15.6 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزیر اعظم نے آسیان کے چیئرمین سنگا پور کے وزیر اعظم لِی سِینگ لُونگ کے مضمون کی ستائش کی

Urdu News

نئی دلّی ، وزیر اعظم  جناب نریندر مودی نے   آسیان کے چیئر مین سنگا پور کے وزیر اعظم  جناب لِی سین لُنگ کے مضمون کی تعریف   کی ہے ۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ   ‘‘ آسیان کے چیئر مین   سنگا  پور کے وزیر اعظم جناب لی سین لونگ کا  ایک  خوبصورت مضمون ہے ۔ اس میں     ہندوستان  – آسیان کے سلسلے میں قیمتی  تاریخی   اور زبردست تعاون   نیز  شاندار مستقبل کا احاطہ کیا گیا ہے  ’’ ۔

          ہندوستان کے دورے  پر آئے ہوئے سنگا پور کے وزیر اعظم  جناب  لی سین ہونگ نے   آج کے ٹائمس آف انڈیا میں ایک مضمون لکھا ہے، جس کا موضوع ہے  ، ‘‘  ہزار سالہ شراکت داری کا احیاء : سنگا پور میں   آسیان کے ساتھ  ہندوستان کے  قریبی اتحاد کے معاملے میں ایک اہم رول ادا کیا ہے ’’ ۔ انہوں نے اپنے مضمون میں  کہا ہے کہ   صدیوں پرانی  تجارت  ، صنعتوں حرفت   اور  ہندوستان اور آسیان کے درمیان  ثقافتی  رشتوں نے  ان تعلقات کو فروغ دینے میں  ایک اہم رول ادا کیا ہے ۔

          انہوں نے لکھا ہے کہ آج جب کہ  ہم آسیان – ہندوستان تعلقات   کی 25 سالہ یاد گار منا رہے ہیں ،    جنوب مشرقی ایشیا کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کی تاریخ   2000 سال سے بھی زیادہ پرانی ہے ۔  ہندوستان  اور کمبوڈیا  ، ملیشیا  اور تھائی لینڈ جیسے ممالک کے مابین  قدیم تجارت  کے دستاویزی  ثبوت موجود ہیں ۔  جنوب مشرقی ایشیائی کلچر ، روایات اور زبانیں اِن قدیمی تعلقات سے  بہت زیادہ متاثر  رہی ہیں ۔ ہمیں  تاریخی مقامات   مثلاً کمبوڈیا میں  سیم رِیپ   کے نزدیک انگ کور ٹیمپل کمپلیکس   ، انڈونیشیا میں  یوگ  یاکرتا کے نزدیک    بورو بُڈور  اور   پرم بانن   مندر اور ملیشیا میں  کیدا  کے قدیم مندروں میں  ہندو – بودھ   اثرات واضح طور پر دکھائی   دیتے ہیں ۔  رامائن کے اثرات    بہت سے جنوب مشرقی ایشیائی  کلچروں میں ملتے ہیں  ، جن میں  انڈونیشیا ، میانما  اور تھائی لینڈ کے کلچر  بھی شامل ہیں ۔  سنگا پور کا  مالے نام  سنگا پورا ہے ، جو سنسکرت سے  اخذ کیا گیا ہے  اور جس کے معنی ہیں ‘ شیروں کا شیر ’ ۔

