نئی دہلی، وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج کووڈ۔ 19 عالمی وبا کا مقابلہ کرنے کےلئے آگے کے پلان اور ان لاک 1.0 کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ وزرائے اعلی کے ساتھ بات چیت کی۔ وزرائے اعلی کے ساتھ وزیراعظم اپنی نوعیت کی یہ چھٹی بات چیت تھی۔ اس سے قبل 20 مارچ، 2 اپریل، 11 اپریل، 27 اپریل اور 11 مئی کو بات چیت منعقد کی گئی تھی۔
وائرس سے لڑنے کے لئے وقت پر کئے گئے فیصلے
وزیراعظم نے کہا کہ عالمی وبا سے لڑنے کے لئے وقت پر کئے گئے فیصلے ملک میں وبا کے پھیلنے کو محدود کرنے میں موثر ثابت ہوئے ہیں۔ جب ہم پیچھے کی طرف دیکھتے ہیں، لوگ یاد کریں گے کہ ہم نے دنیا کے سامنے کوآپریٹیو وفاقیت کی ایک مثال پیش کی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ہر ایک کی زندگی بچانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نقل و حمل کے تمام ذرائع اب کھل گئے ہیں، لاکھوں مہاجر مزدور اپنے گاؤں واپس پہنچ گئے ہیں، ہزاروں ہندوستانی بیرونی ممالک سے لوٹ آئے ہیں اور اتنی بڑی آبادی کے باوجود ہندوستان میں کورونا وائرس اتنا بڑا خطرہ نہیں بنا ہے جیسا کہ باقی دنیا میں بنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں صحت ماہرین ہندوستانیوں کے ذریعہ دکھائے گئے ڈسپلن کی تعریف کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں صحت یابی کی شرح اب 50 فیصد سے زیادہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے کم اموات ہوئی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک بڑا سبق یہ ہے کہ اگر ہم ڈسپلن میں رہے اور قوانین پر عمل کریں تو کورونا وائرس ہمیں کم سے کم نقصان پہنچائے گا۔ انہوں نے ماسک/ فیس کور کے استعمال کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بغیر کسی کو باہر نہیں جانا چاہیے۔ یہ صرف متعلقہ شخص کے لئے ہی اہم نہیں ہے بلکہ اس کے کنبے اور معاشرے کے لئے بھی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے دو گز دوری کے منتر پر عمل کرنے ، صابن سے ہاتھ دھونے اور سنیٹائزر کا استعمال کرنے کے بارے میں بھی بتایا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ڈسپلن میں نرمی سے وائرس کے خلاف ہماری جنگ کمزور گی۔
معیشت میں کونپلوں کو پھوٹنا
وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں کی کوششوں سے معیشت میں نئی کونپلیں دکھائی دینے لگی ہیں۔ بجلی کھپت میں بھی اضافہ ہوا ہے جس میں اس سے پہلے گراوٹ آگئی تھی۔ اس سال مئی میں فرٹیلائزر کی فروخت میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں خریف کی بوائی میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے۔ ٹو وہیلر گاڑیوں کے پروڈکشن میں اضافہ ہوا ہے۔ ریٹیل میں ڈیجیٹل ادائیگی ، لاک ڈاؤن سے پہلے والی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ مئی میں ٹول کلیکشن میں بھی اضافہ ہوا ہے اور برآمدات نے بھی چھلانگ لگائی ہے۔ یہ اشارے آگے بڑھنے کے لئے ہماری حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔
آتم نربھر بھارت ابھیان کے فائدے
وزیراعظم نے کہا کہ شرکا ریاستوں میں زراعت، باغبانی، ماہی گیری اور ایم ایس ایم ای کی بہت اہمیت ہے، جس کےلئے آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت انتظامات کئے گئے ہیں۔صحیح وقت پر ایم ایس ایم ای کو کریڈٹ فراہم کرانے کے انتظام کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر بینکرس کمیٹیوں کے ذریعہ صنعتوں کو کریڈٹ کی فوری تقسیم کو یقینی بنایا جاتا ہے تو یہ صنعتیں تیزی سے کام شروع کرسکیں گی، جس سے روزگار کے مواقعوں کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جاسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے کارخانوں کو رہنمائی اور ہاتھ تھامنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تجارت اور صنعت کو فروغ دینے کےلئے ویلیو چینس پر مل کر کام کرنے کی اہمیت کا ذکر کیا۔ ریاستوں میں مخصوص اقتصادی سرگرمی کے مقامات کو روزانہ 24 گھنٹے کام کرنا چاہیے اور معاشی سرگرمیوں کو مزید فروغ دینے کےلئے لدائی اور اترائی کے کام میں تیزی لائی جانی چاہئے۔
