16.7 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزارت ماحولیات نے پلاسٹک کے کچروں کا بندوبست (ترمیمی) ضابطہ مشتہر کیا

Urdu News

نئی دہلی، ماحولیات و جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت نے پلاسٹک کے کچروں کا بندوبست (ترمیمی) ضابطہ 2018 کا اعلان کر دیا ہے ۔ ترمیم شدہ  ضابطوں میں کثیر سطحی مرحلے میں پلاسٹک کے استعمال (ایم ایل پی)  کو ختم کرنے پر زور دیا گیا  ہے۔ ایم ایل پی کے تحت ایسا پلاسٹک آتا ہے، جو دوبارہ استعمال کے قابل نہیں یا اس سے توانائی حاصل نہیں کی جا سکتی یا اس کا کوئی متبادل نہ ہو۔

ترمیم شدہ ضابطے میں پلاسٹک کے پیداکار /درآمدکار/ برانڈ مالک کے رجسٹریشن کیلئے مرکزی طور پر رجسٹریشن کا ایک نظام بھی تجویز کیا گیا ہے۔ ان ضابطوں میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ رجسٹریشن کیلئے کوئی بھی طریقۂ کار خودکار ہونا چاہئے اور یہ پیداکاروں ، پلاسٹک کے دوبارہ استعمال کرنے والوں اور مینوفیکچرس کیلئے کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کے پہلو کو بھی پیش نظر رکھنا چاہئے۔ پیداکاروں /درآمد کاروں/برانڈمالکان کے رجسٹریشن کیلئے  سنٹرل پالوشن کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کے ذریعہ مرکزی طورپر رجسٹریشن کا نظام وضع کیا جائے گا۔ جہاں دو اس سے زائد ریاستوں میں کام کرنے والے  پیدا کاروں کیلئے قومی رجسٹریشن کی تجویز کی گئی ہے، وہیں دوسری طرف چھوٹے پیداکاروں /برانڈ مالکان کیلئے جو ایک یا دو ریاستوں میں کاروبار کرتے ہیں، ان کیلئے ریاستی سطح کے رجسٹریشن کی تجویز کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ پلاسٹک کے  کچروں کا بندوبست ( ترمیمی) ضابطہ 2018 کے ضابطہ 15 میں‘‘کیری بیگس’’ کی پرائسنگ کو اس سے باہر رکھا گیا ۔

مختلف شراکت داروں سے موصولہ متعدد عرضداشتوں کی بنیاد پر ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت نے پلاسٹک کے فضلات کی بندوبستی ضابطہ 2016 اور ٹھوس  فضلات بندوبست ضابطہ 2016 کے عمل درآمد کے مسئلے /درپیش چیلنجوں کے سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی نے مختلف شراکت داروں کے ساتھ ضابطوں کے  عمل در آمد سے متعلق متعدد موضوعات پر تبادلۂ خیال کیا اور وزارت کو اپنی سفارشات پیش کر دی تھیں ۔

 وزارت نے پلاسٹک  کے کچروں /فضلات /بندو بست (ترمیم)ضابطہ 2018، 27 مارچ 2018 کو مشتہر کر دیا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More