا گنگا-ویلونچیار
یہ کہانی متھو ودوگناتھا پیریا اڈیا تھیور کے دور حکومت میں شیواگنگا میں تیار کی گئی ہے۔ متھو کی شادی رمنتھاپورم کی شہزادی ویلو نچیار سے ہوئی تھی۔ بادشاہ متھو کا اپنے پڑوسی آرکوٹ کے طاقتور بادشاہ سے تنازع ہوگیا۔ اس وقت برطانوی اقتدار جنوبی بھارت میں عروج پر تھا اور نواب آرکوٹ میں برطانیہ کی ایک مضبوط گلی تھی۔ 1772 میں برطانیہ نےقبضہ کرنے کے ارادے کے مقصد سے شیواگنگا پر حملہ کردیا۔ متھو نے ان کے پاس بات چیت کرنے کے لیے اپنے سفارتکار بھیجے۔ ایسا لگا کہ برطانیہ ان سے بات چیت کرنے پر راضی ہوگیا ہے، اس لیے شیوا گنگا کی فوجیوں نے نرمی دکھائی۔ برطانوی فوجیں وہاں پہنچ گئیں اور بادشاہ متھو سمیت ان تمام کا قتل عام کردیا۔
کہانی کا بنیادی نکتہ ویلو نچیار کے ذریعے لڑی گئی بہادری کی جنگ تھی۔ ویلو نچیار نے اپنے شوہر کی موت کا انتقام لینے کا عزم کرلیا۔ اسے مرودو بردرس کی حمایت حاصل تھی۔ یہ لوگ اپنے وفاداروں کے ایک گروہ کے ساتھ ویلو نچیار کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔ ویلونچیار کی حفاظت اُدے یال، اس کے باڈی گارڈ کے لیڈر نے کی۔ برطانیہ نے اسے پکڑ لیا اور اس سے یہ انکشاف کرانے کےلیے کہ ویلونچیار کا ٹھکانا کہاں ہے؟، اسے کافی پریشان کیا۔ بہادر ویلو نے خواتین پر مشتمل ایک مزید بٹالین کی تشکیل کی اور اس کا نام ادے یال ریجمنٹ رکھا۔ اس کی کمانڈنگ وفادار کوئلی کررہی تھی۔ ویلونچیار نے میسور کے بادشاہ حیدرعلی سے ملاقات کی اور اپنی مدد کرنے پر ان کو راضی کر لیا۔ حیدرعلی نے پانچ ہزار مرد بھیجے، تاکہ شیواگنگا کو واپس دوبارہ حاصل کرنے کے لیے ویلونچیار کی مدد کی جاسکے۔
لیکن اب تک شیواگنگا کو برطانیہ کے حوالے کردیا گیا تھا اور انہوں نے اس جگہ پر قبضہ جما لیا تھا۔ کوئلی نے کچھ خواتین گوریلا تیار کئے، وہ گولہ بارود کے دکان میں داخل ہوئی اور اسے آگ لگادی۔ اس عمل میں وہ مر گئی۔
ویلونچیار شیواگنگا کی ملکہ بن گئی اور 10 سالوں تک حکومت کی۔ شیواگنگا 1947 میں شاہی ریاستوں کے انضمام تک ان کے کنبے کے دوراقتدار میں رہا۔حکومت ہند نے 2008 میں ان کے اعزاز میں ایک ڈاک ٹکٹ جاری کیا ہے۔
ممبئی-بنجامن ہورنیمن
ہورنیمن سرکل گارڈنس ساؤتھ ممبئی میں ایک بڑا پارک ہے، جو ممبئی کے مصروف فورٹ ضلع میں واقع ہے۔ بنجامن ہورنیمن کے اعزاز میں اسے یہ نام دیاگیا۔ ہورنیمن بامبے کورنیکل نامی اخبار کے ایک برطانوی ایڈیٹر تھے۔
بامبے کورنیکل کی شروعات سر فیروز شاہ مہتا نے کی تھی۔ اس کے ایڈیٹر کے طور پر ہورنیمن نے سامراج کے خلاف آواز اٹھائی۔انہوں نے بامبے کورنیکل کا استعمال ہندوستانی قوم پرست کی وجوہات کے بارے میں بولنے کے لیے استعمال کیا۔
