17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزیر دفاع نرملا سیتارمن نے آبدوز شکن جہاز آئی این ایس کلٹن کو بحری بیڑے میں شامل کیا

Hon’ble Raksha Mantri Smt. Nirmala Sitharaman Commissions INS kiltan ASW stealth corvette
Urdu News

نئی دلّی،کتوبر۔ وزیر دفاع محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج وشاکھاپٹنم میں واقع بحریہ کی گودی میں منعقدہ ایک متاثرکن تقریب میں تیسرے آبدوز شکن جنگی جہاز آئی این ایس کلٹن (پی 30) کو بحری بیڑے میں شامل کیا۔آئی این ایس کلٹن ایک آبدوز شکن جہاز ہے جو خفیہ طریقے سے دشمن کے آبدوزوں کو نشانہ بناسکتا ہے۔ اس جہاز کی تعمیر پروجیکٹ28 (کمورٹا کلاس) کے تحت ہوئی ہے۔ بحریہ کے سربراہ ایڈمیرل سنیل لامبا، مشرقی بحری کمانڈ کے فلیگ آفیسر کمانڈنگ اِن چیف، وائس ایڈمیرل ایچ سی ایس بشٹ، گارڈن ریچ شِپ بلڈرس اینڈ انجینئرس لمیٹڈ (جی آر ایس ای) کولکاتہ کے سی ایم ڈی ریئر ایڈمیرل وی کے سکسینہ (سبکدوش)، سابقہ کلٹن کے پہلے کمانڈنگ آفیسر کوموڈور ایم بی کنتے (سبکدوش) اور دیگر معزز شخصیات اس موقع پر موجود تھیں۔ اس تقریب کا انعقاد چار آبدوز شکن جنگی جہازوں میں سے تیسرے جہاز کو بحری بیڑے میں باقاعدہ طور پر شامل کرنے کے لئے کیا گیا تھا۔آئی این ایس کلٹن دیسی ساخت کا جہاز ہے جسے ہندوستانی بحریہ کی تنظیم ڈائریکٹوریٹ نیول ڈیزائن نے ڈیزائن کیا ہے اور جسے گارڈن ریچ شِپ بلڈرس اینڈ انجینئرس لمیٹڈ، کولکاتہ نے تیار کیا ہے۔

بحری گھاٹ (نیول جیٹّی یعنی وہ بند یا پل جو بندرگاہ کی حفاظت اور سامان وغیرہ کو چڑھانے یا اتارنے کے لئے ستونوں پر سمندر کے اندر تک بنادیا جائے) پر پہنچنے پر بحریہ کے سربراہ ایڈمیرل سنیل لامبا نے وزیردفاع محترمہ نرملا سیتارمن کا خیرمقدم کیا۔ وزیر دفاع کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور مذکورہ جہاز کو بحری بیڑے میں شامل کرنے کے لئے منعقد کی گئی تقریب سے پہلے وہاں موجود معزز شخصیات کو ان سے متعارف کرایا گیا۔

حاضرین کا خیرمقدم کرتے ہوئے ایڈمیرل سنیل لامبا نے کہا کہ ملک کے اندر کی جنگی جہازوں کی تعمیر کے ہمارے سفر کا یہ ایک اور سنگ میل ہے۔ ہندوستانی بحریہ چیزوں کو ملک کے اندر ہی تیار کرنے اور میک اِن انڈیا کی حکومت کی کوششوں کے تئیں پابند عہد ہے۔ہندوستانی شپ یارڈوں (وہ جگہ جہاں پر جہاز بنائے جاتے ہیں) میں بنائے گئے جن چار جہازوں کو گزشتہ سال بحری بیڑے میں شامل کیا گیا اس سے ہمارے عزم کی توثیق ہوتی ہے۔ ملک کے اندر ہی چیزوں کو بنانے کے ہمارے عزم نے خصوصی اہمیت حاصل کرلی ہے، کیونکہ ہم نے چیزوں کو اندرون ملک بنانے کے عمل کو تیزی کے ساتھ وسعت دی ہے اور اس کا دائرہ جہازوں کی تیاری سے آگے تک پھیل گیا ہے۔ ہم نے ابھے اور ایچ یو ایم ایس اے- این جی جیسے دیسی ساخت کے سونار (راڈار سے مشابہ آلہ جس سے غرقاب آب دوزوں کا پتہ لگایا جاتا ہے) اور وروناستر اور برہموس جیسے ہتھیاروں کی تیاری کے کام میں قابل ذکر کامیابی حاصل کی ہے۔ ایڈمیرل لامبا نے کہا کہ یہ حصولیابیاں خودکفیل بننے کے لئے ہندوستانی بحریہ کے سرگرم اور مربوط نقطہ نظر کا نتیجہ ہیں۔

اس کے بعد کمانڈنگ آفیسر، کمانڈر نوشاد علی خان کے ذریعے جہاز سے متعلق کمیشننگ وارنٹ پڑھا گیا۔ اس کے بعد پہلی مرتبہ جہاز کے اوپر نیول انسائن یعنی بحری پرچم لہرایا گیا اور قومی ترانے کے ساتھ کمیشننگ پیننٹ (کمیشننگ جھنڈی) بریک کی گئی اور اسی کے ساتھ مذکورہ جہاز کو بحری بیڑے میں شامل کرنے کا عمل مکمل ہوا۔