وزیراعظم نے زراعتی شعبے میں اصلاحات سے کسانوں کو ملنےوالے فائدوں کا ذکر کیا جن میں پیداوار کو فروخت کرنے کے نئے مقامات شامل ہیں، جس سے ان کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، جس کی وجہ سے معیشت میں، مانگ میں اضافہ ہوگا۔ کھیتی باڑی اور باغبانی کے میدان میں شمال مشرق اور قبائلی خطوں میں نئے مواقع پیدا کرنے ہوں گے، جس میں نامیاتی پیدوار، بانس کی پیدا وار اور دیگر قبائلی پیداوار کے لئے نئے بازار کھولنا شامل ہوگا۔ ریاستوں کو مقامی مصنوعات کے لئے کلسٹر پر مبنی نظریئے سے بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی مصنوعات کو ہر ایک بلا ک اور ضلع کی سطح پر بہتر پروسیسنگ اور زیادہ موثر مارکیٹنگ کے لئے شناخت کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت کئے گئے اعلانات پر جلد از جلد عمل کئے جانے کو یقینی بنانے کے لئے مل جل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزرائے اعلی نے کہا
آج کی بات چیت دو روزہ بات چیت کا پہلا حصہ تھی جس میں شرکت کرنے والی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں پنجاب، آسام، کیرلا، اتراکھنڈ، جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ، تریپورہ، ہماچل پردیش، چنڈی گڑھ، گوا، منی پوراور ناگا لینڈ، لداخ، پڈوچیری، اروناچل پردیش، میگھالیہ، میزورم، انڈو مان اور نکوبار جزائر، دادر اورنگر حویلی اور دمن و دیو، سکم اور لکشدیپ شامل ہیں۔
وزرائے اعلی نے ایسے مشکل وقت میں قیادت کرنے اور وائرس کے خلاف مجموعی جنگ کے لئے ملک کو متحد کرنے کےلئے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں ے اپنی ریاستوں میں موجودہ صحت کے بنیادی ڈھانچے اور وائرس کے اثر کو کم کرنے کے لئے اس میں اضافے کی کوششوں کے بارے میں فیڈ بیک فراہم کرایا۔ انہوں نے اپنے ذریعہ چلائی جانے والی بیداری کی مہموں ، گھر واپس لوٹنے والے مزدوروں کو فراہم کرائی جانے والی مدد، آروگیہ سیتو ایپ کے استعمال اور ریاستوں میں اقتصادی سرگرمیاں شروع کئے جانے کے بارے میں بتایا ۔
زندگی اور روزگار دونوں پر فوکس
وزیراعظم نے وزرائے کے خیالات کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے زندگی اور روزگار دونوں پر توجہ مرکوز کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو صحت کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جس میں ٹیسٹنگ اور رابطوں کا پتہ لگانے پر زور دیا جانا چاہئے وہیں اقتصادی سرگرمی میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ موجودہ ضرورتوں اور مستقبل کی ضرورتوں دونوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے فیصلے لینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے لیڈروں سے کہا کہ وہ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کام کریں کہ وائرس کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے اور معیشت کو کھولتے وقت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے کہا کہ اب تک تو ہم نے عالمی وبا کے خلاف کامیابی سے جنگ لڑی ہے۔ آگے کا راستہ لمبا ہے اور ماسک / فیس کور استعمال کرنے، دو گز کی دوری برقرار رکھنے وغیرہ سے متعلق وزیراعظم کے مشوروں پر سبھی کو عمل کرنا چاہیے۔
تیاریوں کا جائزہ
وزیراعظم نے 13 جون کو سینئر وزرا اور افسروں کے ساتھ ایک مفصل میٹنگ کا انعقاد کیا تھا جس کا مقصد کووڈ۔ 19 عالمی وبا کے سلسلے میں ہندوستان کی کارروائی کا جائزہ لینا تھا۔ اس میٹنگ میں عالمی وبا کے ضمن میں قومی سطح کی صورت حال اور تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔
یہ دیکھا گیا ہے کہ کووڈ کے مجموعی معاملوں میں سے دوتہائی معاملے پانچ ریاستوں کے ہیں اور ان میں بھی بڑے شہروں میں بہت زیادہ معاملے پائے گئے ہیں۔خصوصی طور پر بڑے شہروں کو درپیش چیلنجوں کے پیش نظر روزانہ معاملات میں اضافے پر موثر طریقے سے قابو پانے کے لئے ٹیسٹنگ میں اضافے کے ساتھ ساتھ بستروں کی تعداد اور خدمات میں اضافے پر بات چیت کی گئی۔
وزیراعظم نے اسپتال کے بستروں/ آئسولیشن بیڈز کی شہر اور ضلع وار ضرورتوں سے متعلق بااختیار گروپ کی سفارشات پر غور کیا اور صحت کی وزارت کے افسروں کو ہدایت دی کہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں کے مشورے سے ہنگامی طور پر منصوبہ بندی کریں۔ انہوں نے وزارت کو مشورہ دیا کہ وہ مانسون شروع ہونے کے پیش نظر مناسب تیاریوں کو بھی یقینی بنائیں۔