          ہندوستان کے دورے پر آئے ہوئے  سنگا پور کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ  سنگا پور میں  ہمیشہ   آسیان برادری میں  ہندوستان کی شمولیت کی  وکالت کی ہے ۔  ہندوستان  ، آسیان کا   1992 ء میں  سیکٹورل  ڈائیلاگ  پارٹنر بنا  ۔ 1995 ء میں اسے   مکمل  آسیان ڈائیلاگ پارٹنر کی حیثیت حاصل ہوئی اور وہ 2005 ء سے   مشرقی ایشیائی  چوٹی میٹنگوں ( ای اے ایس )  میں  شامل ہوتا رہا ہے ۔  ای اے ایس    ایک کھلے  شمولیت والے  اور زبردست  علاقائی  ڈھانچے کا  ایک اہم جزو ہے ۔  انہوں نے اپنے مضمون میں یہ بھی کہا ہے کہ   آسیان – ہندوستان تعلقات   2012 ء میں  ، جو کہ   آسیان – ہندوستان تعلقات  کی 20 ویں سالگرہ تھی ، آگے بڑھ کر   اسٹریٹیجک شراکت داری کے درجے پر پہنچ گئے ۔  آج  آسیان اور ہندوستان   ، آسیان کی  سیاسی سلامتی  ، اقتصادی  اور سماجی کلچرل  شعبوں میں   زبردست تعاون  کے حامل ہیں ۔ آسیان کے ساتھ تعلقات کو مستحکم  بنانے کے سلسلے میں  وزیر اعظم  نریندر مودی کی  ‘ مشرق کی طرف رُخ’کرنے کی پالیسی  اور 3 سی یعنی ( کامرس ، کنکٹی وِٹی اور کلچر )  ہمارے وسیع تر  تعاون کی واضح مثالیں ہیں ۔ ہمارے پاس تعاون کے تقریباً 30 پلیٹ فارم ہیں  ، جن میں  رہنماؤں کی سالانہ چوٹی میٹنگ  اور   سات وزارتی  مذاکرات بھی شامل ہیں ۔  ہندوستان نے آسیان کے زیر قیادت   پلیٹ فارموں میں سرگرمی کے ساتھ حصہ لیا ہے ، جن میں  آسیان  علاقائی فورم  ، آسیان  وزرائے دفاع کی میٹننگ اور  مشرقی ایشیا چوٹی کانفرنس شامل ہیں ۔

          تجارت اور صنعت و حرفت کے بارے میں بات کرتے ہوئے  سنگا پور کے وزیر اعظم نے اپنے  مضمون میں کہا ہے کہ   آسیان – ہندوستان فری ٹریڈ ایریا ( اے آئی ایف ٹی اے )  کے تحت  آسیان – ہندوستان تجارت ، جو 1993 ء میں  2.9 ارب  ڈالر تھی ، 2016 ء میں بڑھ کر   58.4  ارب ڈالر  ہو گئی ۔ سماجی ثقافتی  محاذ پر  آسیان – ہندوستان  کے طلباء کے تبادلے  کا پروگرام اور سالانہ  دلّی مذاکرات   عوام سے عوام کے درمیان تعلقات کو   مستحکم بنانے کا سبب بنے ہیں ۔ ان پلیٹ فارموں کے ذریعے  ہمارے نو جوان  ، ماہرین تعلیم اور کاروباری افراد کو  ملنے کا موقع ملتا ہے ۔ وہ ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں اور تعلقات میں گہرائی آتی ہے ۔

          آسیان – ہندوستان تعلقات کی سِلور جوبلی کے موقع پر طرفین نے بہت سی یاد گار   تقریبات کا اہتمام کیا ہے ۔   سنگا پور میں  حالیہ  پرواسی بھارتی  دِوس   کے موقع پر   ہندوستان نژاد افراد   کی دین کو  تسلیم کیا گیا ۔  آج  کی  آسیان – ہندوستان یاد گاری چوٹی میٹنگ    کے ساتھ  یہ تقریبات مکمل ہو رہی ہیں ۔   اس موقع پر  آسیان کے  تمام رہنماؤں کی نئی دلّی میں  موجودگی   اُن کے لئے   عزت افزائی کا باعث ہے ۔  ساتھ ہی ساتھ  آسیان کے رہنما  کل ہندوستان کے 69 ویں  یومِ جمہوریہ کی پریڈ میں   مہمانانِ خصوصی کے طور پر مدعو کئے جانے سے اپنی   عزت افزائی محسوس کرتے ہیں ۔

          سنگاپور کے وزیر اعظم نے لکھا ہے کہ عالمی رجحانات سے    اسٹریٹیجک نظریہ  بدل رہا ہے  اور اس تبدیلی سے  چیلنج اور مواقع  دونوں  پیدا ہو رہے ہیں ۔  اسٹریٹیجک  توازن میں تبدیلی آ رہی ہے ۔    دنیا کے بہت سے حصوں میں   پیدائش و اموات سے متعلق معاملات  میں اور   ثقافتی نیز  سیاسی تبدیلیاں  آ رہی ہیں ۔   عالم گیریت اور آزاد تجارت پر  اتفاق رائے  کمزور ہوتا جا رہا ہے  لیکن   ایشیائی حالات   اب بھی  مثبت  پہلو پر ہیں ۔  ہمیں اقتصادی اتحاد کو  اور آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ۔  ہمیں  سرحد پار کے  پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے   اپنے اداروں کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے   ۔ ان چیلنجوں میں  دہشت گردی  ، سائبر جرائم اور آب و ہوا کی تبدیلی جیسے چیلنج شامل ہیں ۔