آئی این ایس کلٹن کو بحری بیڑے میں باقاعدہ طور پر شامل کئے جانے کے بعد اپنی تقریر میں وزیر دفاع محترمہ نرملا سیتارمن نے ہندوستانی بحریہ، میسرز جی آر ایس ای، دیگر پی ایس یو اور چھوٹی اور اوسط درجے کی کمپنیوں کے گروپ کو جنھوں نے اس عمدہ جہاز کی تیاری میں اپنا تعاون دیا ہے، کو مبارکباد دی۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ ملک کے اندر ہی چیزوں کی تیاری کے ذریعے خودکفیل بننے کی ہندوستانی بحریہ کی پیہم کوشش انتہائی قابل ستائش ہے اور اس نے ہندوستانی بحریہ کو خریدار سے معمار بنانے میں مدد کی ہے۔انھوں نے کہا کہ آئی این ایس کلٹن کی بحری بیڑے میں شمولیت اس تبدیلی کی توثیق ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم جہاز بنانے کے اپنے طور طریقوں کو بہترین بین الاقوامی طور طریقوں کے ہم پلہ بنائیں اور مختصر وقت کے درمیان مسابقتی قیمتوں پر معیاری جہازوں کی تعمیر کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت ملک کی دفاعی ضرورتوں کی مکمل طور پر قدر کرتی ہے اور مسلح افواج نیز دفاعی صنعت کو مطلوب مالی امداد دستیاب کرائی جائے گی تاکہ بحریہ کی جدیدکاری اور ترقی سے متعلق منصوبوں کی تکمیل ہوسکے۔ وزیردفاع نے بعد میں کمیشننگ تختی (پلیق) کی نقاب کشائی کی اور جہاز کو قوم کے نام وقف کیا۔

آئی این ایس کلٹن ان انتہائی طاقتور جنگی جہازوں میں سے ایک ہے جن کی تعمیر ہندوستان کے اندر کی گئی ہے۔ جہاز کے پیندے کی بنیاد 10اگست  2010 کو رکھی گئی تھی اور اسے 26مارچ 2013 کو لانچ کیا گیا تھا۔ سمندر میں اس کی پہلی آزمائش کا آغاز 6مئی 2017 کو ہوا تھا اور حتمی طور پر جی آر ایس ای نے 14اکتوبر 2017 کو اسے ہندوستانی بحریہ کے سپرد کیا۔ یہ خوشنما اور پرشکوہ جہاز ‘کمبینیشن آف ڈیزل اینڈ ڈیزل (سی او ڈی اے ڈی)’ پروپلشن سسٹم کے ذریعے چار ڈیزل انجنوں سے چلتا ہے۔ یہ 25 بحری میل سے زیادہ کی رفتار پکڑسکتا ہے اور 3500 بحری میل تک مسلسل سفر کرسکتا ہے۔ یہ جہاز اعلیٰ قسم کے اسٹیلتھ فیچر (خفیہ کاری خصوصیات) سے متصف ہے جس کی وجہ سے دشمن کے ذریعے اس کا سراغ لگائے جانے کا امکان بہت کم ہے۔

یہ جہاز 80 فیصد سے زیادہ دیسی ہے، اس میں اعلیٰ قسم کے ساز و سامان اور سسٹمز لگے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے یہ نیوکلیائی، حیاتیاتی اور کیمیاوی (این بی سی) جنگی حالات میں لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس جہاز میں لگائے گئے پی-28 ہتھیار اور سینسر غالب طور پر دیسی ہیں جس سے ہتھیاروں کی تیاری کے شعبے میں ملک کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کا اظہار ہوتا ہے۔

اس جہاز کا نام پرانے آئی این ایس کلٹن (پی79) سے لیا گیا ہے۔ آئی این ایس کلٹن (پی79) ایک پیٹیا کلاس کا آبدوز شکن جہاز تھا، جس نے ملک کی 18 برسوں تک خدمت کی اور جسے جون 1987 میں بحری بیڑے سے ہٹالیا گیا تھا۔ ہندوستان میں جزائر لکش دیپ سے تعلق رکھنے والے جزیرہ مرجان (کورل آئی لینڈ) کے نام پر اس کا نام رکھا گیا ہے۔ اس جہاز پر مجموعی طور پر 15 افسر اور 180 ملاح (سیلر) تعینات ہیں۔ اس پرشکوہ جہاز کی لمبائی 109 میٹر اور چوڑائی 15 میٹر ہے اور یہ 3300 ٹن پانی ہٹانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس طرح اسے ہندوستان میں تیار کیا گیا سب سے زیادہ طاقتور آبدوز شکن جنگی جہاز قرار دینا بالکل درست ہے۔

بحرہند خطے میں قوت کے بدلتے ہوئے توازن کے پیش نظر ہندوستانی پرچم بردار آئی این ایس کلٹن ہندوستانی بحریہ کی موبیلٹی، پہنچ اور لچک پذیری میں اضافہ کرے گا۔ جہاز جس عملے سے لیس ہے ان میں 13 افسر اور 178 سیلر (ملاح) شامل ہیں۔ اس کے پہلے کمانڈنگ آفیسر، کمانڈر نوشاد علی خان ہیں۔ آئی این ایس کلٹن کو ہندوستانی بحری بیڑے میں شامل کئے جانے سے ہندوستانی بحریہ بالخصوص مشرقی بحری بیڑے کی آبدوزشکن جنگی صلاحیتوں میں نئی جہات پر اضافہ ہوگا۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More