پھر سن1919 میں جلیان والا باغ قتل عام امرتسر میں رونما ہوا۔برطانیہ کو پتہ تھا کہ اس واقعہ کے خلاف ایک خوفناک ردعمل دیکھنے کو ملے گا۔ تو انہوں نے پریس پر فوری طور پر شکنجہ کسا۔ ہورنیمن نے سنسرشپ کی خلاف ورزی کی۔ ہورنیمن نے پنجاب سے باہر رہ کر قتل عام کی براہ راست رپورٹ تیار کی اور اسے شائع کیا۔ وہ اسٹوری کی فالواپ برابر شائع کرتے رہے، جس سے برطانیہ کو دکھ ہوا۔ برطانیہ نے ہورنیمن کو انگلینڈ جلاوطن کردیا۔ ہورنیمن اپنے ساتھ برطانوی مظالم کی رپورٹیں اور تصویریں لے کر گئے اور یہی اسٹوریز انہوں نے وہاں بھی شائع کردی۔ اس سے برطانیہ کو سامراج دورحکومت کے بہت سارے تلخ حقائق کا سامنا کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔جلیان والا باغ قتل عام واقعہ کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیااور کئی برطانوی سیاست دانوں نے اس کی مذمت کی۔ ہورنیمن انگلینڈ میں اپنی تمام تحریروں میں بھارت میں برطانوی دورحکومت کی مظالم کے خلاف مستقل احتجاج کرتے رہے۔ 1926 میں ہورنیمن نے اپنی جلاوطنی کے حکم نامے میں موجود ایک خامی کا فائدہ اٹھایا اور اپنا کام جاری رکھنے کے لیے بھارت لوٹ آئے۔
آج بھی ہورنیمن سرکل میں ایک سرخ عمارت نظر آتی ہے، جو کی بامبے سماچار کادفتر ہے۔ بامبے سماچار ایک اخبارہے، جو گجراتی میں شائع ہوتا ہے۔یہ پورے ایشیا میں چلنے والا قدیم ترین اخبار ہے۔ اس کا آغاز 1822 میں ہوا تھا اور اب بھی یہ اخبار تقریباً 200 سالوں کے بعد بھی ممبئی سماچار کے طور پر آج بھی نکل رہا ہے۔ اسی عمارت سے بامبے کورنیکل اخبارکی اشاعت شروع ہوئی تھی اور یہ وہی جگہ ہے، جہاں سے ہورنیمن کام کرتے تھے۔ہورنیمن کا انتقال ہندوستان کے آزاد ہونے کے جلد ہی بعد 1948 میں ہوا۔یہ وہی سرکل ہے، جہاں سے بامبے کورنیکل نکلتا تھا۔ اس کا نام بدل کر دوبارہ اس انگریز شخص کے اعزاز میں ہورنیمن سرکل رکھا گیا، جس نے ہندوستانیوں کو آزاد پریس کی طاقت دکھائی۔
دیکھو اپنا دیش ویبینار سیریز الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت کے نیشنل ای گورننس محکمہ کے ساتھ تکنیکی شراکت داری میں پیش کی جاتی ہیں۔ ویبینار اب https://www.youtube.com/channel/UCbzIbBmMvtvH7d6Zo_ZEHDA/featured پر دستیاب ہے اور وزارت سیاحت، حکومت ہند کے تمام سوشل میڈیا ہینڈل پربھی دستیاب ہے۔
ویبینار کا اگلا ایپی سوڈ 14 اگست 2020 کو صبح 11 بجے شروع ہوگا۔ اس کا عنوان ‘جلیان والا باغ: جدوجہد آزادی میں ایک اہم موڑ’ہے۔ ویبینار کے لیے رجسٹریشن https://bit.ly/JallianwalaBaghDAD کھلا ہواہے۔