            دورے پر آئے ہوئے وزیر اعظم کے مطابق  اس ارضیاتی سیاسی  بے یقینی سے   ہندوستان جیسے  اہم  ساتھیوں کے ساتھ  آسیان کے  تعاون کو  نئی  رفتار   حاصل ہوتی ہے ۔ آسیان اور ہندوستان کے  علاقے کی   امن و سلامتی سے  یکساں مفادات  وابستہ ہیں  اور ایک کھلے متبادل اور سب کی شمولیت والے علاقائی ڈھانچے کی ضرورت ہے ۔   ہندوستان   اسٹریٹیجی  کے اعتبار سے   ایک اہم جگہ  پر واقع ہے   اور  اس ملک کے ذریعے بحر ہند سے بحرالکاہل کی طرف بڑے سمندری راستے جاتے ہیں ۔   یہ سمندری راستے  آسیان کے کئی ممبر ملکوں کی  تجارت کے لئے بڑی اہمیت رکھتے ہیں ۔  طرفین   کو  تجارت کے ان اہم بحری راستوں  کے تحفظ میں برابر کی دلچسپی ہے ۔

          جناب لی سین لونگ نے  ہندوستان اور آسیان کی  1.8  ارب  کی  مشترکہ  آبادی کی  اہمیت  اور  استحکام  کو اجاگر کیا    ، جو دنیا کی کل آبادی کے ایک چوتھائی  کی نمائندگی کرتی ہے ۔   مشترکہ مجموعی گھریلو پیداوار  ( جی ڈی پی )  4.5 ٹریلین ڈالر سے  زیادہ ہے ۔   ان کے مطابق  2025 ء تک  ہندوستان کی کنزیومر مارکیٹ دنیا کی  پانچویں سب سے بڑی  مارکیٹ بن جائے گی    ، جب کہ جنوب مشرقی  ایشیا میں   متوسط     طبقے   کی آبادی  دوگنی ہوکر  163 ملین   تک پہنچ جائے گی ۔  دونوں علاقوں میں پیدائش اور موت سے متعلق  معاملات میں بھی تبدیلی آ رہی ہے ۔  آسیان کی 60 فی صد آبادی 35 سال سے کم عمر کی ہے ، جب کہ   ہندوستان  کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ  2020 ء تک  دنیا کا سب سے نو جوان ملک بن جائے گا  ، جہاں کی اوسط عمر 29 برس ہو گی ۔    آسیان اور ہندوستان     کے بڑھتے ہوئے انٹر نیٹ  یوزر   تعلقات سے  ڈجیٹل معیشت  کو فروغ دینے میں مدد ملے گی ۔   ہندوستان اور آسیان تعلقات میں  اضافے کے بڑے امکانات موجود ہیں  ۔ 2016 ء میں آسیان کی  بیرونی تجارت میں ہندوستان کا حصہ  صرف 2.6 فی صد تھا ۔

          سنگا پور کے وزیر اعظم نے  باہمی طور پر مفید   تعاون کے سلسلے میں تین شعبوں کی  نشاندہی کی ہے ۔

          پہلا یہ کہ آسیان اور ہندوستان کو چاہیئے کہ وہ تجارت اور سرمایہ کاری کو   فروغ دینے کے لئے  اپنی کوششوں کو دوگنا کر  دیں ۔  ہمیں موجودہ  راستوں کو  بالکل مکمل اور   افادیت کا حامل رکھنا ہے ، جن میں  اے آئی ایف ٹی اے بھی شامل ہے ۔ ہمیں موجودہ  اے آئی ایف ٹی اے کو  پار کرکے  بہت اعلیٰ معیار کی علاقائی   جامع  اقتصادی شراکت داری  ( آر سی ای پی ) کو اپنانے کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔  اس سے  ایک مربوط ایشیائی مارکیٹ   تشکیل پائے گی  ، جو دنیا کی تقریباً آدھی آبادی پر مشتمل ہو گی  اور جس میں  پوری دنیا کی خالص گھریلو پیداوار کا ایک تہائی حصہ شامل ہو گا ۔   ضابطوں  اور اصولوں کو معقول بناکر  دونوں سمتوں میں  سرمایہ کاری  کو بڑھاوا ملے گا   ، جو ہندوستان کی ‘  مشرق کی طرف  توجہ ’ دینے کی پالیسی  کا ایک حصہ ہے  اور جس سے علاقے میں ‘ میڈ اِن انڈیا ’ بر آمدات  کو فروغ حاصل ہو گا ۔

