17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بی ایس ایف کی پندرہویں تفویض اعزاز کی تقریب میں ایوارڈز پیش کئے

Urdu News

نئی دہلی،۔ جون ۔مرکزی وزیر داخلہ جناب راج ناتھ سنگھ نے آ ج یہاں منعقد بی ایس ایف کی پندرہویں تفویض اعزاز تقریب اور رستم جی میمورئیل لیکچر میں بی ایس ایف کے افسروں کو ان کی غیر معمولی خدمات اور جرأت مندی کے لئے پولیس میڈل پیش کئے ۔ اس سا ل 29 میڈلز بی ایس ایف کے افسروں کو پیش کئے گئے ۔ حکومت ہند بہادر افسروں اور بی ایس ایف کے جوانوں کو قوم کی خدمت میں اُن کی جرأت مندی، بہادری اور قربانی کے سلے میں بہادری کے میڈل سے نوازتی ہے۔ چھٹے ایشیائی پارہ سائیکلنگ چیمپئن شپ 2017 میں کانسے کا تمغہ جیتنے والے بی ایس ایف کے کانسٹبل ہریندر سنگھ کو بھی اس تقریب کے دورا ن ایوارڈ عطا کیا گیا ۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ملک کو اِن مسلح افواج کی طرف سے پیش کی جانے والی قربانیوں پر فخر ہے جو وہ ملک کے دفاع کے لئے پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی بھی بی ایس ایف ، سی اے پی ایف یا فوج میں بھرتی ہونے کا فیصلہ کرتا ہے تو قوم کی خدمت کرنا ہی اس کے ذہن میں باقی رہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی خود اعتمادی کے ساتھ ساتھ کسی کے لئے بھی قومی خود اعتمادی بہت ضروری ہے اور کوئی بھی اپنی خود اعتمادی سے کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کر سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی غیر ملکی طاقت ہندوستان کی سرحد پر امن میں خلل ڈالنے کی کوشش کرتی ہے تو قومی خود اعتمادی پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ وہ بی ایس ایف کو ایک غیر معمولی ادارہ سمجھتے ہیں اور یہ دفاع کی پہلی دیوار ہے۔ انہوں نے سرحدوں پر اسمگلنگ اور جعلی کرنسی نوٹ ختم کرنے میں بی ایس ایف کے رول کی بھی تعریف کی ۔ انہوں نے کہاکہ سرحد کی حفاظت کے لئے جامع ، مربوط سرحدی بندوبست کا نظام لازمی ہے ۔ جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ سرجیکل اسٹرائیک کے بعد درانداز ی کے واقعات میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا افواہیں پھیلانے کے لئے آج کل آلہ ٔ کار بن کر رہ گیا ۔ انہوں نے افسروں اور فورسز سے اپیل کی کہ وہ اس طرح کے کسی بھی سوشل میڈیا کے پیغام کو آگے نہ بڑھنے دیں جو مصدقہ نہیں ہیں اور ملک کے مفاد میں نہیں ہیں ۔ جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ملک کے اتحا د اور سلامتی کے علاوہ یکجہتی کی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فورسز کو دسیپلن ڈریس کوڈ پر خصوصی توجہ دینی چاہئے ۔

مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے بی ایس ایف کے شہری کارروائی پروگرام کےلئے اس کی ستائش کی ۔ انہوں نے کہاکہ تقریباً 35 ہزار جوانوں کو ہیڈ کانسٹیبل کی سطح پر ترقی دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی اے پی ایف عملے کی شکایات کے ازالے کے لئے حال ہی میں ویب پورٹل شروع کی گئی ہے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ ذاتی طور پر مہینے میں ایک بار اس پورٹل کی نگرانی کریں گے تاکہ یہ معلوم کر سکیں کہ پورٹل چینل کے ذریعے ایسی کوئی شکایت تو نہیں رہ گئی ہے جس کو حل نہیں کیا گیا ہو ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حا ل ہی میں بھارت کے ویر کے نام سے ایک ویب پورٹل اور موبائل ایپلیکیشن شروع کی گئی ہے جس کا مقصد ان بہادر جوانوں کے کنبے کے لئے عطیہ دینے کے لئے عطیہ دہندگان کو آسانی فراہم کرنا ہے جو فرض کے دوران اپنی قربانی پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہید کے کنبے کو کم سے کم ایک کروڑ روپئے کی امداد حاصل ہونی چاہئے اور اگر ضرورت پڑی تو باقی حکومت ادا کرے گی۔ اس موقع پر بی ایس ایف کے ڈی جی کے کے شرما نے کہا کہ بی ایس ایف کے جوان ملک کی سلامتی کے لئے عظیم قربانیاں پش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ائر ونگ ، واٹر ونگ ، آرٹیلر ونگ ، کیمل ونگ اور ڈاگ اسکوائڈ بی ایس ایف کو اچھا تعاون پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس ایف اپنی سماجی ذمہ داری بھی پوری کر رہی ہے۔

بی ایس ایف کی تفویض اعزاز کی تقریب بی ایس ایف کے پہلے ڈائرکٹر جنرل اور اس کے بانی جناب کے ایف رستم جی کی یاد میں منائی جاتی ہے۔ انڈین پولیس آفیسر رستم جی کی کوششوں کی وجہ سے ہی بی ایس ایف آج ایک زبردست پیشہ ور اور بھروسے مند فورس ہے ۔ ڈھائی لاکھ عملے کی طاقت کے ساتھ بی ایس ایف دنیا کی سب سے بڑی سرحدی حفاظتی فورس ہے ۔ بی ایس ایف سرحد کی حفاظت میں اہم رول ادا کرتی ہے ۔ وہ ہندوستا ن کی دفاع کی پہلی لائن ہے ۔ اس کے علاوہ وہ اندرونی سلامتی ، بین الاقوامی امن قائم کرنے اور سرحدی بندوبست سمیت بہت سی ذمہ داریاں کامیابی کے ساتھ نبھا رہی ہے۔ اس موقع پر آئی بی کے ڈائرکٹر راجیو جین سابق ڈی جیز اور بی ایس ایف کے سینئر افسروں کے علاوہ وزارتِ داخلہ کے افسران بھی موجود تھے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More