18.5 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزیراعظم کی اقتصادی مشاوری کونسل نے بھارتی مجموعی گھریلو پیدوار کے تخمینے کے طریقہ کار کا تفصیلی تجزیہ جاری کیا

Urdu News

نئی دہلی، وزیراعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل ( ای اے سی)  نے  آج  ایک تفصیلی نوٹ جاری کیا ہے  جس کا موضوع ہے ’’بھارت میں مجموعی گھریلو پیدوار کا تخمینہ-  امکانات اور حقائق ‘‘ ۔ اس نوٹ کو  ویب سائٹ: http://eacpm.gov.in/reports-papers/eac-reports-papers/. پر دیکھا جاسکتا ہے۔

اس نوٹ میں جنوری 2015 میں  مجموعی گھریلو پیدوار  (جی ڈی پی)  کے تخمینے کے بہتر طریقہ کار  کو  اپنانے میں بھارت کی  توجیہات کی وضاحت کی گئی ہے۔  اس نئے  طریقہ کار میں   ، جس میں 2011-12 کو  بنیادی سال کے طور پر شامل کیا گیا ہے، دو اہم  پیش رفت شامل کی گئی ہیں۔(1) ایم سی اے  21  ڈاٹا بیس  کو شامل کیا جانا ، اور   (2)  سسٹم آف نیشنل اکاؤنسٹ (ا یس این اے )  2008  کی سفارشات کو شامل کرنا۔  یہ تبدیلی  دوسرے ملکوں کے خطوط پر کی گئی ہے جنہوں نے  ایس این اے 2008  کے  خطوط پر  اپنے طریقہ کار میں تبدیلی کی ہے اور اپنی اپنی  جی ڈی پی کے اعداد وشمار  پر نظر ثانی کی ہے۔ مجموعی طور پر  او ای سی ڈی  ملکوں  میں  حقیقی جی ڈی پی  کے تخمینے میں  0.7  فیصد  کااضافہ  ظاہر کیا گیا ہے۔

جیسا کہ وزیراعظم کی ای اے سی  کی 12 جون 2019  کی پریس ریلیز میں  کہا گیا ہے ، مذکورہ  نوٹ میں بھی   ڈاکٹر اروند سبرامنین کے   پیپر  ،  جو’’ بھارت کی جی ڈی پی کا غلط تخمینہ :  امکانات  ، وسعت  ، طریقہ کار اور مضمرات ‘‘  کے موضوع کے ساتھ  حال ہی میں شائع کیا گیا ہے ، ایک ایک نکتہ  کو غلط ثابت کیا گیا ہے۔ اس نوٹ میں شامل  ببیک دیب رائے ، رتھن رائے  ، سرجیت  بھلا ، چرن سنگھ  اور اروند ویرمانی  کے مضامین میں  ڈاکٹر سبرامنین کے طریقہ کار  ، دلائل  اور  نتائج کو  دستاویزی حقائق کی بنیاد اور  بھارت کے حقائق  کے پس منظر میں پوری طرح  مسترد کیا گیا ہے ۔  نوٹ میں  اس بات کے تفصیلی شواہد پیش کئے گئے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈاکٹر سبرامنین نے  چند اشاریوں کو استعمال کرتے ہوئے  غیر مدلل طریقے سے  اپنے اس مفروضے کو  ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ  2011-12 کے بعد  سے  بھارت کی جی ڈی پی  کا تخمینہ اصل سے زیادہ لگایا گیا ہے۔ مثال کے طور پر  اس نوٹ میں ڈاکٹر سبرامنین کے پیپر کی اس  غیر معقولیت کو اجاگر کیا گیا ہے کہ 2011-12 کے بعد عرصے میں  ٹیکس  کے اعداد وشمار  سے متعلق  کو اس  دلیل کے ساتھ نظر انداز کیا گیا ہے کہ اس میں براہ راست اور بالواسطہ ٹیکسوں میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ  ڈاکٹر سبرامنین کا تجزیہ  31 مارچ  2017  پر ختم ہوجاتا ہے  جبکہ  ٹیکسوں میں  بڑی تبدیلی  (جی ایس ٹی )  کو  یکم جولائی 2017 کو متعارف کرایا گیا تھا۔ کُل ملاکر اس نوٹ میں  8 ایسے نکتوں پر وضاحت  کے ساتھ  حقائق  اور دلائل پیش کئے گئے ہیں جن سے  ڈاکٹر سبرامنین کا پیپر  پوری طرح  مسترد ہوجاتا ہے۔

مذکورہ نوٹ میں  اس پوائنٹ کے ساتھ اختتام کیا گیا ہے کہ بھارت کی جی ڈی پی  کا تخمینہ لگانے کا طریقہ کار  اگرچہ مکمل طور پر  پوری طرح درست  نہیں ہے  اور اعدادو شمار  اور پروگراموں کے نفاذ کی وزارت  ، اقتصادی اعدادو شمار کی درستگی کو زیادہ بہتر بنانے کے لئے  کئی پہلوؤں پر کام کررہی ہے۔ البتہ  اس بہتری کی رفتار  اور  طریقہ کار  قابل ستائش ہیں اور بھارت کی جی ڈی پی کا تخمینہ  لگانے کا موجودہ طریقہ کار  عالمی معیار  سے پوری طرح مطابقت رکھتا ہے اور یہ ذمہ دارانہ ، شفافیت اور  بہتر بندو بست والی معیشت کے مطابق ہے۔ ڈاکٹر سبرامنین کے  اس  تجزئے  سے ، جس میں  یہ ظاہر کرنے  کی کوشش کی گئی ہے  کہ  ترقی سے متعلق اعدادو شمار کا تخمینہ  اصل سے زیادہ لگایا گیا ہے  ، یہ ظاہر ہوتا ہے کہ  تخمینہ لگانے کے طریقہ کار  کافی پختہ ہے جس کی نکتہ چینی  نہیں کی جاسکتی۔ اس کے برخلاف  انڈین نیشنل انکم اکاؤنٹنگ بہتری کے لئے  تبدیلی کرنے کی پابند ہے اور اس کی تکمیل  کے لئے   ماہرین  کی طرف سے نکتہ چینی بھی ضروری ہے۔ لیکن  منفی طریقہ کار کے ذریعے  ، جس سے  نظام کی بھروسہ مندی پر سوال اٹھ سکتا ہو ، سنسنی پیدا کرنے سے ملک کے مفاد کو فائدہ نہیں ہوسکتا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More