          دوسرے یہ کہ ہمارے لوگوں کو  زمینی ، فضائی اور  بحری  کنکٹی وٹی میں اضافے سے فائدہ ہو گا ۔  سنگا پور کے وزیر اعظم نے   زمینی کنکٹی وٹی کو بہتر بنانے کی  ہندوستان کی کوششوں کی تعریف کی ہے  ، جس میں ہندوستان    – میانما – تھائی لینڈ شاہراہ  کی توسیع   اور   آسیان کے ساتھ بنیادی ڈھانچے کی کنکٹی وٹی کو فروغ دینے کی خاطر ہندوستان کا  1 بلین ڈالر کا قرضہ بھی شامل ہے ۔  انہوں نے مزید کہا ہے کہ آسیان  ہماری مادی  کنکٹی وٹی   کے سلسلے میں مل جل کر کام کرنے کا منتظر ہے ۔  اس میں  آسیان – ہندوستان  ایئر ٹرانسپورٹ سمجھوتے کو قطعی شکل دینا بھی شامل ہے ۔ اس سے پورے علاقے میں  لوگوں سے لوگوں کے درمیان تعلقات  کو فروغ حاصل ہو گا  اور آسیان اور ہندوستان دونوں ہی    نئی منڈیاں  تلاش کر سکیں گے ، خاص طور پر کاروبار ، سرمایہ کاری  اور  سیاحت کے معاملے میں  ۔

          ڈجیٹل کنکٹی ویٹی تعاون کا ایک اور اہم پہلو ہے  اور اس سے  مستقبل میں  عوام سے عوام کے درمیان   رابطے کی راہ  ہموار ہو گی ۔ ہندوستان کے آدھار نظام سے بہت سے نئے مواقع پیدا  ہوئے ہیں  ،   مثال کے طور پر ہندوستان – آسیان  ای پیمنٹ نظام ۔

          جناب لی سین لونگ کا کہنا ہے کہ  ہندوستان اور آسیان   نئے اتحاد کے منتظر ہیں ۔   سنگا پور کی چیئرمین شپ   کا ایک مقصد    آسیان  اسمارٹ سٹیز نیٹ ورک  کو فروغ دینا ہے ، جس میں سنگا پور اور ہندوستان قدرتی ساتھی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔    ہندوستان    کے شہروں میں تیزی سے   ترقی ہو رہی ہے اور اس نے 100 اِسمارٹ شہر قائم کرنے کا نشانہ مقرر کیا ہے ۔  سنگا پور   ، جو کہ شہروں پر مشتمل  ایک ملک ہے ، اس سفر میں ہندوستان کا ساتھی  بننے   اور ہمارے اپنے تجربے کی بنیاد پر  شہروں کے مسائل  حل کرنے میں   ہندوستان کی مدد کرنے کے لئے تیار ہے  ۔ آندھرا پردیش کی نئی راجدھانی  امرا وَتی اِس کی ایک مثال ہے ۔

          سنگا پور کے وزیر اعظم نے یہ کہتے ہوئے اپنے مضمون کا اختتام کیا ہے  کہ آسیان کے چیئر مین کی حیثیت سے سنگا پور نے آسیان – ہندوستان تعلقات کو  اور گہرا کرنے کا عزم کر رکھا ہے   ۔  اگر طرفین  آج کے چیلنجوں کو حل کرنے کے لئے تاریخی اور کلچرل  تعلقات  کا استعمال کریں   اور مستقبل کے لئے نئے پل تعمیر کریں تو ہمارے  نو جوانوں  اور اگلی نسل کو  بہت زیادہ فائدہ ہو  گا ۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More